ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے جی 20 کے سربراہی اجلاس کے دوران بھارت، مشرق وسطٰی، یورپ کوریڈور کی تعمیر کے معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ترکیہ کے بغیر کوئی راہداری ہو ہی نہیں سکتی، مشرق سے مغرب کو ملانے کے لیے موزوں ترین راستہ ترکیہ ہی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق جی 20 اجلاس کے دوران بھارت، امریکا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، یورپی یونین، اٹلی، فرانس اور جرمنی کی جانب سے بھارت، مشرق وسطٰی، یورپ کوریڈور کے سلسلے میں ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے، جس پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس منصوبے میں اپنے ملک کی عدم شمولیت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ راہداری ان کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی۔
جی 20 اجلاس کے دوران کیے گئے معاہدے کا مقصد طویل سمندری راستہ طے کرنے اور اس دوران لگنے والے وقت اور ایندھن کی بچت کرنا ہے، سب سے اہم بات یہ کہ بھارت سے یورپ تک تجارتی رابطے کو مضبوط بنانا ہے۔
مزید پڑھیں
بھارتی میڈیا کے مطابق ترکیہ عام طور پر چین کے ون بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی حمایت کرتا رہا ہے لیکن اس معاہدے میں ترکی کا کردار محدود ہے۔ اور چین نے ون بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے ترکیہ میں تقریباً 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جو کل منصوبے کا صرف 1.3 فیصد ہے۔
فنانشل ٹائمز (ایف ٹی) کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ نے ایک متبادل تجویز پیش کی ہے، جسے عراق ڈویلپمنٹ روڈ اقدام کہا جاتا ہے۔ ترکی اس منصوبے کے لیے عراق، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس منصوبے کے تحت عراق کی گرینڈ فاؤ بندرگاہ سے سامان ترکی لایا جائے گا۔ اس منصوبے کے لیے 17 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں 1,200 کلومیٹر تیز رفتار ریل اور متوازی روڈ نیٹ ورک قائم کیا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ 2028 میں مکمل ہو سکتا ہے۔
جی 20 سمٹ کے دوران، بھارت نے اپنے ساتھ یورپ، اور مشرق وسطیٰ کو جوڑنے والے ایک بڑے تجارتی اور ٹرانسپورٹ روٹ کو متعارف کرایا۔ بھارت اور سعودی عرب نے امریکا، یورپی یونین، متحدہ عرب امارات اور دیگر کے ساتھ مل کر ریلوے، بندرگاہوں، بجلی اور ڈیٹا نیٹ ورکس، اور ہائیڈروجن پائپ لائنوں کو جوڑنے کے منصوبے پر ایم او یو سائن کیا۔
اس معاہدے میں ترکیہ کو شامل نہیں کیا گیا جس پر ترکیہ نے برہمی کا اظہار کیا، واضح رہے ترکیہ دنیا کے نقشے پر ایک ايسى كڑى ہے جو مغرب کو مشرق سے ملاتی ہے کیونکہ اس کا کچھ حصہ یورپ اور کچھ حصہ ایشیا میں شامل ہے۔
ترکیہ نہ صرف تجارتی نقطہ نظر کے لحاط سے مضبوط پوزیشن پر ہے بلکہ مشرق وسطی میں بھی اچھا اثرو رسوخ رکھتا ہے۔