جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ صدر مملکت پالیسی معاملات کو نہ چھیڑیں صرف روزمرہ کے امور کو دیکھیں، صدر کی جانب سے انتخابات کی تاریخ دینا غیر آئینی ہو گا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت کسی بھی سیاست دان کو جیل میں رکھنے کے حق میں نہیں ہوں۔
’پی ٹی آئی جس ایجنڈے پر انسٹال کی گئی تھی وہ پاکستانی ایجنڈا نہیں، ایسی جماعت کا وجود نہیں ہونا چاہیے‘۔
مزید پڑھیں
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہماری کچھ سیاسی غلطیوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہوا، عدم اعتماد کے بعد ہمارا موقف تھا کہ انتخابات کی طرف جائیں، مگر جب حکومت سنبھال لی تھی تو پھر پیچھے نہیں ہٹ سکتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ اتحادی حکومت نے 16 ماہ میں پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا، عمران خان کے خلاف جب عدم اعتماد پیش ہوئی تو ہم نے شرط رکھی تھی کہ وزیراعظم استعفیٰ دے تو عدم اعتماد خود بخود ہی ختم ہو جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی سابق حکومت نے جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد پر لائی، عمران خان نے اسے صفر کر دیا، میرا سوال ہے کہ سی پیک کو کیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
خیبرپختونخوا میں حالات خراب ہیں، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہاکہ چین ہمارا 70 برس سے دوست ہے اور اب یہ دوستی اقتصادی دوستی میں بدل چکی ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکا کی واضح پالیسی تھی کی سی پیک کا حامی امریکا کا دشمن، اور سی پیک کا دشمن واشنگٹن کا حامی ہے۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں حالات خراب ہیں اور آئے روز شہادتیں ہو رہی ہیں جو پریشان کن صورت حال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنے چاہییں اور ایک مشترکہ کمیشن بنانا چاہیے، تاکہ بارڈر پر پیش آنے والے مسائل کا حل نکل سکے۔
مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ بارڈر پر باڑ ہونے کے باوجود پاکستان سے تقریباً 40 ہزار لوگ افغانستان کیسے گئے اور پھر وہاں سے واپس کیسے آئے۔