کیا میٹا فیس بک پیغامات کے لیے ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن‘ شروع کر پائے گی؟

بدھ 20 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

میٹا ایک امریکی کمپنی ہے جس کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ ہیں۔ میٹا نے  گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ رواں سال کے آخر تک تمام فیس بک میسنجر چیٹس میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن شامل کردے گی۔

میٹا کے اس اعلان سے بیشتر صارفین خوش نظر آتے ہیں لیکن فیس بک پیغامات کی رازداری (اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن) کے معاملے پر میٹا اور برطانوی وزیر داخلہ میں ان دنوں لفظی گولہ باری جاری ہے۔

پیغامات کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن تحفظ کا مطلب ہے کہ انہیں صرف بھیجنے والا اوروصول کنندہ ہی پڑھ یا دیکھ سکتے ہیں۔

میٹا جو فیس بک کی مالک کمپنی ہے، فیس بک پیغامات کی رازداری یقینی بنانا چاہتی ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن صارفین کی ذاتی زندگی میں دخل اندازی سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ میٹا کا کہنا ہے کہ اسے نہیں لگتا کہ صارفین چاہتے ہیں کہ ہم ان کے نجی پیغامات پڑھیں۔

کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی شہریوں کی اکثریت پہلے ہی ایسی ایپس پر انحصار کرتی ہے جو انہیں ہیکرز، دھوکہ بازوں اور مجرموں سے محفوظ رکھنے کے لیے انکرپشن کا استعمال کرتی ہیں۔

دوسری جانب انڈین نژاد برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین رازداری کی سخت مخالف ہیں۔ انہوں نے جولائی میں ایک خط کے ذریعے میٹا کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا جس پر ٹیکنالوجی ماہرین، قانون نافذ کرنے والے اداروں، متاثرہ افراد اور بچوں کی حفاظت کے لیے سرکردہ خیراتی اداروں نے بھی دستخط کیے تھے۔

تاہم سویلا بریورمین نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میٹا اس بات کی یقین دہانی کرانے میں ناکام رہی ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز کو بیمار ذہنیت رکھنے اور بدسلوکی کرنے والوں سے محفوظ رکھے گی، میٹا کو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن منصوبے کو آگے لے جانے کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کرنے چاہییں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آن لائن پیڈوفائلز فیس بک میسنجر اور انسٹاگرام ڈائریکٹ میسجز جیسے پلیٹ فارمز کا انتخاب کرتے ہیں، ہم اس ملک میں ہر ماہ تقریباً 800 مجرموں کو گرفتار کر رہے ہیں اور ہر ماہ تقریباً 1200 بچوں کو اس برائی سے بچا رہے ہیں۔

میٹا کو اپنے مںصوبے سے روکنے کے لیے نئے آن لائن سیفٹی قانون کے استعمال سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ نئی قانون سازی کے بعد اب حکومت کووسیع اختیارات حاصل ہیں جن کی بدولت ہم ریگولیٹر کے ذریعے کمپنیوں کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کرسکتے ہیں۔

میٹا کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 5 سال سے آن لائن سیکیورٹی کو برقرار رکھتے ہوئے بدسلوکی کو روکنے، اس کا تعین کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے مضبوط حفاظتی اقدامات کی تیاری میں مصروف ہے۔

میٹا نے کہا ہے کہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن شروع کرنے کے بعد کمپنی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیگر ایپس کی نسبت زیادہ رپورٹس فراہم کرکے صارفین کو تحفظ فراہم کرے گی لیکن سویلا بریورمین کہتی ہیں کہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث بچوں سے زیادتی کرنے والے سینکڑوں مجرم سزا سے بچ سکتے ہیں۔

نیشنل کرائم ایجنسی کے ڈائریکٹرجیمز بیبیج نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر میٹا نے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فیچر متعارف کرایا تو اس سے بچوں کے تحفظ کے لیے کی گئی اجتماعی کوششیں متاثر ہوں گی۔

انہوں نے کہا، ’ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اضافی رسائی کے لیے نہیں کہہ رہے ہیں، ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ میٹا بدسلوکی کی نشاندہی کرنے اور اسے روکنے میں مدد کرنے کے لیے ہمارے ساتھ کام جاری رکھے۔‘

برطانیہ میں میٹا کی اینڈ ٹو اینڈ انسکرپشن سروس کے خلاف مہم کا آغاز برطانوی وزیر دفاع ٹام ٹگینڈہاٹ کی رواں برس مئی میں کی گئی تقریر کے بعد ہوا تھا۔ اس وقت انہوں نے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو اس منصوبے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

‘جادوئی سوچ’

منگل کو منظور ہونے والے آن لائن سیفٹی بل میں ریگولیٹر آف کام کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کمپنیوں کو منظور شدہ ٹیکنالوجی کے استعمال پر مجبور کرے تاکہ انکرپٹڈ پیغامات میں بچوں کے جنسی استحصال کے مواد کا تعین ممکن ہو سکے۔

حکومتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی بھی دستیاب ہے جس کی مدد سے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کاعمل بھی جاری رہے اور حکام کو بچوں پر ہونے والے جنسی حملوں سے متعلق بھی الرٹ رکھا جا سکے۔

تاہم کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ’جادوئی سوچ‘ ہے کہ آپ انکرپٹڈ پیغامات کی سیکیورٹی کمزور کیے بغیر بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق مواد کی اسکیننگ کر سکیں۔

برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی کے سابق سربراہ سیارین مارٹن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق مواد کی اسکیننگ سے بلاشبہ انکرپٹڈ پیغامات کی پرائیویسی متاثر ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp