چترال کے ڈپٹی کمشنر محمد علی خان نے کہا ہے کہ چترال میں اسکول، یونیورسٹیاں، ہسپتال اور بازار معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں اور صورتحال مکمل قابو میں ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اکرام اللہ خان کے ہمراہ ایک ویڈیو بیان میں ڈپٹی کمشنر محمد علی خان نے کہا کہ 6 ستمبر کی صبح 5 بجے پاک افغان سرحد پر ایف سی کی چیک پوسٹوں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، پاک فوج کی جانب سے اس حملے کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد دہشت گردوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا جس میں ان کا خاصا جانی نقصان ہوا۔
ڈی سی چترال نے کہا: ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ صورتحال نا صرف قابو میں ہے بلکہ چترال کے غیور عوام اور پاک فوج کسی بھی دہشت گرد کو چترال میں برداشت نہیں کریں گے۔‘
ڈپٹی کمشنر چترال نے بتایا کہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے جبکہ پولیس اور ایف سی کی مشترکہ چیک پوسٹیں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے غیور عوام نے ہمیشہ ریاست کا ساتھ دیا ہے اور وہ کسی بھی دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہوں گے۔
مزید پڑھیں
واضح رہے 6 ستمبر کو چترال کے علاقے کیلاش میں پاک افغان سرحد پردہشت گردوں کی جانب سے 2 فوجی چوکیوں پر حملے میں پاک فوج کے 4 بہادر جوان شہید ہوگئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس دوران 12 دہشتگرد ہلاک ہو گئے، جبکہ بہادری سے لڑتے ہوئے 4 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان صوبوں نورستان اور کنڑ میں دہشت گردوں کی نقل وحرکت سے افغان حکومت کو پیشگی آگاہ کیا گیا تھا، امید ہےکہ افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرےگی اور پاکستان کےخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کی اجازت نہیں دے گی۔