بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر سلمان احمد نے شکوہ کیا ہے بلائنڈ قومی ٹیم کا معاوضہ انتہائی کم ہے، ہم برمنگھم سے گولڈ میڈل جیت کر آئے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی ستائش نہیں کی گئی
ان کا کہنا ہے کہ وہ ’ پی ایچ اے‘ میں درجہ چہارم کے ملازم ہیں، جب وہ حال ہی میں برمنگھم میں کھیلنے کے بعد واپس آئے تو ’ پی ایچ اے‘ نے ان کی 30 دن کی تنخواہ کاٹ لی ،کیوں کہ میں وہاں پر ڈیلی ویجزز پر ملازم ہوں ۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سلمان احمد کا کہنا تھا کہ وہ بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر پلیئر ہیں اور ’ پی ایچ اے‘ میں درجہ چہارم کے ملازم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میرا شمار ڈیلی ویجز ملازمین میں ہوتا ہے، مجھے پی ایچ اے کی طرف سے 8 سو روپے یومیہ ملتا ہے‘۔
سلمان احمد نے کہا کہ وہ بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے ساتھ بطور کھلاڑی انٹرنیشنل بلائنڈ گیمز ٹورنامنٹ کھیلنے گئے تھے ۔ ہماری بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے اس ٹورنامنٹ میں بہت اچھا پرفارم کیا میں نے ایک میچ میں 48 رنز اسکور کیے اور دوسرے میں 50 سے زیادہ رنز سکور کیے جب کہ باؤلنگ میں 2 وکٹیں بھی حاصل کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹیم میں آل رونڈر کے طور پر کھیلتے ہیں، فائنل میں ہماری ٹیم نے بھارت کو ہرایا اور گولڈ میڈل لیکر پاکستان پہنچے، اگلے دن پی ایچ اے تنخواہ لینے گیا تو پتہ چلا کہ ادارے نے میری تنخواہ کاٹ لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گیمز کو جاری رکھنے کے لیے پریکٹس ضروری ہوتی ہے ۔جتنے دن کرکٹ کی پریکٹس کی اور کام پر نہ جا سکا اور پھر کچھ دن انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے لیے برمنگھم چلا گیا۔
تقریباً 30 دن میں وہاں ڈیوٹی پر نہیں گیا تو ادارے نے میری 30 دن کی تنخواہ کاٹ لی ، مجھے کہا گیا کہ میں ڈیلی ویجز پر ہوں کام پر نہیں آؤں گا تو پیسے بھی نہیں ملیں گے۔
میں تو پاکستان کے لیے کھیلنے گیا تھا لیکن ادراے نے آنکھوں سے نابینا کھلاڑی کے 8 سو روپے یومیہ کاٹ لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی ایچ اے‘ میں، میں نے نوکری احتجاج کے بعد حاصل کی تھی کیوں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ہمیں جو اجرت دیتا ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں نے لاہور میں احتجاج کیا تھا کہ جیسے پاکستانی کرکٹ کو مختلف ڈیپارٹمنٹ میں نوکریاں دی جاتی ہیں ہمیں بھی دی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے احتجاج پر حکومت نے مجھے ’پی ایچ اے‘ میں ڈیلی ویجز درجہ چہارم کا ملازم ملازمت دی اور باقیوں کو بھی دوسرے اداروں میں ملازمت فراہم کر دی گئی۔
بلائنڈ کرکٹ ٹیم میں اے گیٹیگری کے پلیئر کو 20 ہزار ماہانہ ملتے ہیں
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سلمان احمد کا مزید کہنا تھا کہ بلائنڈ کرکٹ میں 3 گیٹگریز ہوتی ہیں۔ ان میں اے ،بی اور سی، اے گیٹیگری کے پلیئر کو 20 ہزار ۔بی گیٹگیری کے کھلاڑیوں کو 17 ہزار جب کہ سی گیٹیگری میں فال کرنے والے پلیئرز کو 15 ہزار روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں۔
سلمان احمد نے شکوہ کیا کہ حکومت کی طرف سے ہمیں کوئی معاوضہ انعام کی شکل میں بھی نہیں دیا جاتا۔ ہم انڈیا بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو فائنل میں ہرا کر گولڈ میڈل لیکر پاکستان پہنچے ہیں لیکن حکومت نے اعزازی طور پر بھی ہمیں نہیں بلایا ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں اچھی سہولیات دے تو ہم اور بھی اچھا پرفارم کر سکتے ہیں ۔
بلائنڈ کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں ہمیں بھارت نے ویزے نہیں دیے تھے
بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے آل رونڈر سلمان احمد نے بتایا کہ پچھلے سال انڈیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کو ویزے جاری نہیں کیے گئے۔ ہماری فیڈریشن نے بھارتی بورڈر سے احتجاج بھی کیا، لیکن پاک ،بھارت سیاسی گشیدگی کی وجہ سے ہمیں بلائنڈٹی ٹونٹی ورلڈکپ کھیلنے کا موقعہ نہیں دیا گیا، حکومتی سطح پر بھی اس معاملے کو نہیں اٹھایا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ بھارت کی طرف سے ویزے جاری نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہماری ٹیم بہت اچھا پرفارم کرتی ہے، انہیں لگا کہ اگر پاکستان کی ٹیم اس ورلڈکپ میں ہوگی تو وہ ورلڈکپ نہیں جیت سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے بھارت کی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو کئی دفعہ شکست ہے ۔ہم نے پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ میں دو ورلڈکپ جتیے کر دئیے ہیں ۔بھارت بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو انکی حکومت بہت اچھا معاوضہ دیتی ہے وہ ہماری طرح درجہ چہارم کے ملازم نہیں ہیں