آزاد کشمیر کے پونچھ اور میرپور ڈویژن میں 5 ستمبر کو بجلی اورآٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف عوامی سطح پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی گئی تھی جس کے باعث خطے کے تقریباً دو تہائی حصے میں آج کاروبار، تعلیمی ادارے اور ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر بند ہے۔ پاکستان کا زیرانتظام خطہ آزادکشمیر 3 ڈویژنز پر مشتمل ہے جس میں مظفرآباد، پونچھ اور میرپور شامل ہیں۔ مظفرآباد ڈویژن میں 31 اگست کو ہڑتال کی گئی تھی جس کے بعد آج پونچھ اور میرپورڈویژن میں ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔
آزاد کشمیر کے کون کون سے اضلاع میں آج ہڑتال ہے؟
راولاکوٹ انجمن تاجران کے صدر عمر نذیر کشمیری نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ہماری تحریک کا دوسرا مرحلہ ہے۔’ پہلے مرحلے میں ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر ہڑتال تھی جس کے بعد آج آزاد کشمیر کی عوام نے پونچھ اور میرپور ڈویژن کے تمام اضلاع میں رضاکارانہ طور پر کاروبار زندگی بند رکھا ہے’۔
آزادکشمیر کا خطہ اس وقت 3 ڈویژنز اور 10 اضلاع پر مشتمل ہے ، جس میں سے پونچھ اور میرپور ڈویژنز کے 7 اضلاع میں آج مکمل طور پر کاروبار زندگی معطل ہے۔ پونچھ ڈویژن اس وقت باغ، حویلی، پونچھ اور سدھنوتی کے اضلاع پر مشتمل ہے جبکہ میرپور ڈویژن میں کوٹلی، میرپور اور ضلع بھمبر شامل ہیں۔عمر نذیر کے بقول پونچھ اور میرپور ڈویژن کے سات اضلاع میں ان کی معلومات کے مطابق آج تمام کاروباری مراکز، ٹرانسپورٹ اور تعلیمی مراکز بند ہیں۔
احتجاج کب شروع ہوا تھا؟
پونچھ تعلق رکھنے والے سینئر صحافی حارث قدیر کے مطابق موجودہ احتجاجی تحریک کا آغاز مئی 2023 میں راولاکوٹ ،ہجیرہ، تھوراڑ اور دیگر مقامات پر احتجاجی دھرنوں سے ہوا تھا اور آج راولاکوٹ کے دھرنے کو 120 دن بیت چکے ہیں۔ ان کے مطابق مہنگائی کے خلاف بننے والی یہ تحریک انجمن تاجران اور سول سوسائٹی کی جانب سے شروع کی گئی تھی جس میں عوامی ایکشن کمیٹیاں بھی شامل ہیں۔ مختلف اضلاع اور تحصیلوں میں عوامی ایکشن کمیٹیاں دسمبر 2019 میں آٹے کی سرکاری ریٹ پر عدم فراہمی کے خلاف بنائی گئی تھیں۔
حارث قدیر بتاتے ہیں کہ اس تحریک کے بعد آزادکشمیر کی حکومت نے آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے معاہدہ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس میں سبسڈی دی جائے گی تاہم اس پرعمل درآمد کے بجائے قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا تھا، جس پر عوام سراپا احتجاج ہیں۔
ہڑتال مکمل طور پر رضاکارانہ ہے
انجمن تاجران کے عمر نذیر کے مطابق کوئی بھی سڑک رکاوٹیں لگا کر زبردستی بند نہیں کی گئی ہیں بلکہ عوام رضاکارانہ طور پر پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ آج اپنی گاڑیاں بھی سڑکوں پر نہیں لائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کسی کو بھی زبردستی ہڑتال میں شرکت کا نہیں کہا گیا بلکہ عوام خود اس ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے متحرک ہے۔
ایک سوال کے جواب پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے میڈیکل اسٹورز اور ہوٹلز کو اس ہڑتال سے مستثنی قرار دیا تھا تاہم لوگوں نے اپنے طور پر انہیں بھی بند کر رکھا ہے۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے حارث قدیر نے بتایا کہ سرکاری دفاتر تو آج کھلے ہوئے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی بندش کے سبب ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔
میرپور ڈویژن کی صورتحال
میرپور سے تعلق رکھنے والے وشال آزاد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ضلع کوٹلی، میرپور اور بھمبر میں آج عوامی سطح پر ہڑتال اور احتجاج کیا جا رہا ہے البتہ ہسپتال اور میڈیکل اسٹورز کھلے ہوئے ہیں۔ وشال نے بتایا کہ اس ہڑتال میں وزیراعظم آزاد کشمیر کا شہر بھمبر بھی شامل ہے اور وہاں بھی کاروبار زندگی معطل ہے جب کہ میرپور شہر میں مارکیٹیں، اسکول اور کالج سمیت میرپوریونیورسٹی میں بھی تدریسی سرگرمیاں معطل ہیں۔
مستقبل کا لائحہ عمل
عمر نذیر کے مطابق ان کی کوشش ہے کہ 10 ستمبر سے قبل ہی تینوں ڈویژنز کے لوگ مل بیٹھ کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں جب کہ آج کی ہڑتال میں اس بات کا اعادہ کیا جارہا ہے کہ جب تک بجلی کی قیمت میں کمی نہیں لائی جاتی کوئی بھی بجلی کے بل جمع نہیں کرائے گا۔ ان کے بقول وہ اس تحریک کو پُرامن طور پر جاری رکھنے کے خواہاں ہیں، جس کے لیے عوامی سطح پر یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کہیں کوئی توڑ پھوڑ نہ ہو۔