وی ایکسکلوسیو: اسٹیبلیشمنٹ کسی سیاستدان کو سائیڈ لائن نہیں کرتی، محمد علی درانی

منگل 26 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے جیل جانا ہوا تو میں ان کے گھٹنے پکڑ کر کہوں گا اب بس کردیں، ملک مزید ٹکراؤ کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا، عمران خان اور تحریک انصاف کی طرف سے واضح اشارہ ملا ہے کہ وہ اب مزاحمت کی حوصلہ افزائی کے موڈ میں نہیں ہیں، نوازشریف کو بھی گلدستہ لے کر پاکستان آ کے معیشت کے بیانیہ پر الیکشن لڑنا چاہیے۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہاکہ تحریک انصاف کے وفد سے ہونے والی ملاقات سے یہ واضح اشارہ ملا ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان اب مزاحمت کی حوصلہ افزائی کے موڈ میں نہیں ہیں۔

محمد علی درانی نے کہاکہ ٹکراؤ کی سیاست کو ایک حد تک جانا تھا لیکن اب درجہ حرارت نیچے آرہا ہے جو کہ اچھی بات ہے۔ اسی میں سارے سیاستدانوں کی بہتری بھی ہے۔

انہوں نےکہاکہ میں نے 3 نکاتی ایجنڈا بنایا ہے جس میں پاکستان، جمہوریت اور فوج پر سیاست نہ کرنا شامل ہے، اس ایجنڈے پر تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔

’ تحریک انصاف نے تحریری طور پر بیان جاری کر دیا ہے اور یہ وہ فریق ہیں جن کے بارے میں تاثر تھا کہ وہ اس وقت مزاحمت کی بنیاد بنے ہوئے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو ہم سیاستدانوں نے کھینچ کر لانا ہوتا ہے‘۔

محمد علی درانی کے مطابق ’جب میں نے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا تو مجھے اندازہ تھا کہ ٹکراؤ کی سیاست کو ایک حد تک لے جایا جاسکتا ہے، اب درجہ حرارت نیچے آرہا ہے جو کہ اچھی بات ہے اور وقت کی ضرورت ہے، اسی میں تمام سیاستدانوں کی بہتری بھی ہے‘۔

نوازشریف کو نیلسن مینڈیلا کی طرح سب کو معاف کردینا چاہیے

محمد علی درانی نے کہاکہ ’نواز شریف کو گلدستے کے ساتھ پاکستان آنا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ ’میں ہوں پاکستان کا نیلسن مینڈیلا اور میں ہوں پاکستان میں محبت کا سوداگر، میں اس ملک کے عوام کو دکھ اور ٹکراؤ سے نکالنے آیا ہوں۔ اس ملک میں بسنے والا ہر شہری میری محبت کے قابل ہے۔ وہ کہیں کہ میں معیشت کے ایجنڈے پر الیکشن لڑوں گا کیونکہ میرے ملک کی عوام بہت غریب ہے‘۔

انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف اس وقت پاکستان میں سیاسی استحکام اور تعمیری سیاست سے معاشی استحکام کو جوڑ رہے ہیں۔ الیکشن بیانیہ پر لڑے جاتے ہیں تلوار لے کر تو الیکشن نہیں لڑا جاسکتا۔

مریم نواز کو پاکستانی سیاست میں ٹھنڈک لانے کا کردار ادا کرنا چاہیے

مریم نواز کے سیاسی مستقبل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ دیکھنا ہوگا مریم نواز کس حد تک پاکستانی سیاست میں ٹھنڈک لا سکتی ہیں، اس وقت ملک ٹکراؤ نہیں مانگ رہا، تلوار زنی، ٹکراؤ اور غصے کی پاکستان کو ضرورت نہیں ہے، معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔

محمد علی درانی نے قومی حکومت کے قیام کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’شہباز شریف نے میثاق معیشت کی بات کی، تحریک انصاف کی حکومت نے بھی کچھ مثبت کام کیے، آئندہ انتخابات میں منتخب ہونے والے تمام ارکان کو مل کر پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے‘۔

اسٹیبلیشمنٹ کسی سیاستدان کو سائیڈ لائن نہیں کرتی

محمد علی درانی نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کسی سیاستدان کو سائیڈ لائن نہیں کرتی، وقتی طور پر ہم (سیاستدان) ایک دوسرے کا پیٹ چاک کر دیتے ہیں، میں نے تو کہا ہے کہ اپنے پیٹ پر پتھر باندھیں کیوں کہ عوام کے پیٹ پر پتھر بندھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم (سیاستدان) سیاسی بیانیے کے چکر میں بہت جارحانہ بیانیہ اپنا لیتے ہیں جس کی وجہ سے اپنے ماضی کو ہی بھول جاتے ہیں۔ جو پارٹی عوام میں موجود ہو اس کو کوئی نفی نہیں کرسکتا۔

عمران خان کو سیاست میں آنے کی درخواست میں نے کی تھی

محمد علی درانی نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو سیاست میں آنے کی درخواست میں نے کی تھی اور کچھ دوستوں کو بھی اس وقت تحریک انصاف میں جانے کا مشورہ دیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان جب سیاست میں آئے تب سے کوئی زیادہ رابطہ تو نہیں رہا لیکن اسپتال بناتے وقت فنڈز ریزنگ کے لیے اکٹھے دورے کیے تھے اور سیاست میں آنے کا مشورہ دیا تھا۔ ’میرا خیال ہے کہ ان کی پُرکشش شخصیت سیاست میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے، وہ اس وقت عوام میں مقبول ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp