ستمبر میں کون سی 3 اہم شخصیات کی مدت ملازمت ختم ہو رہی ہے؟

منگل 5 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں 3 انتہائی اہم شخصیات صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کی مدت ملازمت رواں ماہ ستمبر میں ختم ہو رہی ہے۔

صدر مملکت کی 5 سالہ مدت 9 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے، اس کے علاوہ اسی ماہ میں ریٹائر ہونے والی دوسری اہم شخصیت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال کی 3 سالہ مدت 16 ستمبر کو مکمل ہو رہی ہے، جبکہ رواں ماہ  میں ہی مدت ملازمت ختم ہونے والی تیسری اہم شخصیت ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عارف علوی کے والد حبیب الرحمٰن علوی برٹش انڈیا میں دانتوں کے ڈاکٹر تھے اور قیام پاکستان کے وقت ہجرت کر کے کراچی آ گئے تھے، ڈاکٹر عارف علوی 29 جولائی 1949 کو کراچی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی بعد ازاں 1975 میں مشیگن یونیورسٹی سے ڈنٹسٹری کی ڈگری حاصل کی، پھر کیلیفورنیا امریکا میں یونیورسٹی آف پیسیفک سے 1984 میں ڈنٹسٹری میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

ڈاکٹر عارف علوی پیشے کے اعتبار سے دانتوں کے ڈاکٹر ہیں اور 1979 میں سیاسی سفر کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے سب سے پہلے جماعت اسلامی کا انتخاب کیا اور بعد ازاں 1996 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔

ڈاکٹر عارف علوی 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست این اے 250 کراچی سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور 2018 کے انتخابات میں این اے 247 کراچی سے ایک مرتبہ پھر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے، تاہم صدر مملکت کے لیے نامزد ہونے کے بعد انہوں نے اپنی نشست سے استعفیٰ دے دیا۔

عارف علوی 2018 میں صدر مملکت کے عہدے پر فائز ہوئے

ڈاکٹر عارف علوی کو 2018 میں اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت نامزد کیا جس کے بعد انہوں نے 9 ستمبر 2018 کو پاکستان کے 13ویں صدر مملکت منتخب ہونے کے بعد اپنے عہدے کا حلف لیا۔ ڈاکٹر عارف علوی پی ٹی وی و پارلیمنٹ حملہ کیس میں ملزم نامزد تھے اور بطور صدر مملکت عدالتوں میں ان مقدمات کا سامنا بھی کرتے رہے۔

اپریل 2022 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم جماعتوں نے صدر مملکت کے استعفیٰ کے لیے متعدد بار کوششیں کیں تاہم صدر مملکت نے استعفیٰ نہ دیا، اب پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی حکومتیں ختم ہو چکی ہیں تاہم صدر مملکت اب بھی ڈاکٹر عارف علوی ہی ہیں۔

ماضی قریب میں صدر مملکت کے استعفیٰ کا مطالبہ ایک مرتبہ پھر سے زور پکڑ گیا تھا جب انہوں نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے بیان دیا تھا کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر انہوں نے دستخط نہیں کیے، صدر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسٹاف کو کہا تھا کہ یہ بل واپس بھیج دیے جائیں، لیکن اسٹاف نے حکم کی تعمیل نہیں کی، صدر نے موقف اختیار کیا تھا کہ معلوم نہیں کہ کس طرح یہ بل قانون بن گیا، صدر کے بیان پر پی ڈی ایم جماعتوں نے صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا، تاہم صدر مملکت کے سیکریٹری کا تبادلہ ہو گیا اور صدر مملکت اپنے عہدے پر برقرار رہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال پاکستان کے 28 ویں چیف جسٹس ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958 کو لاہور میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور اور پھر کولمبیا یونیورسٹی سے بیچلر ڈگری حاصل کی، اس کے بعد 1981 میں کیمبرج یونیورسٹی سے لا کی ڈگری حاصل کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے بطور وکیل 1983 میں لاہور ہائی کورٹ میں وکالت کا آغاز کیا، پنجاب یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے، پہلے 2004 میں لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے اور بعد ازاں 2014 میں سپریم کورٹ کے جج بن گئے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کر دیا تھا تاہم وکلا تحریک کے بعد دوبارہ سے کام کا آغاز کر دیا تھا۔

چیف جسٹس پر مختلف فیصلوں کی وجہ سے تنقید ہوتی رہی

جسٹس عمر عطا بندیال کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان منظوری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 13 جنوری 2022 کو دی تھی جس کے بعد 2 فروری 2022 کو انہوں نے اپنے عہدے کا حلف لیا، اور پہلے ہی ماہ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی کے لیے ریکارڈ ایک ہزار 761 کیسز کا فیصلہ کیا۔

پاکستان تحریک کے سربراہ عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نوٹس لیا تھا اور اگلے ہی روز عمران خان کی فوری رہائی کے احکامات جاری کیے تھے جس پر پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے جمعیت علما اسلام کے سپریم کورٹ کے سامنے ہونے والے احتجاجی دھرنے میں چیف جسٹس کی جانبداری پر تنقید کی گئی اور سخت سوالات اٹھائے گئے تھے۔

آئین کے مطابق اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 روز میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو ہدایت جاری کرنے پر بھی چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، 4 اور تین ججز کے فیصلے کو 2 اور تین کا فیصلے دینے پر سیاسی جماعتوں سمیت سپریم کورٹ کے ہی ججز کی جانب سے چیف جسٹس کے کنڈکٹ پر سوال اٹھائے گئے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی مدت ملازمت رواں ماہ ستمبر کی 16 تاریخ کو ختم ہو رہی ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم

ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجنس لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو 20 نومبر 2021 کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا تاہم لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی بطور 3 اسٹار جنرل عہدے کی مدت رواں ہفتے کے آخر میں ختم ہو رہی ہے، اس طرح وہ ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے بھی ریٹائر ہو جائیں گے، ذرائع کے مطابق ملک میں

بڑھتی دہشت گردی کے واقعات کے باعث لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کے ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے میں ایک سال کی توسیع کا امکان ہے، اس سے قبل لیفٹیننٹ جنرل اختر عبد الرحمان خان اور لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کی مدت میں توسیع ہو چکی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ہے

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم افواج پاکستان کے تھری اسٹار جنرل ہیں، ان کا آبائی تعلق راولپنڈی کی تحصیل گجر خان سے ہے، انہوں نے کنگز کالج لندن سے ماسٹرز ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور آرمی اسٹاف کالج میں پڑھا بھی چکے ہیں۔ ان کو ہلال امتیاز ملٹری سے بھی نوازا گیا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا تعلق 28ویں پنجاب ریجمنٹ سے ہے اور وہ 77ویں پی ایم اے لانگ کورس کا حصہ رہے، وہ بلوچستان میں فرنٹیئر کور کے انسپکٹر جنرل، اور 5ویں کور کے کمانڈر رہ چکے ہیں، اکتوبر 2021 میں لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم، لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور لیفٹیننٹ جنرل ثاقب ملک کام نام ڈی جی آئی ایس آئی کے لیے وزیراعظم عمران خان کو بھیجا گیا تھا، بعد ازاں لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو 20 نومبر 2021 کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp