پاکستان میں یوم دفاع ہر سال 6 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ 6 ستمبر 1965 کو پاکستان نے بھارت کے خلاف جنگ لڑی تھی جس میں پیرا ٹروپرز نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
پشاور میں پیرا ٹریننگ اسکول کا قیام سنہ 1964 میں کیا گیا اور اس کے اگلے ہی سال جنگ کا آغاز ہوگیا جس کے دوران پیرا ٹروپرز نے 3 جہازوں کی بدولت دشمن کے علاقے میں اتر کر اس کے خلاف لڑائی کی اور اپنی جانوں کو قربان کردیا۔
پیرا ٹریننگ اسکول پشاور میں مختلف شیڈ بنے ہوئے ہیں۔ ایک شیڈ میں پیرا شوٹ کو باندھنے کا عمل سکھایا جاتا ہے، ایک میں خراب موسم ہونے کی صورت میں پیرا ٹروپرز کو انڈور ٹریننگ دی جاتی ہے، اس شیڈ میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تھری ڈی کے ذریعے جمپرز کو تربیت دی جاتی ہے، جبکہ ایک اور شیڈ میں پیرا شوٹ اور اس سے متعلقہ تمام سامان کو حفاظت سے رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جاتا ہے۔
افواج پاکستان کے جوانوں کے دلوں سے خوف دور کرنے کے لیے نفسیاتی انچائی 34 فٹ سے جوانوں کو مشق کرائی جاتی ہے جبکہ اپنے جسم کو ہوا میں برقرار رکھنے اور تیز ہوا میں اپنے وزن کو بھی برقرار رکھنے کے لیے ونڈ میں اڑنے کی مشق دی جاتی ہے۔
پیرا ٹریننگ اسکول پشاور میں تربیت دینے والے افسر کیپٹن محمد نے وی نیوز کو بتایا کہ پیرا شوٹ اور اس سے متعلق سامان کو انتہائی حفاظت کے ساتھ کنٹرولڈ انوائرمنٹ میں رکھا جاتا ہے اور یہ اس لیے کہ سامان کی حفاظت بہت ضروری ہے اس لیے چھاتا بردار کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اس پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
چھاتا بردار سعید نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بطور انسان فضا میں چھلانگ لگانے سے پہلے ڈر تو لگتا ہے لیکن پیرا ٹریننگ اسکول میں ہماری ایسی تربیت کی جاتی ہے کہ ہمارا ڈر ختم ہو جاتا ہے۔
سعید نے مزید کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے جذبہ ایمانی ہماری مدد کرتا ہے اور جمپ لگاتے وقت ایک اللّٰہ اور ایک پیرا شوٹ کا سہارا ہوتا ہے تاہم ہمیں اپنی ٹریننگ پر مکمل یقین ہوتا ہے۔
پیرا ٹریننگ اسکول میں تربیت دینے والے حوالدار نعیم عباس نے وی نیوز کو بتایا کہ انسان کو نفسیاتی طور پر 34 فٹ کی اونچائی سے ڈر کا احساس محسوس ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یہ ایک نفسیاتی حد ہے۔
نعیم عباس نے بتایا کہ پیرا ٹریننگ اسکول پشاور میں 34 فٹ مارک ٹاور سے جوانوں کو اسٹیٹک لائن اور فری فال جمپ کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ جوان کے اندر سے خوف کو ختم کیا جائے۔