بھارتی پولیس نے بھارتی لڑکی کے ساتھ شادی کے بعد سسرال جانے والے پاکستانی شہری کو بھارت میں مبینہ غیر قانونی داخلے اور رہائش اختیار کرنے پر گرفتار کر لیا، بھارتی پولیس نے گرفتاری کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کے خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ فیض محمد کو حیدرآباد پولیس نے جمعرات کو گرفتار کیا ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق فیض محمد مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے پڑوسی ملک میں داخل ہوگیا تھا اور گزشتہ 10 مہینے سے رہ رہا تھا۔ پولیس نے ان سے پاکستانی پاسپورٹ اور دوسرے دستاویزات بھی برآمد کیے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (جنوبی زون) پی سائی چیتنیا نے انڈین میڈیا کو بتایا کہ فیض محمد نومبر 2022 میں نیپال آئے ان کے پاس وزٹنگ ویزا تھا، اور پھر نیپال کی سرحد کے ذریعہ غیر قانونی طور پر بھارت داخل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ فیض محمد، شارجہ میں کام کرتے تھے اورانہوں نے حیدرآباد کی مولکی نیہا فاطمہ سے شادی کی تھی اور سسرال کی مدد سے ان سے ملنے نیپال کے سرحد کو پار کر کے داخل ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ فاطمہ سے ان کا 3 سالہ بیٹا بھی ہے اور انڈیا آنے کے بعد سسرال میں میاں بیوی اور 3 سال کے بیٹے کے پاس رہ رہے تھے۔
مزید پڑھیں
حیدر آباد پولیس کے مطابق پاکستانی نوجوان کی گرفتاری کے بعد پولیس اب ان کے ساس و سسر زبیر شیخ اور افضل بیگم کو تلاش کر رہی ہے، جو روپوش ہو گئے ہیں۔
ساس اور سسر کو ایف آئی آر میں بھی نامزد کیا گیا ہے اور ان پر اضافی دفعات بھی لگائی گئی ہیں، پولیس کا ماننا ہے کہ پاکستانی نوجوان کے انڈین سسر ساس بارڈر سے انہیں لے کر آئے اور اپنے گھر میں رہنے دیا۔
فیض محمد کے بھائی نے گرفتاری کی تصدیق کر دی
فیض محمد کے بڑے بھائی اقبال حسین شانگلہ اڈا میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے انڈیا میں چھوٹے بھائی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی اور بتایا کہ ان کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی بوڑھی ماں سخت پریشان ہیں اور بیٹے کی گرفتاری کا سن کر بیمار ہو گئی ہیں۔ اقبال حسین نے وی نیوز کو بتایا کہ سوشل میڈیا سے بھائی کی بھارت جانے، شادی اور بیٹا ہونے اور گرفتاری کی خبر ملی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا چھوٹا بھائی 2018 سے 2022 تک شارجہ میں مزدوری کرتا تھا۔ گزشتہ سال واپس گھر آیا اور 2 ماہ رہنے کے بعد باہر کسی اور ملک جانے کا بتا کر چلا گیا، مزید بتایا کہ اہل خانہ کو انڈین لڑکی سے شادی کا علم نہیں تھا اور نہ ہی انڈیا جانے کا۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے حکومت اور پاکستانی حکام فیض محمد کی رہائی اور پاکستان لانے کے لیے ان کی مدد کرے۔