ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کچھ معاشی اعشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں، اگر مہنگائی کی بات کی جائے تو اس رپورٹ کے مطابق مہنگائی کم ہو کر 25 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق جلد سے جلد انتخابات پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کریں گے، اس حوالے سے وی نیوز نے معاشی ماہرین سے رابطہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کی اس رپورٹ کو وہ کس نظر سے دیکھتے ہیں۔
معاشی ماہر منور مرزا کا ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کی رپورٹ کے حوالے سے کہنا تھاکہ ڈائریکشن بہتر ہونے کی وجہ سے مہنگائی اور عوام کو ریلیف تو ملے گا لیکن وہ آہستہ آہستہ ہوگا اس معاملے میں ایک دم عوام کو ریلیف ملنا مشکل نظر آرہا ہے۔
ایشین ڈیویلپمنٹ بینک کون ہوتا ہے ہمارے سیاسی معاملات پر بات کرنے والا؟
منور مرزا نے ایشین ڈیویلپمنٹ بینک پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کون ہوتے ہیں پاکستان کے کاموں میں مداخلت کرنے والے؟ پاکستان کے سیاسی معاملات پر کمنٹ کرنا انکا کام نہیں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایشین ڈیویلپمنٹ بنک ہمیں قرض دیتا ہے اور ہم واپس کردیتے ہیں انکا قرض سڑکوں، ڈیموں اور سماجی یا معاشی معاملات کے لیے ہوتا ہے، ایسا نہیں کہ ہم نے کبھی قرض دینے سے انکار کیا ہو یا واپس نا کیا ہو۔
مزید پڑھیں
انہوں نے اسے خوا مخواہ کی مداخلت قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اوور سیز پاکستانی بھی احتجاج کرتے ہوئے اس بات کا دیہان رکھیں کہ اس طرح کے مالیاتی ادارے ملک کو کمزور سمجھ کر ڈکٹیٹ کرنا شروع کردیتے ہیں جو کہ انکا کام نہیں ہے۔
منور مرزا کا کہنا ہے کہ آج آئی ایم ایف نے بھی ہماری پالیسیز کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ غریبوں پر ٹیکس ختم کرکے امیروں پر لگایا جائے، یہ مالیاتی ادارے ہیں اور جو انکا کام ہے وہی کریں اس سے بڑھ کر اگر مداخلت کریں تو حکومت، معاشی تجزیہ کار سخت رد عمل دیں تا کہ یہ سلسلہ رک سکے۔
معیشت پر نظر رکھنے والے تنویر احمد کے مطابق ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے جی ڈی پی 1.9 تک جانے کا امکان ظاہر کیا ہے جو کہ ایک مثبت پہلو ہے اگر گزشتہ سال سے اس کا تقابل کیا جائے تو ہم منفی زون میں تھے اور اس رپورٹ سے لگتا ہے کہ ہم اب منفی زون سے مثبت زون کی طرف بڑھ گئے ہیں۔
تنویر احمد کا کہنا ہے کہ ہمارا مینوفیکچرنگ سیکٹر جو جی ڈی پی میں سب سے زیادہ اپنا حصہ ڈالتا ہے خام مال نا ہونے کے باعث منفی اعشاریے دے رہا تھا، ڈالر کے خلاف آپریشن اور آئی ایم ایف کے کہنے پر امپورٹ کھلنے سے خام مال جو رکا تھا اس کے آنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس سے مزید بہتری کی امید ہے۔
معاشی ماہر شاہدہ وزارت نے وی نیوز کو بتایا کہ اس وقت جو آپریشن چل رہا ہے بلیک مارکیٹ اور ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف وہ خوش آئند ہے لیکن بہتر معیشت میں تسلسل کے لیے ناکافی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ کیا اس ملک میں اب کچھ فری فار آل ہے؟ ایسا نہیں ہے اور نا ہی ہونا چاہیے، پالیسیز بننا بہت ضروری ہیں، ڈالر جو پکڑا جا رہا ہے ایسا نا ہو کہ وہ واپس مارکیٹ میں ڈال کر پھر کسی آپریشن کی ضرورت پڑے۔
شاہدہ وزارت کہتی ہیں کہ ڈالرز کے ریزرو بہت ضروری ہیں، پہلے اپنی ضرورت پوری کریں اس کے بعد مارکیٹ میں مداخلت کریں دنیا بھر میں یہی ہوتا ہے کہ جب بھی کسی ملک کی معیشت پر بات آتی ہے تو وہ مارکیٹ میں مداخلت کرتے ہیں۔