راولپنڈی کے علاقے ڈھوک کھبہ میں وحشیانہ تشدد کا افسوسناک واقعہ۔ مدرسہ سے بھاگ کر گھر آنے والے نو سالہ لخت جگر کے لیے باپ جلاد بن گیا ۔
مدرسہ سے بھاگ کر گھر آنے کی سزا بدترین تشدد کی صورت ملی۔ بیٹے کو ڈنڈوں سے بے رحمی سے پیٹا گیا۔ باپ کی سفاکیت نے نو سالہ لخت جگر درویش کو ابدی نیند سلا دیا۔
تھانہ وارث خان پولیس نے بیٹے پر تشدد کرنے والے والد بشیر خان کو اسپتال سے حراست میں لیا۔ جس نے ڈنڈے سے تشدد کرنے کا اعتراف بھی کر لیا۔ رات گئے بچے کے قتل کی ایف ائی آر والدہ زینت کی مدعیت میں درج کی گئی۔ پولیس نے بچے کی لاش کو پوسٹمارٹم کے بعد والدہ کے حوالے کر دیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے مدرسہ سے بھاگ کر گھر آنے پر بچے کو ڈنڈے سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ جسکی حالت زیادہ خراب ہونے پر ہفتہ کی دوپہر اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بچہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
والد نے ابتدائی طور پر بچے پر تشدد سے انکار اور کہا کہ بچہ سیڑھیوں سے گرا ہے۔ بچے کی لاش کو دیکھا تو جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ بچے کی کمر، پشت، پیٹھ، کلائیوں اور کہنیوں پر نیلگوں نشانات پائے گئے۔ جب پولیس نے روایتی طریقے سے تفتیش کی تو مان گیا کہ بچے پر ڈنڈے سے تشدد کیا تھا۔
مقتول بچے درویش کی لاش کا پوسٹمارٹم گزشتہ رات گئے ڈی ایچ کیو میں مکمل کر لیا گیا۔ لاش والدہ کے حوالے کر دی گئی تھی جس کی مہمند ایجنسی میں نماز جنازہ کے بعد تدفین کر دی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم بشیر خان کو کل عدالت پیش کرکے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا ۔
مقتول درویش کی والدہ زینت بی بی کے مطابق ان کی سات بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں۔ اس کا شوہر بشیر خان گلاس فیکٹری میں خراد کا کام کرتا ہے ۔