سائنسدانوں نے پونے 4 صدیوں سے لاپتہ براعظم دریافت کرلیا

جمعرات 21 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ماہرین ارضیات نے ایک ایسا براعظم دریافت کیا ہے جو تقریباً 375 سالوں سے لاپتہ تھا، تاریخی طور پر، اس بارے میں قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں کہ آیا ایک براعظم جسے زی لینڈیا ( Zealandia  ) یا ماوری  زبان میں ٹی ریو آ موئی ( Te Riu-a-Maui ) کہا جاتا ہے کہیں موجود ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق زی لینڈیا کا رقبہ 1.89 ملین مربع میل ہے۔ یہ 500 ملین سال پہلے گونڈوانا نامی براعظم کا حصہ تھا، جس میں مغربی انٹارکٹیکا اور مشرقی آسٹریلیا کا بیشتر حصہ شامل تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اسے پہلی بار سن 1642ء میں ڈچ تاجر اور ملاح ایبل تسمان نے دریافت کیا تھا، جو عظیم جنوبی براعظم کو دریافت کرنے کے لیے بے چین تھا۔

ایبل تسمان کو نئی زمین تلاش کرنے میں کافی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، پھر اس کی ملاقات مقامی ماوری قبیلے کے لوگوں سے ہوئی، جو ابتداء میں اس کی آمد سے ناخوش تھے۔

تاہم، انہوں نے ارد گرد کی زمین کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کیں، بشمول مشرق میں ایک بڑے زمینی حصے کے وجود کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

2017 میں ماہرین ارضیات کے دریافت کرنے تک یہ جزیرہ عام انسانوں کی نظروں سے اوجھل تھا۔ سائنسدانوں نے زی لینڈیا کے وجود پر اتفاق کیا لیکن اس جزیرے کو گونڈوانا سے الگ رکھنے پر تاحال سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

زیادہ تر نئے پائے جانے والے براعظم پانی کے اندر ہیں اور اسے زی لینڈ کراؤن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جی این ایس سائنس کے ماہرین ارضیات زی لینڈیا کو ایک مثال کے طور پر استعمال کرتے ہیں کہ کیسے ایک جزیرہ اتنے عرصے سے عام نظروں سے اوجھل رہ سکتا ہے۔

ماہر ارضیات نک مورٹیمرنے مذاق میں اس جزیرے کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ زی لینڈیا کے بارے میں سوچیں تو کرہ ارض پر ہر براعظم میں مختلف ممالک ہیں، لیکن زی لینڈیا پر صرف 3 علاقے موجود ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp