عالمی مالیاتی فنڈ کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا نے پاکستان میں سبسڈیز کے منصفانہ نظام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اپنے قرضوں کی از سر نو ترتیبِ ادائیگی سے بچتے ہوئے غریبوں کو تحفظ دینا چاہیے۔
میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریباً ایک تہائی عوام سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ’میری ہمدردیاں پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں۔‘
آئی ایم ایف چیف نے پاکستان کو کسی ایسی خطرناک مقام پر پہنچنے سے خبردار کیا جہاں اسے بحیثیت ایک ملک اپنے قرضوں کی از سر نو ترتیبِ ادائیگی کا مرحلہ درپیش ہو۔ ’ہم چاہتے ہیں پاکستان اس صورتحال سے بچنے کے لیے بحیثیت ملک کچھ ناگزیر اقدامات کرے۔‘
مطلوبہ اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے کرسٹالینا جورجیوا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پاکستان پر دو اہم نکات پر زور ہے۔ ’پہلا نکتہ ٹیکس آمدن کا ہے، جو لوگ نجی یا عوامی سیکٹر سے اچھا کما سکتے ہیں انہیں معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔‘
کرسٹینا جورجیوا کے مطابق پاکستان کے لیے دوسرا نکتہ یہ ہے کہ وہاں دولت کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے۔ ’پاکستان میں غریبوں کو سبسڈی دی جائے کیونکہ انہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں امیر طبقے کو تحفظ نہ دیا جائے اور نہ ہی انہیں سبسڈی ملے۔‘
آئی ایم ایف سربراہ کا یہ انٹرویو ڈیفالٹ کے خطرہ سے دوچار پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین 6.5 بلین ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لیے مقررہ وقت کے اندر اسٹاف لیول معاہدے میں ناکامی کے بعد سامنے آیا ہے۔
تاہم دونوں فریقین نے وفود کی سطح پر مذاکرات میں اقدامات کے ایک مجموعہ پر اتفاق کیا گیا ہے جو اب بھی بڑھتے ہوئے ڈیفالٹ کے خطرہ کو ٹالنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

















