اکیس اکتوبر بروز ہفتہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف وطن واپسی کی راہ لیں گے۔ نواز شریف کی وطن واپسی پر ہر طرح کے انتظامات کو دیکھا جارہا ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئی ہیں۔
نوازشریف کے استقبال کے لیے بننے والی کمیٹی کے ممبر نے وی نیوز کو بتایا کہ نوازشریف کا پہلے استقبال ایئرپورٹ پر طے تھا لیکن پارٹی کے اندر اس پر مختلف آراء سامنے آئیں جس کے باعث نواز شریف کے استقبال کا مقام تبدیل کیا گیا ہے۔
ایک تجویز جس پر سب متفق تھے کہ ایئرپورٹ پر استقبال کیوں نہیں ہونا چاہیے اس پر پارٹی کے لوگوں کی رائے تھی کہ لوگ اگر لاہور ایئرپورٹ پر استقبال کرنے کے لیے آتے ہیں تو انہیں سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ دوسرا لوگ ایئرپورٹ سے ہی حاضری لگوا کر واپس گھروں کو روانہ ہو جائیں گے اور کچھ لوگ واپسی پر منتشر ہو جائیں گے ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نوازشریف کے استقبال کا مقام مینار پاکستان رکھا گیا ہے تاکہ لوگ براہ راست مینار پاکستان آئیں اور نوازشریف کا استقبال کریں۔
مینار پاکستان گراؤنڈ میں ایک لاکھ کرسیاں لگائی جائیں گی
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے استقبالیہ کمیٹی کے ممبر نے بتایا کہ مینار پاکستان گراؤنڈ میں پہلے 40 ہزار کرسی لگانے کا ٹاسک دیا گیا تھا لیکن اب اسے بڑھا کر ایک لاکھ کرسی تک کیا گیا ہے۔گراؤنڈ میں جو بھی کرسی لگے گی اس پر نام لکھیں جائیں گے۔
مینار پاکستان گراؤنڈ میں استقبال کے لیے آنے والوں کے لیے حلقے کی مناسبت سے پلاٹ الاٹ کیے جائیں گے تاکہ جو بھی پارٹی رہنما اپنے ساتھ لوگ لائیں وہ اپنے اپنے پلاٹ میں جاکر اپنی نمائندگی کریں۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور کے حلقے سے ایک رہنما کو 32 سو سے 36 سو افراد کو لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ جو بھی میاں نوازشریف کا استقبال کرنے آئے گا وہ سیدھا مینار پاکستان جائے گا وہیں پر سب انتظامات ہوں گے۔ شرکاء کو ہر طرح کی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔
نوازشریف کے استقبال پر کروڑوں روپے خرچ آئے گا
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کمیٹی ممبر نے بتایا کہ قائد ن لیگ کے استقبالیہ پروگرام پر کروڑوں روپے کے اخراجات آئیں گے۔ لوگوں کو مینار پاکستان لانے کے لیے گاڑیاں بک کی جائیں گی جن کی ایڈوانس میں بکنگ جاری ہے۔ کرسیاں اور اسٹیج کے لیے ایڈوانس رقم دے دی گئی ہے۔
ہر حلقے سے جو رہنما لوگوں کو لیکر مینار پاکستان آئیں گے وہ تمام اخراجات اپنی جیب سے برداشت کریں گے۔ ممبر کمیٹی نے بتایا کہ ان کے ذمے 32 سو افراد کو لانے کا ٹاسک ہے،اس دن لوگوں کو ٹرانسپورٹ دینا اور کھانا کھلانا میری ذمہ داری ہوگی اس میں پارٹی کچھ نہیں دے گی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب بھر کے لیے یہی اصول رکھا گیا ہے کہ تمام ٹکٹ ہولڈرز، سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اپنی اپنی کمٹیاں بنا کر فنڈز اپنی مدد آپ کے تحت اکٹھا کرکے لوگوں کو قائد کا استقبال کرنے کے لیے مینار پاکستان لائیں گے۔
مینار پاکستان کے تمام داخلی دروازے کھلے رکھے جائیں گے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے استقبالی کمیٹی کے ممبر نے بتایا کہ جب 13 دسمبر بروز اتوار پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے مل کر مینار پاکستان پر جلسہ کیا تھا تو زیادہ تعداد میں لوگوں کا مینار پاکستان گراؤنڈ میں نہ ہونے کی بڑی وجہ سیکیورٹی تھی۔
پی ڈی ایم جلسے کی سیکیورٹی کی تمام تر ذمہ داریاں جمعیت علماء اسلام (ف) کے پاس تھیں، ان کے سیکیورٹی گارڈز ہر آنے والے ورکر کو تنگ کرتے تھے جس کی وجہ سے لوگ مینار پاکستان گراؤنڈ میں نہیں آ سکے۔ 28 مئی کو یوم تکبیر جلسہ میں حمزہ شہباز تو نہیں آئے لیکن مریم نواز اور دیگر قیادت موجود تھی۔ وہاں بھی سیکیورٹی گیٹ پر سختی ہونے سے اکثریت گھروں کو لوٹ گئی تھی۔ اسی تناظر میں مینار پاکستان کے تمام گیٹ کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ہر آنے والا باآسانی اپنے قائد کا استقبال کر سکے۔