آئین میں انتخابات کے لیے 90 روز کی مدت درج تو پھر اتنا تکرار کیوں؟ چیف جسٹس کا سوال

بدھ 13 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطابندیال نے کہا ہے کہ جب آئین میں لکھا ہے انتخابات 90 روز کی مدت میں ہونے ہیں تو پھر اس پر تکرار کیوں ہو رہا ہے۔

سپریم کورٹ بار کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ دعا ہے ارباب اختیار کی جانب سے تمام معاملات آئین کے مطابق طے کیے جائیں۔

جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ججز کا آپس میں اختلاف رائے صرف اس حد تک ہے کہ آئینی کیسز براہِ راست عدالت عظمیٰ میں آنے چاہییں یا نہیں، اس کے علاوہ ہماری رائے میں کوئی تضاد نہیں۔ ہمارے ججز کے آزاد ہونے پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ اور عدلیہ کو آئین کی چھتری کا حوالہ بنایا گیا ہے۔ گزشتہ ایک سے ڈیڑھ سال کے دوران نئے آئینی نکات پر لوگ حقوق مانگنے آتے تھے، ہمارا یہ بھی عزم تھا کہ زیر التوا 54 ہزار کیسز کی تعداد کو کم کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ تاریخ میں پہلی بار 2 ہزار کی تعداد میں زیرالتوا کیسز کو کم کیا گیا، انہوں نے اس عمل میں ساتھ دینے پر ساتھ ججز کا شکریہ ادا کیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ میں شرکت پر تمام چیف جسٹس صاحبان، ججز، وکلا کو خوش آمدید کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب میں اپنی سروس سے ریٹائر ہونے جا رہا ہوں، عدلیہ سے وہ تعلق نہیں رہے گا جو 20 سال سے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp