نیویارک کی اٹارنی جنرل کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فراڈ اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا، جس پرجج نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرمپ کو دھوکہ دہی میں ملوث قرار دے دیا، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے رد عمل عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ میرے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں آپ کے ساتھ بھی کر سکتے ہیں۔
نیویارک کی عدالت کے ایک جج نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دھوکہ دہی میں ملوث قرار دیتے ہوئے 35 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، جس کے مطابق جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ ایک دہائی کے دوران اپنے کاروباری معاملات میں دھوکہ دہی کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ جو نیویارک کی اٹارنی جنرل کی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے میں ایک بڑی کامیابی ہے۔
مزید پڑھیں
امریکی میڈیا کے مطابق نیویارک کے جج آرتھر اینگورون نے اپنے فیصلے میں کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کمپنی نے بینکوں، انشورنس اہلکاروں اور قرض دہندگان کو دھوکہ دینے کے لیے اپنے اثاثوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔
فیصلے کے مطابق ٹرمپ کی طرف سے جمع کرائے گئے مالیاتی گوشواروں میں واضح طور پر دھوکہ دہی والی قیمتیں شامل ہیں، جن کا استعمال کاروبار میں کیا گیا، اور دھوکہ دہی سے فائدہ حاصل کیا گیا۔
Trump fraud ruling that cancels his business licenses a ‘devastating’ blow for ex-president, experts say https://t.co/h6GuXyoIf5 pic.twitter.com/rPNi88PLUL
— New York Post (@nypost) September 27, 2023
نیویارک ٹائمز کے مطابق عدالت نے مقدمہ قابل سماعت نہ ہونے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست مسترد کردی اور اٹارنی جنرل جیمس کی جانب سے دائر کردہ کیس کو بنیادی طورپر درست قرار دیا۔
ٹرمپ کے وکیل کرسٹوفر کس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ اشتعال انگیز اور حقائق اور قانون کے مکمل برخلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
As absurd as this case is, Judge Engoron knows that I have done absolutely nothing wrong. Any impartial judge looking at the facts, and extensive testimony, would have never allowed my name to be dragged through the mud. Frankly, it’s cruel.
— Eric Trump (@EricTrump) September 27, 2023
ایرک ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ فیصلہ ان کے والد کو تباہ کرنے اور نیویارک سے باہر نکال دینے کی کوشش ہے۔ ٹرمپ جونیئر نے مزید لکھا، آج نیویارک کے قانونی نظام پر سے میرا پورا اعتماد اٹھ گیا ہے۔
If my father tried claiming the property was worth $18 million, he would probably then get charged with trying to underpay his real estate taxes!
They’ve set the game up so it’s always lose/lose in these blue states. If you don’t abide by their narrative they will target you. https://t.co/IZDefUGpHH
— Donald Trump Jr. (@DonaldJTrumpJr) September 27, 2023
نیویارک پوسٹ کے مطابق، اگر کامیابی سے اپیل نہیں کی گئی تو، یہ فیصلہ ٹرمپ آرگنائزیشن کے بزنس سرٹیفکیٹ کو منسوخ کر دے گا، جس سے 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایمپائر اسٹیٹ میں کاروبار کرنے سے روک دیا جائے گا۔
سابق صدر نے اس فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کے اور ان کے خاندان اور کاروبار سے جڑے لوگوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، نیویارک اسٹیٹ کے ایک منحرف جج کے ہاتھوں فیصلے کروائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایک مکمل طور پر متعصب اور بدعنوان پراسیکیوٹر، لیٹیٹیا جیمز جو میرے بارے میں کچھ جانتے ہی نہیں اور جھوٹ پر مبنی مقدمات دائر کیے جا رہے ہیں۔ آج کی کارروائی امریکا کے صدر کے لیے سرکردہ امیدوار کی حیثیت سے میری حیثیت کی تردید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان سب کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ الیکشن میں عوام میرے حق میں فیصلہ کرنے جا رہی ہے یہ جو مرضی کر لیں عوام کی رائے کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم تیزی سے کمیونسٹ ملک بن رہے ہیں، اور مجھ سے میرے شہری حقوق چھینے جا رہے ہیں، اس سے پہلے ہمارے ملک میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ میرے شہری حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اپیلیٹ کورٹس کو چاہیے کہ وہ اس خوفناک، اور غیر امریکی فیصلے کو واپس لیں۔
کیونکہ ’اگر وہ میرے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں، تو وہ آپ کے ساتھ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‘
سابق امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف دائر مقدمہ ہے کیا؟
نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیٹیا جیمز نے ستمبر 2022 میں ٹرمپ کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔ اور الزام لگایا گیا تھاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بینک اور بیمہ کنندگان کو پیش کردہ اپنے سالانہ مالیاتی گوشواروں میں اپنے اثاثوں کو 2.2 ارب ڈالر بڑھا کر پیش کیا۔
جیمز نے دعوٰی کیاکہ ٹرمپ نے قرضوں اور انشورنس کو اپنے حق میں زیادہ سازگار شرائط پر محفوظ اور برقرار رکھنے کے لیے ایسا کیا۔
انہوں نے کہا کہ جن پراپرٹیز کی مالیت بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی تمام پراپرٹیز کو اس کے اصل سائز سے 3 گنا بڑا دکھایا گیا۔ اس مقدمے میں ٹرمپ کے 2 بڑے بیٹوں ڈان جونیئر اور ایرک کے علاوہ ٹرمپ آرگنائزشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
اس میں تقریباً 250 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کرنے اور ٹرمپ خاندان کو ٹرمپ آرگنائزیشن کی قیادت کرنے سے روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔
واضح رہے ٹرمپ نے اپنے دفاع میں کہاکہ عدالت کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ انشورنس کے لیے میں نے جائیداد کی قیمت کو بڑھا چڑھا کر لکھا ہے لیکن ان کو یہ معلوم نہیں ہے کہ میرے بعض جائیدایں ایسی بھی ہیں جن کی قیمت شاید تحریر کردہ قیمت سے 100 گنا زیادہ ہو سکتی ہے، لہٰذا یہ فیصلہ جھوٹ اور دبنیتی پر مبنی ہے۔