افغانستان کی عبوری انتظامیہ کے ترجمان نے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے حکومت پاکستان کے دعوے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان پاکستان کی داخلی سیکیورٹی کا ذمہ دار نہیں ہے۔
افغانستان کے سرکاری ٹیلی وژن سے جاری ایک آڈیو بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستانیوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ہم پاکستان کے اندر اس کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا، ’امارت اسلامیہ سے جو ہو سکتا ہے وہ کر رہی ہے مگر پاکستان کی داخلی سلامتی پر ہم اس کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے، یہ پاکستان کی اپنی ذمہ داری ہے‘۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا، افغان عبوری حکومت سیکیورٹی معاملات میں پاکستان کو ہر ممکن تعاون پیش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
واضح رہے حال ہی میں پاکستان میں پاکستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی )کی جانب سے دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں پاک فوج نے کہا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان نے خیبر پختونخوا کے علاقے چترال میں چیک پوسٹوں پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کی تھی۔
افواج پاکستان کے مطابق 6 ستمبر کو ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد نے 2 سرحدی چوکیوں پر بھی حملہ کیا تھا جس میں سیکیورٹی فورسز کے 4 جوان شہید ہوگئے تھےاور فائرنگ کے تبادلے میں ٹی ٹی پی کے 12 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
جمعرات کو پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے افغان حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی سے اس حوالے سے کابل میں ملاقات کی تھی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں افغان نائب ترجمان حافظ ضیاء احمد تکل نے کہا تھا کہ جمعرات کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ کمیٹیاں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیکیورٹی کے مسائل حل کریں گی جبکہ سیکیورٹی اور سیاسی مسائل کے باعث بڑے تجارتی راستوں کو بند نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خصوصی ایلچی اور افغان وزیر خارجہ نے مسائل کے حل اور مستقبل میں ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ افغان ترجمان نے مزید کہا کہ ہمسایہ اور مسلم ممالک ہونے کے ناطے پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کے خلاف ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کرنا چاہیے جس سے دونوں فریقوں کے درمیان خلیج پیدا ہو۔
انہوں نے افغان وزیر خارجہ کے حوالے سے کہا کہ ان کی حکومت کسی کو بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گی، امارت اسلامیہ کی پالیسی خیر سگالی اور خلوص پر مبنی ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے طالبان انتظامیہ سے داعش اور ٹی ٹی پی جیسے گروپوں کے پاکستان کے اندر حملوں کو روکنے کے لیے تعاون کی درخواست کی تھی۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے کیا گیا مطالبہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔