خیبر پختونخوا کے دورافتادہ سیاحتی علاقے چترال میں ایک ہفتے کے دوران خواتین سمیت 5 افراد نے خودکشی کر لی جس سے علاقہ مکینوں اور سماجی کارکنوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق خودکشی کے واقعات اپر اور لوئر چترال میں پیش آئے جن کی تفتیش جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق خود کشی کے 2 واقعات پیر کی صبح پیش آئے جب ایک خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی جبکہ نوجوان نے خود کو گولی مارلی۔
2 طالبات نے زندگی کا خاتمہ کیا
پولیس کے مطابق گزشتہ 7 دونوں کے دوران خود کشی کرنے والوں میں 2 طالبات بھی شامل ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر نمبر کم آنے اور داخلہ ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔ پہلا واقعہ لوئر چترال کے علاقے لٹکوہ میں پیش آیا ہے جہاں نرسنگ کالج کے لیے ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد ایک نوعمر لڑکی نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔ اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ مقتولہ نے گلے میں دوپٹہ ڈال کر زندگی کا خاتمہ کیا۔
پولیس کے مطابق دوسرا واقعہ اپر چترال میں گزشتہ روز پیش آیا جہاں حال ہی میٹرک پاس کرنے والی طالبہ نے دریا میں چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ لڑکی والد کے ساتھ ڈومیسائل سرٹیفیکٹ بنانے گئی تھی جس نے واپسی پر دریا عبور کرتے ہوئے پُل سے چھلانگ لگا دی، لڑکی امتحانی نتائج آنے کے بعد پریشان تھی۔
2 بچوں کی ماں نے زندگی کا خاتمہ کیا
اپر چترال کے علاقے تورکہو میں بھی مبینہ خودکشی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ اپر چترال پولیس کے مطابق مقتولہ 2 بچوں کی ماں تھی اور واقعے کے روز گھر میں اکیلی تھی، خاتون نے مویشی خانے میں خود کشی کی۔
شوہر کی اچانک موت پر خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا دی
پولیس کے مطابق مبینہ خودکشی کا واقعہ آج پیش آیا ہے، خود کشی کرنے والی خاتون دریا کے قریب واقع اپنے گھر کے باہر کام کر رہی تھی کہ اچانک شوہر کو دل کا دورہ پڑ گیا اور وہ انتقال کرگیا۔
شوہر کی اچانک موت کا صدمہ بیوی برداشت نہ کر سکی اور اسی وقت دریا میں چھلانگ لگا دی۔ ریسکیو ٹیم نے لاش دریا سے نکال کر اسپتال منتقل کردی، میاں بیوی کی نماز جنازہ 6 بجے ادا کی جائے گی۔
چترال میں خودکشی کے واقعات امتحانی نتائج کے دوران زیادہ ہوتے ہیں
پولیس اور سماجی کارکنوں کے مطابق چترال میں خودکشی کے واقعات زیادہ ہیں۔ خاص کر میٹرک اور انٹر(گیارویں اور بارویں جماعت) کے نتائج کے اعلان کے بعد خود کشی کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے، خود کشی کی بڑی وجہ امتحان میں ناکامی یا کم نمبر آنا ہے۔ پولیس کے مطابق چترال میں قتل کے واقعات کم ہیں جبکہ خودکشی کے زیادہ ہیں۔
چترال پولیس کی رپورٹ کے مطابق چترال میں سال 2013 سے 2022 تک خود کشی کے 102 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 36 مرد اور 64 خواتین شامل ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق خودکشی کی بڑی وجوہات میں گھریلو ناچاقی، امتحان میں ناکامی اور ذہنی امراض شامل ہیں۔
سماجی کارکنان کے مطابق سال 2018 سے پہلے کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوتے تھے یا پولیس خود کشی کیسز میں رپورٹ ہی درج نہیں کرتی تھی۔
سال 2018 میں کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جس کے بعد اس وقت کی ہدایت پر صوبائی حکومت نے ڈاکڑوں پر محکمہ صحت خصوصی ٹیم بنائی گئی جس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ چترال میں ذہنی امراض زیادہ ہیں اور ان بیماریوں کے علاج کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
خودکشی کے بڑھتے واقعات تشویشناک ہیں
سیاسی و سماجی کارکن افگن رضا کے مطابق چترال میں خود کشی کے حوالے سے صورت حال تشویشناک ہے اور آئے روز خودکشی کی خبریں ملتی ہیں لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ خودکشی کے حوالے سے آگاہی نہ ہونے کے برابر اور حکومت اور نجی اداروں کو اس حوالے میں عوام کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔
افگن نے بتایا کہ ہر سال بورڈ نتائج کے اعلان کے بعد خود کشی کے واقعات ہوئے ہیں لیکن اسکولوں میں اس پر آگاہی نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خود کشی کے واقعات کو پولیس بھی ذہنی مسئلہ قرار دے کر فائل بند کردیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور والدین کو آگاہی دینے کی اشد ضرورت ہے کہ جب کوئی خود کشی کے بارے میں سوچتا ہے تو وہ اس بارے میں باتیں کرنا شروع کر دیتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اکثر واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔
خود کشی کیسز میں پوسٹ مارٹم لازمی ہے، پولیس
چترال پولیس کے مطابق 2018 میں خود کشی کے کیسز میں اضافے کے بعد پولیس کو خودکشی کیسز کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا اور پوسٹ مارٹم کو بھی لازمی قرار دیا گیا تھا۔ جس پر اب بھی پولیس عمل پیرا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ جب بھی ایسا واقعہ ہوتا ہے پولیس اپنے خرچے پرلاش کو اسپتال منتقل کرکے پوسٹ مارٹم کرتی ہے۔ اکثر کیسز میں ذہنی مسئلہ اور گھریلو ناچاقی ہوتی ہے جبکہ امتحان میں ناکامی بھی خود کشی کی بڑی وجہ کے طور پر سامنے آئی ہے۔