پشاور میں چچا زاد بھائی نے دوست کے ساتھ مل کر اپنی 6 سالہ کزن کا ریپ کرنے کے بعد اسے قتل کردیا۔
یہ واقعہ تھانہ خزانہ کی حدود میں 29 اگست کو پیش آیا تھا۔ قتل ہونے والی بچی کا نام عائشہ ہے۔ اس کے خاندان کا تعلق افغانستان سے ہے جو چارسدہ روڈ پر واقع افغان مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر ہے۔ عائشہ کا والد پنجاب میں محنت مزدوری کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 29 اگست کو عائشہ اپنی والدہ کے پیچھے پیچھے ایک رشتہ دار کے گھر تک گئی مگر وہ اپنی ماں سے پہلے کیمپ کی طرف لوٹ آئی۔ واپس آنے کے بعد عائشہ ایک دکان کی طرف گئی جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئی۔
پولیس کے مطابق 29 اگست کو عائشہ جب شام تک اپنے گھر واپس نہ آئی تو اس کے خاندان کے افراد نے تھانہ خزانہ میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرا دی۔ عائشہ کے خاندان والے رات بھر اسے تلاش کرتے رہے۔ تلاش کرنے والوں میں بچی کا قاتل یعنی اس کا چچازاد بھائی کامران بھی شامل تھا۔
مقتولہ کے چچا فقیر محمد نے بتایا کہ رات بھر بچی کو تلاش کرتے رہے مگر وہ نہ ملی۔ اگلی صبح اس کی لاش قریبی کھیتوں سے ملی۔
پولیس قاتل تک کیسی پہنچی؟
پشاور پولیس نے بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کے کیس میں 2مرکزی ملزمان کو گرفتار کر کے انہیں میڈیا کے سامنے بھی پیش کردیا ہے۔
صحافیوں کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایس ایس پی رورل ظفر خان نے تصدیق کی کہ 6 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا، جس کی ابتدائی طبی رپورٹ میں بھی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے۔
کیس کی تفتیش سے وابستہ ایک افسر نے وی نیوز کو بتایا کہ پولیس نے 12سے زائد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی اور شک گزرنے پر کامران اور اس کے 19 سالہ دوست کو شامل تفتیش کیا گیا۔ تحقیقات کرنے پر دونوں ملزمان نے عائشہ سے زیادتی اور قتل کا اعتراف کر لیا۔
پولیس افسر نے ملزم کامران اور اس کے جانب سے پولیس کو دئیے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ واقعہ کے روز کامران بچی کو مہاجر کیمپ سے سائیکل پر بٹھا کر اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ ملزمان نے مزید بتایا کہ انہوں نے باری باری بچی کے ساتھ زیادتی کی اور بعد ازاں پکڑے جانے کے ڈر سے اسے قتل کر دیا۔
ننھی عائشہ روتی رہی
ملزمان نے پولیس کو مزید بتایا کہ زیادتی ہونے کے بعد عائشہ رو رہی تھی اوروہ نیم بے ہوشی کی حالت میں تھی۔ تاہم کامران نے عائشہ کے پاؤں پکڑے جبکہ اس کے دوست نے بچی کو اس کے دوپٹے سے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔ قتل کے بعد کامران بچی کو تلاش کرنے میں پیش پیش تھا اور اس نے بچی کے جنازے میں بھی شرکت کی تھی۔