پی ٹی آئی کی عمران خان کے ریمانڈ کی مذمت، کور کمیٹی میں قانونی چارہ جوئی پر مشاورت

بدھ 30 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف نے چئیرمین عمران خان کے خلاف اٹک جیل میں سائفر مقدمے کی سماعت کسی طور قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے عمران خان کو فئیر ٹرائل کے بنیادی حق سے محروم کرتے ہوئے ان کے عدالتی ریمانڈ کی شدید مذمت کی ہے، اور قانونی چارہ جوئی پر تفصیلی مشاورت بھی کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہا ہے کہ چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کو قوم کی حقیقی آزادی پر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے ’ایبسو لیوٹلی ناٹ‘ کہنے کی سزا دی جا رہی ہے۔

کور کمیٹی نے کہاکہ چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا جیل میں خفیہ ٹرائل واضح کرتا ہے کہ حکومت قوم سے کچھ چھپانے کے لیے کوشاں ہے۔ اپنے عزائم و اہداف کو پوشیدہ رکھنے کے لیے سابق وزیراعظم کو آزادانہ اور منصفانہ ٹرائل سے محروم کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان کی قانونی ٹیم جیل میں کیے جانے والے خفیہ ٹرائل کو عدالت میں چیلنج کر چکی ہے۔ چاہتے ہیں کہ معزز عدالت فوری طور پر اس معاملے کی سماعت کرے اور عمران خان کے خلاف بدترین انتقامی کارروائیوں کے سلسلے کو بند کرنے کے احکامات صادر کرے۔

کور کمیٹی نے کہاکہ وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی فوری طور پر ترک کیا جائے، سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ پرآفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔

کور کمیٹی نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ سائفر اپنی اصلی حالت میں آج بھی دفتر خارجہ میں موجود ہے۔ قواعد کے مطابق سائفر کبھی دفتر خارجہ سے باہر نہیں گیا جس کی تصدیق سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے نے بھی کی ہے۔

کمیٹی نے کہاکہ یہ حقیقت اس الزام کو بے بنیاد ثابت کرتی ہے کہ سابق وزیراعظم سے یہ سائفر کہیں کھو گیا۔ سائفر کو وفاقی کابینہ نے اپنے اختیارات کے تحت ڈی کلاسیفائی کیا۔

سائفر ایک حقیقت تھا، پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی گئی

یہ بھی کہا گیا کہ ڈی کلاسیفائی کیے جانے کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو لاگو نہیں کیا جا سکتا، جس سے یہ مقدمہ اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔ سائفر کے متن کےمنظر عام پر آ نے کے بعد یہ حقیقت بھی پوری طرح آشکار ہو چکی ہے کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی گئی۔

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہاکہ وفاقی کابینہ ہی نہیں بلکہ قومی سلامتی کمیٹی نے بھی سائفر کے اس متن کی بنیاد پر ایک احتجاجی مراسلے (ڈپلومیٹک ڈیمارش) کی منظوری دی۔ پاکستان کے داخلی معاملات میں صریح مداخلت کے خلاف موقف اختیار کرنے پر کیسے پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق یہ مقدمہ چئیرمین عمران خان کے حوصلے کو توڑنے اور تحریک انصاف کو کچلنے کے جاری سلسلے کی کڑی ہے۔ عمران خان کے عزم و ہمت میں دراڑ ڈالنے یا تحریک انصاف کو سیاسی طور پر غیر متعلق کرنے کی یہ کوششیں کسی صورت کامیاب نہ ہوں گی۔

کور کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ کے جیل سے بھجوائے گئے پیغام کی زبردست تحسین کی گئی اور کہا گیا کہ پرویز الہیٰ نے پیغام بھجوایا ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ تھے، ہیں اور آخری دم تک رہیں گے۔

کور کمیٹی کے مطابق صدر تحریک انصاف نے اپنے صاحبزادے چوہدری مونس الہیٰ کو واضح ہدایات دی ہیں کہ کسی خفیہ سمجھوتے کا حصہ نہیں بنیں گے۔

پی ٹی آئی کور کمیٹی کی پرویز الٰہی کے موقف کی تحسین

کور کمیٹی نے کہا کہ صدر تحریک انصاف چوہدری پرویز الہٰی کی ہمت وحوصلے کو نہایت قدر و قیمت کی نگاہ سے دیکھتے اور ان کے جرات مندانہ اصولی موقف کی بے حد تحسین کرتے ہیں۔

اجلاس میں قومی تشخص کے حامل تحقیقاتی صحافی ارشد شریف شہید کے قتل کی تحقیقات میں مؤثر پیش رفت نہ کیے جانے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اس کے علاوہ عمران ریاض کی 3 ماہ سے زائد عرصے پر محیط جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کی بھی شدید مذمت کی گئی۔

کور کمیٹی نے وفاقی حکومت سے ارشدشریف شہید کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات فوری مکمل کرنے اور ذمہ داران کا تعین کر کے انہیں قو م کے سامنے بے نقاب کرنے کا پر زور مطالبہ کیا۔

اجلاس میں بدترین ریاستی جبر کے نتیجے میں جیلوں میں قید قائدین اور خصوصاً خواتین کارکنان کے عزم و ہمت کی بھی زبردست تحسین کی گئی۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کی مذمت

کور کمیٹی نے عدالتِ عظمیٰ سے ریاستی مشینری کی جانب سے روا رکھی جانے والی لاقانونیت کے خلاف مؤثر اقدام کرتے ہوئے زیرِ حراست کارکنان خصوصاً خواتین کارکنان کے حقوق کے تحفظ کی استدعا کی۔

اجلاس میں تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی سندھ ہائیکورٹ کے باہر سے غیر قانونی اور خلافِ قاعدہ گرفتاری کی بھی شدید مذمت کی گئی۔

اس کے علاوہ سینیٹر عون عباس بپی، بیرسٹر حسان نیازی اور حلیم عادل شیخ سمیت غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے یا جبری طور پر لاپتہ کیے گئے سیاسی کارکنان کی فوری بازیابی و رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp