سندھ ہائیکورٹ نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی زمین دینے کے کیس میں گرفتار دو ملزمان منظور قادر کاکا اور خیر محمد ڈاہری کی ضمانت منظور کر لی۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس امجد علی سہتو نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی زمین دینے کے الزام میں گرفتار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل منظور قادر اور ان کے ساتھی خیر محمد ڈاہری کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔
درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے ملزم منظور قادر کاکا اور خیر محمد ڈاہری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اپنایا کہ ملزم نے صرف تعمیر کا این او سی دیا ہے،اس مقدمے میں ایس بی سی اے کے 8 میں سے 7 ملزمان کی ضمانت ہو گئی ہے، مقدمے سے دو سال قبل ہی منظور قادر کاکا ملک سے باہر تھے۔
مزید پڑھیں
تفتیشی افسر زاہد میرانی نے کہا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن اضافی زمین کو تسلیم نہیں کر رہی، جب کے ایم سی نے این او سی کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو لکھا تو وہاں ہر کسی نے تو فائل تیار کی ہو گی۔
جسٹس امجد علی سہتو نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ جنہوں نے این او سی دیا اور منظور کیا وہ سب ملزمان تو ضمانت پر ہیں، پھر اس ملزم کا کیا کردار ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم منظور قادر کاکا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا سابق ڈائریکٹر ہے اور کافی عرصے سے مفرور بھی تھا۔
جسٹس امجد علی سہتو نے سرکاری وکیل سے کہا کہ اس کیس میں 17 ملزمان نے اب تک ضمانت حاصل کر لی ہے، ملزم نے تو خود گرفتاری دی تھی، آپ لوگوں نے تو ملزم کو گرفتار نہیں کیا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم منظور قادر کاکا اور خیر محمد ڈاہری کی ضمانت ایک، ایک لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔
اس سے قبل سندھ اینٹی کرپشن نے منظور قادر کاکا اور خیر محمد ڈاہری کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس پر دونوں ملزمان نے ضمانت کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔