بھارتی پارلیمان میں مسلم رکن پارلیمان دانش علی کے خلاف بی جے پی کے رہنما اور دہلی سے رکن پارلیمان رمیش بیدھوری کے گالم گلوچ اور غیر پارلیمانی زبان کا استعمال کرنے پر نہ صرف پارلیمان میں رد عمل سامنے آیا ہے بلکہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس پر مباحثہ جاری ہے۔ عوام نے مسلمان رکنِ پارلیمان کے لیے نازیبا کلمات پر بی جے پی رہنما کی مذمت، گرفتاری اور رکنیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
دہلی سے منتخب بی جے پی رہنما رمیش بیدھوری نے گزشتہ روز پارلیمان میں ’چندریان 3‘ کی کامیابی پر جاری مباحثے کے دوران بہوجن سماج پارٹی کے امروہہ سے منتخب رکن پارلیمان کنور دانش علی کی جانب سے ٹوکے جانے پر ان پر برس پڑے اور ان کے خلاف غیر پارلیمانی زبان کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مختلف ناموں سے پکارا۔
رمیش بیدھوری نے نہ صرف دانش علی کے لیے نازیبا الفاظ استمعال کیے بلکہ انہیں ’دہشت گرد اور مُلّا‘ بھی کہہ کر پکارا۔ تاہم ان کے یہ الفاظ غیر پارلیمانی قرار دے کر پارلیمان کی کارروائی کے ریکارڈ سے خذف کر دیے گئے تھے۔
کنور دانش علی نے لوک سبھا سپیکر اوم برلا کے سامنے اس کی باضابطہ شکایت درج کی ہے اور انہیں جو خط ارسال کیا ہے وہ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر رمیش بیدھوری اور دانش علی نام سے ہیش ٹیگ سرفہرست ہیں تو وہیں اریسٹ بیدھوری بھی تیسرے نمبر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کنور دانش سے ملنے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں انہوں نے کہا کہ انہیں رات بھر نیند نہیں آ سکی۔ راہل گاندھی نے انہیں کہا کہ پورا ہندوستان آپ کے ساتھ ہے جو جمہوری اقدار پر یقین رکھتا ہے۔ معاملے کے طول پکڑنے کے بعد بی جے پی نے اپنے رہنما کے لیے اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے اور انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمان میں ہی اس زبان کو ناقابل قبول اور افسوسناک قرار دیا لیکن یہ معاملہ ختم ہوتا نظر نہیں آتا ہے۔
کنور دانش علی بہوجن سماج پارٹی کے رکن ہیں اور اترپردیش کے امروہہ انتخابی حلقے سے رکن پارلیمان ہیں۔ کانگریس پارٹی سے رکن پارلیمان ششی تھرور نے کنور دانش علی کے خط والی پوسٹ کے جواب میں لکھا ہے کہ ‘رمیش بیدھوری کی جانب سے کنور دانش علی کے خلاف خوفناک سلوک کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے اور میں ان تمام لوگوں میں شامل ہوں جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مجرمانہ سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس طرح کا طرز عمل دوبارہ نہ ہو۔
A legislator from India's ruling BJP has made Islamophobic remarks and used racist slurs against a Muslim MP during a debate in parliament ⤵️ pic.twitter.com/8KLmwKnz0H
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 23, 2023
انہوں نے مزید لکھا کہ ’نریندر مودی اور موہن بھاگوت کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ ایسے خیالات کو عوامی طور پر مسترد کریں۔ اس کے بجائے انہیں اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ وہ انڈیا کو متحد کرنا چاہتے ہیں نہ کہ تقسیم، ورنہ نفرت کا یہ زہر ہمارے معاشرے اور قوم کو دو لخت کر دیگا۔‘
جب رمیش بیدھوری پارلیمان میں کنور دانش علی کے خلاف ان نازیبا الفاظ کا استعمال کر رہے تھے تو ان کے پیچھے بیٹھے 2 بی جے پی کے رہنما مسکرا رہے تھے، اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ٹویٹ کیا: ’یہ نفرت سے بھرے ممبران پارلیمنٹ کتنی آسانی سے اس طرح کے قابل اعتراض الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت کبھی اس قدر مرکزی دھارے میں کبھی نہیں رہی۔ بی جے پی کے مسلمان لیڈر اس طرح نفرت کرنے والوں کے ساتھ کیسے رہ سکتے ہیں؟‘
عام آدمی پارٹی کے رہنما امانت اللہ خان نے ٹویٹر پر لکھا: ’رمیش بدھوری کو فوری طور پر برطرف کرکے جیل میں ڈال دینا چاہیے۔‘
The horrific behaviour of @rameshbidhuri towards @KDanishAli has been widely condemned & I join all those who demand condign punishment, to ensure that such conduct does not recur.
But what's equally troubling is the mindset it reveals — the visceral hatred & contempt towards a… https://t.co/pvQysn4e6k
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) September 22, 2023
کئی ایکس صارفین نے لکھا ہے کہ جب رکن پارلیمان کے خلاف ایسی زبان کا استعمال پارلیمان میں کیا جا سکتا ہے تو عام مسلمانوں کے خلاف پارلیمان کے باہر کیا ہوتا ہوگا اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ گبر نامی ایک صارف نے لکھا: ’عام مسلمانوں کی تو بھول ہی جائیں، مسلم رکن پارلیمان کی بھی کوئی قدر اور عزت نہیں ہے۔‘
بہت سے لوگوں نے لکھا کہ دانش علی کو احتجاجاً فورا ہی استعفی دے دینا چاہیے۔ کنور دانش علی نے بھی کہا کہ اگر مسٹر بیدھوری کے خلاف مناسب کارروائی نہیں ہوئی تو وہ استعفی دے دیں گے۔