الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی ) نے الیکشن رولز میں 18 ترامیم تجویز کر دی ہیں، الیکشن رولز میں ترامیم پر اعتراضات 7 اکتوبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے نئے فارمز سمیت الیکشن رولز میں 18 ترامیم تجویز کر دیں۔ الیکشن اخراجات کے لیے 2 نئے فارم 67 اور 68 بھی شامل کیے جائیں گے۔انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد کے 7 روز کے اندر کمیشن کو آگاہ کرنے کی ترامیم شامل کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں
ہفتہ کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان( ای سی پی ) کی جانب سے جاری اعلامیے میں الیکشن کمیشن نے تجویز کیا ہے کہ امیدوار الیکشن اخراجات کے لیے نیا بینک اکاؤنٹ کھولے یا موجودہ اکاؤنٹ کو ہی مختص کرے۔ تاہم بینک اکاؤنٹ، جوائنٹ اکاؤنٹ نہیں ہو گا۔
نئے رولز کے مطابق انتخابات سے متعلق پیٹیشن ایک لاکھ روپے کے عوض فائل کی جا سکے گی، الیکشن کمیشن کیس پر 180 روز میں فیصلہ سنائے گاَ۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 239 کے تحت حاصل اختیار کے مطابق انتخابی رولز میں تبدیلی کی منظوری دے دی۔
الیکشن کمیشن نے الیکشن رولز کی 18 شقوں میں تبدیلی کی ہے اور 5 نئے فارم بھی جاری کردیے ہیں۔جن میں کہا گیا ہے کہ ترمیم شدہ رولز پر 15 روز میں اعتراضات دائر کیے جا سکیں گے، سیاسی جماعتیں یا امیدوار 7 اکتوبر تک اعتراضات دائر کرسکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلامیے میں تجویز پیش کی ہے کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ جو بھی رقم جمع کروائی جائے گی وہ ناقابل واپسی ہو گی، اُمیدوار سے حاصل رقم حکومتی خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔
امیدوار الیکشن اخراجات کے حوالے سے رسید، بل، چالان اور واؤچر سمیت ہر ادائیگی کا ریکارڈ رکھے گا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشن سے 15 روز پہلے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنے کی پابند ہوں گی، اسی طرح رولز میں ترمیم کے بعد سیاسی جماعتیں کو انٹرا پارٹی الیکشن کے 7 روز بعد تفصیل لازمی جمع کرانا ہوں گی، الیکشن کمیشن کے جرمانے حکومتی خزانے میں جمع ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق امیدوار کی ملک، بیرون ملک غیر منقولہ پراپرٹی، خریدے گئے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ امیدوار کی گاڑیوں، زیور، بینک یا نقدی کی تفصیلات بھی فارم میں جمع کرائی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کسی اور شخص کو الیکشن اخراجات کرنے کی اجازت دینے پر امیدوار اس کا بھی تمام تر ریکارڈ دے گا، فنانسنگ کرنے والےکا شناختی کارڈ، اخراجات کی اقسام اور آمدن کے ذرائع بھی دیے جائیں گے۔
امیدواروں کی انتخابی نشان کے ساتھ فہرست ویب سائٹ پر بھی آویزاں کی جائیں گی، امیدوار ریٹرنگ آفسر(آر او )کو الیکشن اخراجات کے ساتھ مہم کی فنانسنگ کی تفصیلات بھی دے گا۔
ریٹرنگ آفسر (آر او)مسترد شدہ ووٹ کو امیدوار اور الیکشن ایجنٹ کی موجودگی میں کھولے گا، ریٹرنگ افسر(آر او) عبوری اور حتمی نتیجے کو فارم 47، 48 اور 49 پر خود تیار کر کے سیل کرے گا۔
پوسٹل بیلٹ الیکشن کے روز سے پہلے ریٹرنگ آفیسر (آر او)کو نہ ملنے پر ووٹس گنتی میں شمار نہیں ہوں گے۔ رات 2 بجے تک رزلٹ میں تاخیر پر ریٹرنگ آفسر(آر او)فوری الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا، ریٹرنگ افسر(آر او)تاخیر کی وجوہات سے بھی الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا۔
الیکشن رولز میں پیش کی گئی ترامیم میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں پر کیا گیا جرمانہ حکومتی خزانے میں جمع ہو گا، الیکشن اخراجات کے لیے سیاسی جماعت کو 10 لاکھ روپے سے زیادہ مدد دینے والوں کی تفصیلات دینا ہوں گی، سیاسی جماعت کی فنانسنگ کے لیے نیا فارم 69 بھی شامل کیا جائے گا۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) نے کہا تھا کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی اور اس کے بعد 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یہ بھی اعلان کیا تھا عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گ جب کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023کو شائع کر دی جائے گی۔