پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جبری طور پر اٹھائے گئے کارکنوں سمیت تمام لاپتا پاکستانیوں کی بازیابی کے لیے چیف جسٹس پاکستان سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہا ہے کہ دستور کا آرٹیکل 10-A ہر شہری کو فیئر ٹرائل کا بنیادی حق دیتا ہے۔ آئین و قانون کی حامل کسی ریاست میں شہریوں کو جبری لاپتا کرنے یا ان کے خلاف ماورائے قانون اقدامات کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔
پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پاکستان میں فی الوقت آئین و قانون مکمل طور پر معطل اور جنگل کے قانون کا راج ہے، ریاستی مشینری کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور ماورائے قانون اقدامات کو تحریک انصاف کو کچلنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہاکہ تحریک انصاف کے کارکنان اور قائدین کو جبری گمشدہ کرنا یا غیرقانونی طور پر حراست میں رکھنا معمول بن چکا ہے۔
پی ٹی آئی نے کہاکہ عدالتیں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے قائدین اور کارکنوں کو بازیاب کروانے اور تحریک کے وابستگان کے خلاف ریاستی مشینری کے ماورائے قانون اقدامات کے آگے بند باندھنے میں ناکام ہورہی ہیں۔
کور کمیٹی نے کہاکہ ظہور مشوانی کے بعد صداقت عباسی اور عثمان ڈار بھی جبری طور پر لاپتا ہیں، جبکہ تحریک انصاف جنوبی پنجاب کے صدر سینیٹر عون عباس بپّی جبری لاپتا کیے جانے کے بعد تحریک انصاف سے علیحدگی کے جبری اعلان کے بعد ہی منظرِعام پر آسکے۔
کور کمیٹی کے مطابق ملک کے نامور صحافی عمران ریاض متعدد عدالتی سماعتوں کے باوجود اب تک جبری طور پر لاپتا ہیں، عدالت اور انتظامیہ بازیاب کروانے میں ناکام ہیں۔
چیف جسٹس قانون کی حکمرانی کے لیے کردار ادا کریں
پی ٹی آئی نے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان بنیادی انسانی و آئینی حقوق اور ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے اس بدترین صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔
کورکمیٹی نے کہا ہے کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے تحریک انصاف کے کارکنان اور شہریوں کا معاملہ یکجا کرکے از خود نوٹس لیا جائے اور عدالتِ عظمیٰ خود اس معاملے کو دیکھے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کسی ضابطے اور قانون سے آزاد وحشیانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کے فروغ میں مصروف ریاستی مشینری کو آئین و قانون کے دائرے میں لانے کا فریضہ سرانجام دیں۔