لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے اسسٹنٹ کمشنرز سمیت دیگر افسران کو نئی گاڑیاں دینے کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے نئی گاڑیاں دینے سے متعلق افسران کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس رسال حسن سید نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلاء کو آئندہ سماعت پر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی درخواست میں فریقین کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی، اور ریونیو بورڈ نے نئی گاڑیوں سے متعلق مجموعی بجٹ کے تخمینے کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب سرکاری وکیل نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض عائد کردیا، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ یہ حکومت کا پالیسی میٹر ہے درخواستیں بدنیتی کی بنیاد پر دائر ہوئی ہیں۔ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں۔
جسٹس رسال حسن سید نے کہاکہ کیا نئی گاڑیاں دینے کا نگراں حکومت کو اختیار ہے۔ سرکاری وکیل نے کہاکہ درخواستوں میں یہ پوائنٹ نہیں اٹھایا گیا، رواں مالی سال کے بجٹ میں فنڈز مختص کیے گئے تھے۔ یہ فنڈز اسپیشل کسی کی ہدایات پر جاری نہیں ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ عوام کے پاس بجلی کے بل ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں، اور یہاں گاڑیاں دی جارہی ہیں۔
جس پر جسٹس رسال حسن سید نے نئی گاڑیاں دینے سے متعلق افسران کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور سماعت کو ملتوی کر دیا۔