پاکستان میں تمباکو نوشی کے ساتھ ساتھ اب آئے روز نئے نئے نشے متعارف ہو رہے ہیں، نوجوانوں کی بڑی تعداد گٹکا استعمال کررہی ہے جس کی وجہ سے منہ کا کینسر پھیل رہا ہے۔
گٹکا استعمال کرنے کا بے لگام رجحان خطرناک ہے، ڈاکٹر نوید
آنکولوجسٹ ڈاکٹر نوید بشیر نے کہا ہے کہ گٹکا استعمال کرنے کے بے لگام رجحان کی وجہ سے منہ کے کینسر کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے ’اورل کینسر اسکریننگ‘ کی جلد پتہ لگانے کی اہمیت کے بارے میں عوامی آگاہی پیدا کرنے کی شدید ضرورت ہے۔
’منہ کے کینسر کا سب سے بڑا خطرہ تمباکو کا استعمال ہے‘۔
مزید پڑھیں
ڈاکٹر نوید بشیر نے کہاکہ منہ کے کینسر کی روک تھام کے لیے جلد تشخیص انتہائی ضروری ہے۔ اسکریننگ ان افراد کے لیے خاص طور پر اہم ہے جو تمباکو استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ منہ کے کینسر کے لیے عام خطرے والے عوامل میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ منہ کا کینسر مردوں اور عورتوں دونوں میں سب سے زیادہ عام ہونے والی دوسری مہلک بیماری ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ رپورٹ کیا جاتا ہے، پاکستان میں پھیپھڑوں کے کینسر کے بعد یہ نوجوانوں میں کینسر کی دوسری بڑی بیماری بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘پان’، ‘چھالیہ’، ‘گٹکا’، ‘نسوار’ اور ‘تمباکو’ چبانے سے کینسر کے خطرات میں کئی گناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منہ کی ناقص صفائی کی وجہ سے بھی بیماری کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ ’پاکستان میں خاص طور پر کراچی شہر میں منہ کے کینسر کے مقامی کیسز بڑھ رہے ہیں‘۔
بڑے پیمانے پر آگہی مہم چلانے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر نوید بشیر
ڈاکٹر نوید بشیر نے اس بات پر زور دیا کہ گٹکا سمیت دیگر اقسام کے تمباکو جو کہ نوجوانوں میں منہ کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ ہیں کے خطرات کے حوالے سے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ زبان کا کینسر ایک خطرناک مرض ہے جسں کا علاج انتہائی پیچیدہ ہے اور اس سے زبان اور جبڑے کا کچھ حصہ نکالنا بھی پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بولنے اور نگلنے کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے، چہرے کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خوراک کی ٹیوبز بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔