بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی کے علاقے جنی بیری سے اغوا ہونے والے 6 فٹبالرز کا سراغ نہ لگایا جاسکا۔ 9 ستمبر کو ڈیرہ بگٹی سے سبی فٹ بال ٹورنامنٹ کے لیے جانے والے 6 فٹبالرز جن میں امیر، فیصل، یاسر، سیراز، سہیل اور بابر شامل ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ مغوی فٹبالرز کو کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن ٹائگر کی جانب سے اغوا کیا گیا ہے، تاہم 2 ہفتے کا وقت گزر جانے کے باوجود مغویوں کو بازیاب نہیں کر وایا جاسکا ہے۔
مزید پڑھیں
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مغویوں کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اب تک مغویوں کی بازیابی میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
ڈیرہ بگٹی سے فٹبالرز کے اغوا کی خبر پر وفاقی اور صوبائی وزرائے داخلہ کی کوششوں کے باوجود ان کی بازیابی کے لیے کوئی حل سامنے نہ آ سکا۔ دوسری جانب واقع پر نگراں وزیر برائے کھیل و آمور نوجوانان جمال رئیسانی نے بھی نوٹس لیا ہے۔
اغوا ہونے والے فٹبالرز کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں۔ ایک مغوی فٹبالر محمد یاسر کے والد امیر بخش نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچوں کی بازیابی سے متعلق پیش رفت پر ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جب بھی کوئی مایوسی کی خبر آتی ہے تو ہر گزرتے دن کے ساتھ والدین کی پریشانی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
امیر بخش نے بتایا کہ جس دن واقع رونما ہوا انہیں خبر مل چکی تھی تاہم تب سے اب پورا گھر ذہنی اذیت میں مبتلا ہے گھر والوں کی جان میں جان آجائے اگر میرا بیٹا حسین سلامت واپس گھر آ جائے ۔
امیر بخش نے بتایا کہ میرا رابطہ مغوی بچوں کے والدین سے ہے کسی کو بھی اغواء کاروں کی جانب سے کوئی فون کال موصول نہیں ہوئی نہ ہی کسی خط کے ذریعے اغوا کاروں نے کسی رقم کا مطالبہ کیا ہے۔
امیر بخش نے کہا کہ میرے بیٹے کی عمر 22 سال ہے اور وہ اس وقت گریجویشن کررہا ہے یاسر کو بچپن سے ہی فٹ بال کھیلنے کا بہت شوق تھا تب ہی میں نے اسے اس دن جانے کی اجازت دی اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ایسا کچھ ہونا ہے تو میں اسے کھبی جانے نہ دیتا۔
امیر بخش کی طرح 6 خاندان اس وقت ذہنی کوفت سے گزر رہے ہیں ایسے میں حکومت کو مغوی فٹ بالرز کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔