پنجاب: سیلاب متاثرین میں اضافہ، امدادی سرگرمیاں تیز، مزید 6 ہزار افراد کا انخلا

پیر 28 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب کے مختلف اضلاع میں 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار سے زیادہ افراد اور 455 جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

اتوار کو ایمپریس پل پر ستلج میں پانی کا اخراج ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک تھا جس کی وجہ سے ویسلان، سہلان اور لال دے گوٹھ کی بستیاں زیر آب آ گئیں۔ رہائشیوں کو ان کے مویشیوں کے ساتھ پہلے ہی نکال لیا گیا تھا لیکن ایک وسیع علاقے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئی ہیں۔

ضلع لودھراں کی تحصیل کہروڑ پکی بھی سیلاب سے متاثر ہوئی ہے جو ندی کے دوسری جانب واقع ہے۔

نیشنل ڈیزآسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے پیر کو بتایا کہ سلیمانکی ہیڈ ورکس کے ساتھ واقع گنڈا سنگھ والا کو بھی درمیانے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے۔

اتھارٹی نے یہ بھی خبر دار کیا ہے کہ اس وقت جن اضلاع کو خطرہ ہے ان میں قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر، پاکپتن اور وہاڑی شامل ہیں۔

ریسکیو پنجاب کے ترجمان فاروق احمد کے مطابق ستلج میں سیلاب کا سلسلہ جاری ہے، ایک ہزار سے زیادہ امدادی کارکنوں کے ساتھ 254 کشتیاں سیلاب زدہ علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔

انہوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں بچائے گئے افراد اور مویشیوں کی تعداد کی تفصیلات بتائی ہیں جن کے مطابق  بہاولپور میں 1263 افراد اور 339 جانوروں کو سیلابی علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جب کہ پاکپتن میں 1740 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

اسی طرح ضلع قصور میں 1519 افراد اور 20 جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا جب کہ وہاڑی میں 1202 افراد اور 63 جانوروں کو سیلابی علاقے سے نکالا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اسی طرح ملتان، ساہیوال، راجن پور، خانیوال، بہاولنگر، لیہ، لودھراں اور اوکاڑہ میں بھی ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

1 لاکھ 51 ہزار 300 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا

ریسکیو سروس کے مطابق 9 جولائی سے 27 اگست تک متاثرہ علاقوں سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 12 ہزار 137 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ سیلابی علاقوں سے اب تک ایک لاکھ 51 ہزار 300 افراد کا انخلا کیا گیا ہے۔

قبل ازیں پنجاب پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا تھا کہ ستلج سے ملحقہ علاقے 17 اگست سے سیلاب کی زد میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں 95 میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جو متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ہنگامی صورتحال کی صورت میں 20 ایمبولینسوں کو تیار رکھا گیا تھا۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اب تک 36 ہزار سے زیادہ افراد کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ اضلاع میں 178 امدادی کیمپ بھی کام کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، 200،000 سے زیادہ افراد کو ہنگامی نقل و حمل کی سہولت فراہم کی گئی جبکہ تقریبا 70،000 متاثرہ افراد کو پکا پکایا کھانا دیا گیا۔

پی ڈی ایم اے کا مزید کہنا تھا کہ ایک لاکھ 50 ہزار مویشیوں کو حفاظتی ادویات اور ویکسی نیشن فراہم کی گئی جبکہ 25 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

دوسری جانب پنجاب ریلیف کمشنر نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ سیلاب کم ہونے تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امدادی تنظیموں کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

نبیل جاوید نے مزید کہا کہ سیلاب کے پانی میں کمی کی اطلاعات ہیں اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔

بھارت کی جانب سے پانی کے اخراج سے سیلاب

محکمہ موسمیات کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2 ستمبر سے تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشوں کے نئے معتدل اور کہیں کہیں تیز بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘کسی بھی بڑے دریا میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہونے کی توقع نہیں ہےتاہم دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے سے مشروط ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp