پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین عمران خان کے ٹرائل کی اٹک جیل منتقلی کے حکومتی فیصلے کو یکسر مسترد کردیا۔
پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے استدعا کی ہے کہ دستورِ مملکت سے کھلی بغاوت کا نوٹس لیا جائے۔
پی ٹی آئی نے انسانی حقوق کی مقامی اور عالمی تنظیموں سے بھی اس غیرقانونی اقدام کے خلاف مؤثر آواز اٹھانے کی اپیل کی ہے۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ دستور ہر شہری کو منصفانہ سماعت (فیئر ٹرائل) کا بنیادی حق دیتا ہے۔ توشہ خانہ کی طرح سائفر کیس میں بھی ناانصافی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
ترجمان کے مطابق ضابطہ فوجداری کی دفعہ 167 کے تحت عدالت میں پیشی کا بنیادی قانونی تقاضا پورا کیے بغیر چیئرمین عمران خان کا عدالتی ریمانڈ دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اب جیل میں خفیہ ٹرائل کے ذریعے انصاف کے قتل کی نئی روایت قائم کرنے کی شرمناک کوشش کی جارہی ہے۔ چیئرمین عمران خان کے بند کمرہ ٹرائل کی قانون میں کوئی گنجائش ہے نہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔
عمران خان کا کھلی عدالت میں ٹرائل کیا جائے، پی ٹی آئی کا مطالبہ
ترجمان کے مطابق چیئرمین عمران خان کے ٹرائل کی اٹک جیل منتقلی کے وزارتِ قانون و انصاف کے پروانے کو بھی یکسر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف مقدمہ کھلی عدالت میں بلاتخصیص میڈیا اور وکلا کی موجودگی میں چلایا جائے۔
’خفیہ ٹرائل یا اس کے نتیجے میں سنائے جانے والے کسی فیصلے کی قانونی حیثیت ہوگی نا ہی قوم اسے قبول کرے گی‘۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہاکہ قانون و انصاف کے ساتھ کھلواڑ بند کیا جائے اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو غیرشفاف، غیرقانونی اور امتیازی ٹرائل کا ہدف بنانے سے گریز کیا جائے۔
واضح رہے کہ وزارت قانون نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق سائفر کیس میں عمران خان کے خلاف سماعت اٹک جیل میں ہی ہو گی۔