پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے کہا ہے کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کی میٹنگ میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اجلاس میں ملک کی معاشی حالت پر بات کرنے کے علاوہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کے مسائل پر بھی بات ہوئی۔
پیپلزپارٹی کے رہنمائوں فیصل کریم کنڈی، ندیم افضل چن اور دیگر نے لاہور میں پریس کانفرنس کی ہے۔
اس موقع پر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایک جماعت کہہ رہی ہے کہ الیکشن جنوری یا فروری میں ہوں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے، الیکشن کمیشن تاریخ دینے سے کیوں کترا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا ہے، اس وقت غریب کو ریلیف ملنا چاہیے، ضروری ہے کہ امیروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کل کا فیصلہ متوقع تھا، ہم پہلے بھی عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں اور اب بھی ہوں گے۔ نیب کو سیاسی انتقام اور پارٹیوں کو توڑنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ پارٹیاں ہمیشہ بیساکھیوں کی تلاش میں رہتی ہیں، پیپلزپارٹی نے کبھی ایسا نہیں کیا۔
کوئی ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگا ہے تو ہمارا کیا قصور؟ ندیم افضل چن
اس موقع پر ندیم افضل چن نے کہا کہ کوئی اگر ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگا ہے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے، ہم لیول پلیئنگ کی فیلڈ بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ تمام پارٹیوں کو الیکشن لڑنے کا اختیار ہو۔ اداروں کے پیچھے چھپنا سیاسی جماعتوں کے لیے اچھی بات نہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ کوئی اگر ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگا ہے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے، ہم لیول پلیئنگ کی فیلڈ بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ تمام پارٹیوں کو الیکشن لڑنے کا اختیار ہو۔ اداروں کے پیچھے چھپنا سیاسی جماعتوں کے لیے اچھی بات نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ن لیگ اب گڑھ نہیں گڑھا بن گئی ہے، اگر گڑھا نہ ہوتی تو انتخابات سے کیوں بھاگتی۔
انہوں نے شہباز شریف کا نام لیے بغیر کہاکہ آپ تو استعفیٰ دینا چاہتے تھے، یہ ہمارے چیئرمین کی پخگتی ہے جس نے کہاکہ ہمیں آئین اور قانون میں رہتے ہوئے مقابلہ کرنا چاہیے۔
ندیم افضل کا کہنا تھا کہ ہمیں سیف الرحمان اور جاوید اقبال والا احتساب منظور نہیں، اس کے علاوہ جسٹس منیر اور جسٹس افتخار چوہدری کی باقیات والا احتساب بھی نہیں چاہتے۔