بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف حریت پسند رہنما اور حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو 4 سال کی نظربندی کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج رہائی پانے کے بعد میر واعظ عمر فاروق نے سری نگر کی جامع مسجد میں خطبہ دیا اور نماز جمعہ کی امامت کرائی۔
اگست 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد انڈین حکومت نے انہیں دیگر حریت رہنماؤں کی طرح گھر پر نظر بند کر دیا تھا۔ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ میں اپیل کے چند روز بعد ان کی رہائی ممکن ہوئی۔
میر واعظ عمر فاروق نے آج سری نگر کی جامع مسجد میں ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’میرے تمام حقوق اور آزادیوں کو سلب کر دیا گیا تھا…. ہم نام نہاد علیحدگی پسند یا امن میں خلل ڈالنے والے نہیں ہیں بلکہ حقیقت پسندانہ حل کے متلاشی ہیں‘۔
مزید پڑھیں
انڈین پولیس کے ایک سینئر افسر نے میڈیا کو بتایا کہ 50 سالہ میر واعظ عمر فاروق اور دیگر دو رہنماؤں کو ہائیکورٹ کے حکم کے بعد رہا گیا گیا ہے، ان کی نظر بندی کا فیصلہ کشمیر میں امن برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا تھا۔
سینیئر پولیس حکام نے جمعرات کو میرواعظ کی رہائش گاہ جا کر انہیں بتایا تھا کہ حکومت نے ان کی نظربندی ختم کرنے اور نماز جمعہ کے لیے جامع مسجد جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ میر واعظ عمر فاروق کو 4 اگست 2019ء کو ان کی رہائش گاہ پر نظر بند کیا گیا تھا۔