ملک بھر میں بجلی کے زیادہ بلوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، کراچی سے لے کر خیبر تک عوام سراپا احتجاج ہیں، اور حکومت سے ریلیف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بجلی کے زیادہ بلوں کا نوٹس لیا تھا، اس کے بعد اس معاملے پر 2 اجلاس ہو چکے مگر عوام کو ریلیف دینے کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا، ’آج ہونے والے کابینہ اجلاس پر عوام کی نظریں تھیں مگر وہاں سے بھی ریلیف کی کوئی خبر نہیں آ سکی‘
منگل کو بجلی کے زیادہ بلوں کے خلاف پشاور، کراچی، کوئٹہ سمیت ملک کے چھوٹے شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے اس موقع پر حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
مزید پڑھیں
پشاور میں مختلف مقامات پر لوگوں نے احتجاج ریکارڈ کرایا، مصروف بازار صدر کے تاجر بھی سڑکوں پر نکل آئے۔ بجلی کے زیادہ بلوں کے خلاف فقیرآباد میں خواجہ سراؤں نے بھی احتجاج کیا۔
پشاور میں انجمن تاجران نے صدر اسٹیڈم چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر بلوں کو نذر آتش کر دیا گیا، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں نے کہاکہ بجلی کے بلوں میں اضافہ کسی صورت منظور نہیں۔ تاجر سے لے کر عام آدمی تک ہر شخص ادائیگی سے قاصر ہے۔
احتجاجی شرکا سے خطاب کرنے والوں نے مزید کہاکہ مہنگائی آسمان تک پہنچ گئی ہے۔ کاروبار تباہ ہو چکے۔ ایسے میں بجلی کی قیمت میں اضافہ ظلم ہے۔ حکومت بجلی بلوں پر عوام کو ریلیف دے اور اضافہ واپس لیا جائے۔ تاجروں کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کاروباری افراد کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔
اس موقع پر تاجروں نے بل نہ جمع کرانے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا۔
خواجہ سرا بھی بھاری بھر کم بلوں سے تنگ
بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف خواجہ سرا بھی سڑکوں پر آگئے اور احتجاج ریکارڈ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی بلوں میں اضافے سے جہاں عام طبقہ، تاجر اور کاروباری افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ وہیں وہ بھی متاثر ہو رہے۔ احتجاجی خواجہ سراؤں نے ہاتھوں میں بجلی بل اٹھا ئے پیسکو کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔
احتجاج میں شامل ایک خواجہ سرا نے کہا کہ ان کا ایک لاکھ 65 ہزار روپے بل آیا ہے، حالانکہ ان کے کمرے میں ایک ایئر کولر اور ایک پنکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی کام نہیں ہے، بل کیسے ادا کریں، ’آمدن نہ ہونے کے برابر، اوپر سے ضروریات پوری کرنا مشکل ہو رہا ہے، ایسے اقدامات سے لوگوں کو چوریاں کرنے پر مجبورکیا جارہا ہے‘۔
اس کے علاوہ نوتھیہ کے علاقے میں بھی علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔ اور بلوں کو عوام کے لیے بھتے کی پرچیاں قرار دیا۔ انہوں نے حکمرانوں پر تنقید کی اور کہاکہ ان کی عیاشیاں ختم نہیں ہو رہیں۔ جبکہ عوام خود کشیاں کر نے پر مجبور ہیں۔
کوئٹہ میں تاجروں کا زیادہ بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
دوسری جانب کوئٹہ کی تاجر برادری بھی زیادہ بلوں کے خلاف سراپا احتجاج بن گئی، تاجروں نے منان چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔
مظاہرین نے کہاکہ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس کو مسترد کرتے ہیں، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں من چاہا اضافہ ہمیں منظور نہیں۔ حکمران اپنی عیاشیاں ختم کر کے عوام کو ریلیف فراہم کریں۔