جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے سابق وزیراعلٰی پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الٰہی کی ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، انسداد دہشگردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔
چوہدری پرویز الٰہی کے وکلاء بابر اعوان اور سردار الرازق عدالت میں پیش ہوئے۔ چوہدری پرویز الٰہی کے وکلاء کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئیں۔
مزید پڑھیں
چوہدری پرویز الٰہی کے وکلاء نے موقف اپنایا کہ ایف آئی آر کے درج ہونے کے 6 ماہ بعد پرویز الٰہی کا نام ڈالا گیا، اس کیس میں نامزد ملزمان اسد عمر، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر تمام کی ضمانتیں منظور کی جا چکی ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ پرویز الٰہی کی ضمانت بھی منظور کی جائے۔
پراسیکیوشن کی جانب سے پرویز الٰہی کی ضمانت کی مخالفت کی گئی، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر اوپن کورٹ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ پرویز الٰہی سے دوران ریمانڈ کچھ برآمد نہیں ہوا ہے۔ پرویز الہٰی سے مزید تفتیش بھی نہیں ہونی، ایف آئی آر میں بھی پرویز الٰہی نامزد نہیں ہیں۔
اس ساری صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کی 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔