نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان نئے جمہوری دور میں داخل ہو رہا ہے اور پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
جمعرات کو امریکا کے معروف تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب اور گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، امریکی سرمایہ کاروں کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے، پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے روابط کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 2019 میں بھارتی یکطرفہ اقدامات سے خطے کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق آئندہ عام انتخابات جنوری میں ہوں گے۔
مزید پڑھیں
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاریخی لمحات سے گزر رہا ہے، آئندہ مہینوں میں پاکستانی عوام نئی حکومت منتخب کریں گے، نگراں حکومت کا کام آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے معاونت فراہم کرنا ہے۔
آئین پاکستان کے تعین کردہ جمہوری اصولوں کے پابند ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری اصولوں کے پابند ہیں جس کا آئین پاکستان میں تعین کیا گیا ہے، نگراں حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان کے عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا بھرپور موقع دیا جائے۔ مستحکم اور جمہوری پاکستان سے امریکا جیسے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پاک۔امریکا دیرینہ تعلقات کی بنیاد ہیں، دونوں ممالک کا کئی علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ نقطہ نظر ہے، پاک۔امریکا تعلقات کو کسی دوسرے ملک کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں نہیں دیکھتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کا مشترکہ ایجنڈا سیکیورٹی تعاون، سرمایہ کاری، آئی ٹی، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، زراعت، روابط، عوام کی سطح پر تعلقات اور ثقافتی وفود کے تبادلوں پر مشتمل ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکا کے تعاون سے ماحولیاتی تبدیلی، عدم تحفظ خوراک کے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملی ہے، معاشی تعلقات کی بحالی کے لیے تجارت و سرمایہ کاری فریم ورک معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان سے اشیا درآمد کرنے والا بڑا ملک ہے، گزشتہ سال پاکستان کی امریکا کو برآمدات کا حجم 8.4 ارب ڈالر رہا جو امریکا کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار ہے، 80 امریکی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کر رہی ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی گئی ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے ذریعے زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، پاکستانی طلبا و طالبات سکالرشپس پروگراموں کے ذریعے امریکی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
ہم امریکا کے ساتھ تعلیمی شعبہ میں تعاون میں اضافہ کے خواہاں ہیں، 10 لاکھ پاکستانی امریکا میں مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
دنیا میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز پیچیدگی کا شکار ہیں
انہوں نے کہا کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز پیچیدگی کا شکار ہیں، ہمیں مشترکہ خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، ان میں سرحدی تجارت، فوجی تنازعات، دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی، عدم تحفظ خوراک، مہاجرین کی تعداد میں اضافہ، غریب و نادار اور امیروں کے درمیان بڑھتی ہوئی معاشی تفریق اور کورونا وبا جیسے چیلنجز شامل ہیں۔اس سے دنیا بھر میں کروڑوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور یہ عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے چیلنجز کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی طور پر متفقہ شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور باہمی مفاد پر مبنی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کا عالمی گرین ہائوس گیسوں میں حصہ ایک فیصد ہے
پاکستان میں گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث تباہ کن سیلاب آیا، ہم دنیا پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے آگاہ ہیں، پاکستان عالمی گرین ہائوس گیسوں میں حصہ ایک فیصد ہے تاہم یہ موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کاربن کے اخراج سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہا ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک اکیلے بوجھ نہیں اٹھا سکتے، اجتماعی ردعمل کے لیے موسمیاتی انصاف فراہم کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے لاس اینڈ ڈیمج فنڈ قائم کیا گیا جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کو مدد فراہم کرنا تھا تاہم اپنے مشترکہ مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
تباہ کن سیلاب کے دوران پاکستان کی مدد پر امریکی حکومت اور عوام کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور داعش جیسی کالعدم تنظیمیں پاکستان اور پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں، ہمیں اس ابھرتے ہوئے نئے خطرے سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ افغان حکومت کے ساتھ بعض معاملات پر تعاون کی فضا موجود ہے، افغانستان میں انسانی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی قوت برسوں موجود رہی، امریکا سمیت دنیا کی بڑی فوجی طاقتیں 20 سال تک افغان سرزمین پر موجود رہیں۔
پاکستان میں یومیہ بنیاد پر ہمارے بہادر فوجی اور عوام دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں
پاکستان میں یومیہ بنیاد پر ہمارے بہادر فوجی اور عوام دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، اگر افغانستان میں استحکام نہ آیا تو یہ نہ صرف ہمسایہ ملکوں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی چیلنج بن کر ابھرے گا۔
ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال نے افغانستان کو ایشیا کا دل قرار دیا تھا، اگر کسی جسم کا دل خرابی کا شکار ہو تو اثرات پورے جسم پر پڑتے ہیں۔
انوار الحق کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں مسلح گروہ 20 سال تک بیرونی مغربی طاقتوں سے لڑتے رہے، پاکستان افغانستان تعلقات میں بہتری کے حوالے سے پرامید ہوں۔
افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور امریکا کے مفاد میں ہے
دنیا کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ کسی بھی خطے میں حالات یکساں نہیں رہتے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور امریکا کے مفاد میں ہے، افغانستان کو خواتین کے حقوق، لڑکیوں کی تعلیم اور افغان سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہونا یقینی بنانے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔
پاکستان سمجھتا ہے کہ ہمسائیگی میں امن و استحکام ملک کے معاشی و سماجی شعبہ کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے، خطے اور اس سے باہر تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ماضی میں امریکا اور چین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے تاہم بھارت کو خلوص کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں بھارت نے 2019ء میں یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کئے جس سے خطے کو خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات پر تشویش ہے
پاکستانی عوام کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر میں بی جے پی حکومت کے اقدامات کے باعث انسانی حقوق کی سنگین صورتحال اور مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے اقدامات پر گہری تشویش ہے۔
بھارت میں ہندوتوا پالیسی نازی ازم سے متاثر ہو کر اختیار کی گئی
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں بڑھتے ہوئے ہندوتوا اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے غیر انسانی سلوک افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا لوگ کیسے اپنے انتہا پسند عزائم کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں، ہندوتوا پالیسی نازی ازم سے متاثر ہو کر اختیار کی گئی ہے۔
ہندوتوا پالیسی کے تحت بھارت میں اقلیتیں خصوصی طور پر نشانے پر ہیں، ہندوتوا پالیسی سے نہ صرف بھارتی معاشرے بلکہ پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل بھی ہندوتوا پالیسی کی خطے سے باہر اثرات کی عکاسی ہے، ہر مہذب معاشرے میں اختلاف رائے بنیادی جزو ہوتا ہے، کسی بھی مہذب معاشرے میں ہندوتوا جیسی پالیسی قابل عمل نہیں ہو سکتی۔
عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ تنازع کشمیر حل کروائے
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اور امریکا سے مطالبہ ہے کہ وہ تنازع کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ہم جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کے خواہاں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مضبوط پاک، امریکا تعلقات سے جنوبی ایشیا اور باقی دنیا میں ترقی و خوشحالی آئے گی، دونوں فریقوں کی جانب سے مفاہمت، برداشت اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
پاکستان نئے جمہوری دور میں داخل ہو رہا ہے
پاکستان نئے جمہوری دور میں داخل ہو رہا ہے اور امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، پاکستان پرامن اور خوشحال دنیا اور تنازعات کے حل کے لیے امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طویل افغان تنازع کے دوران اربوں ڈالر خرچ کئے گئے، ہمارے افغانستان کے ساتھ تجارتی، ثقافتی سمیت دیگر شعبوں میں تعلقات ہیں، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔
رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، نگراں حکومت کا مینڈیٹ ہے کہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا عمل مکمل کرائے، منتخب حکومت آنے تک نگراں حکومت آئینی حیثیت رکھتی ہے،
الیکشن جنوری میں ہوں گے، انوار الحق کاکڑ
نگراں حکومت کا کام آزاد اور غیر جانبدار انتخابات کا عمل مکمل کرانا ہے، انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرتا ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق آئندہ عام انتخابات جنوری میں ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان گہرے اور سٹرٹیجک تعلقات ہیں، دونوں ممالک کا کئی علاقائی اور عالمی امور پر یکساں مؤقف ہے۔
پاکستان اور چین کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں
انورالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اور چین کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوتے ہیں، چین نے مشکل وقت میں پاکستان میں سی پیک کے تحت بھاری سرمایہ کاری کی ہے، چین دنیا کی بڑی معاشی طاقت بننے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے، وہ سلامتی اور سٹرٹیجک امور پر ملکی مفاد میں بہترین فیصلہ کرتا ہے۔