یورپی یونین نے چینی کمپنی ٹک ٹاک پر جرمانہ کیوں عائد کیا؟

منگل 19 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چند روز قبل یورپی یونین نے چینی کمپنی ٹک ٹاک پر کروڑوں ڈالرز جرمانہ عائد کیا، یہ جرمانہ 2021 میں ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن (ڈی پی سی) کی جانب سے ایپلی کیشن میں بچوں کے ڈیٹا کے حوالے سے شروع ہونے والی تحقیقات کی صورت میں عائد کیا گیا جبکہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے یورپنی یونین کے اس فیصلے سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے ٹک ٹاک پر 2 سالہ تحقیقات میں سامنے آنے والی خلاف ورزیوں پر انتظامی جرمانہ عائد کیا ہے، جو 36 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کے مساوی ہے۔ یورپی یونین کے واچ ڈاگ نے ٹک ٹاک کو اپنے قواعد کی تعمیل میں لانے کے لیے 3 ماہ کا وقت بھی دیا ہے۔

آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشن کے مطابق ٹک ٹاک نے 31 جولائی، 2020 اور 31 دسمبر، 2020 کے درمیان یورپی یونین کے متعدد پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے بچوں کے ڈیٹا میں غفلت برتنے پر چینی ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر کروڑوں ڈالرز جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

تحقیقات کے مطابق ٹک ٹاک کی جانب سے یورپ کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) کے قوانین کی پاسداری کو دیکھا گیا، جن میں ٹک ٹاک کی ڈیفالٹ اکاؤنٹ سیٹنگز، فیملی پیئرنگ سیٹنگز اور عمر کی تصدیق کے فیچرز شامل ہیں۔

ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے ٹک ٹاک کے فیملی پیئرنگ موڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو والدین کے اکاؤنٹس کو ان کی نوعمر اولاد کے اکاؤنٹس سے جوڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یورپین ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ سے مشاورت کے بعد ڈی پی سی کو معلوم ہوا کہ ٹک ٹاک میں بچوں کے سائن اپ ہونے کے بعد ان اکاؤنٹس تک پبلک کی رسائی بنیادی سیٹنگز کا حصہ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے سے طے شدہ سیٹنگ کے تحت بچوں کی ویڈیو عام صارفین دیکھ سکتے ہیں۔

2020 میں ٹک ٹاک کی جانب سے متعارف کرائے جانے والا پیئرنگ فیچر بچوں کے اکاؤنٹ کو کسی بڑے کے اکاؤنٹ کے ساتھ جوڑنے کی سہولت دیتا ہے، ایسا کرنے سے بچوں کے اسکرین ٹائم، ڈائریکٹ میسج اور غیر مناسب کونٹینٹ پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ تاہم، ڈی پی سی کو معلوم ہوا کہ بچوں کے اکاؤنٹ ایسے اکاؤنٹ سے جوڑے جاسکتے ہیں جن کے متعلق کمپنی نے یہ تصدیق ہی نہیں کی ہوتی کہ آیا یہ ان کے والدین یا سرپرستوں کے اکاؤنٹ ہیں یا نہیں ہیں۔

ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ اکاؤنٹ کے ایک بار جڑنے کے بعد بچے کی پروفائل کی سیٹنگ بڑے کی جانب سے بدلی جاسکتی ہیں۔ البتہ ادارے کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے میں بتایا گیاکہ ٹک ٹاک کا عمر کی تصدیق کا طریقہ کار جی ڈی پی آر قوانین سے متصادم نہیں تھا۔

ادارے کے مطابق کمپنی نے اکاؤنٹ بنانے والے 13 سال سے کم عمر بچوں کی پرائیویسی کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔ جس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی ان کے مواد کو دیکھ یا اس پر تبصرہ کرسکتا ہے۔

دوسری جانب ٹک ٹاک نے جرمانے کی سزا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ آئرش کمیشن کے لگائے ہوئے جرمانے پر اتفاق نہیں کرتے، کمیشن کی جانب سے ان فیچرز پر تنقید کی گئی جو ساڑھے 3 سال پہلے اس پلیٹ فارم کا حصہ تھے۔

ٹک ٹاک کے مطابق کمیشن کی تحقیقات شروع ہونے سے قبل ہی ان فیچرز میں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ آئرش کمیشن نے ستمبر 2021 میں اس معاملے کی تحقیقات شروع کی تھی۔

ٹک ٹاک نے اپنے بیان میں کہاکہ ہم نے 16 سال سے کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس بائی ڈیفالٹ پرائیویٹ کردیے تھے جبکہ 13 سے 15 سال کی عمر کے افراد کے لیے ڈائریکٹ میسجنگ کو ڈس ایبل کر دیا تھا۔

ٹک ٹاک کے مطابق کمیشن کے فیصلے میں جن چیزوں پر تنقید کی گئی وہ اب پلیٹ فارم کا حصہ نہیں ہیں، ہم نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے کئی ماہ پہلے ہی ان فیچرز کو تبدیل کر لیا تھا۔

واضح رہے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ٹک ٹاک امریکا میں 150 ملین اور یورپی یونین میں 134 ملین صارفین کے ساتھ نوجوانوں میں انتہائی مقبول ہے۔

یاد رہے کہ ڈی پی سی نے اس سے پہلے بھی 2022 میں میٹا کمپنی پر 40 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ میٹا پر یہ جرمانہ نوجوانوں کے انسٹاگرام پر بزنس اکاؤنٹ بنانے کی اجازت پر عائد کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی نجی معلومات پبلک ہو رہی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp