مستونگ: 12 ربیع الاول کے جلوس پر حملہ، 53 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی، بلوچستان میں سوگ کا اعلان

جمعہ 29 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ربیع الاول کے جلوس کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 53 افراد جاں بحق اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) عبدالرشید شاہی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بم دھماکے میں جاں بحق افراد کی تصدیق کی ہے جب کہ سٹی اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہری نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے۔

شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل اسپتال کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر سعید میروانی نے بتایا کہ اسپتال میں درجنوں افراد زیر علاج ہیں جبکہ 20 سے زیادہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ ریفر کیا گیا ہے۔

اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے بتایا کہ لاشوں اور زخمیوں کو منتقل کرنے کا عمل جاری ہے، 22 افراد کو مستونگ ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر عطاء المنیم نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ الفلاح روڈ پر مدینہ مسجد کے قریب عید میلاد النبیﷺ کے جلوس کے لیے جمع ہو رہے تھے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) منیر احمد نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حملہ آور نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کی گاڑی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا، انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکا مسجد کے قریب اس وقت ہوا جب لوگ پیغمبر اسلام ﷺکے یوم ولادت کے موقع پر جلوس نکالنے کے لیے جمع ہو رہے تھے۔

مستونگ اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) نے شہید ڈی ایس پی کی شناخت نواز گشکوری کے نام سے کی تھی۔ ایس ایچ او لہری نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دھماکا خودکش تھا۔

مستونگ کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی ) عبدالرزاق ساسولی نے بتایا کہ سینکڑوں افراد پر مشتمل ایک جلوس مدینہ روڈ کی مسجد سے نکلا اور جیسے ہی یہ الفلاح روڈ پر پہنچا تو ایک خودکش بمبار نے اسے نشانہ بنایا۔

بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں مستونگ روانہ کردی گئی ہیں۔

اچکزئی نے کہا، ’دشمن غیر ملکی آشیرباد سے بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے‘۔ انہوں نے زخمیوں کے علاج کے لیے فوری طور پر خون عطیہ کرنے والوں سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دھماکہ ناقابل برداشت ہے۔

بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ متعدد خاندانوں نے اپنے پیاروں کو اسپتال لائے بغیر دفنا دیا تھا ، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ان لوگوں کو ہلاکتوں کے سرکاری اعداد و شمار میں شامل نہیں کیا تھا۔

اچکزئی نے کہا کہ جہاں تک زخمیوں کا تعلق ہے، متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں انتہائی نگہداشت کے یونٹوں اور ٹراما سینٹرز میں منتقل کیا جا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کی حالت مزید خراب ہوئی تو زخمیوں کو کوئٹہ سے کراچی لے جایا جا سکتا ہے۔

ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، بلوچستان پولیس چیف

بلوچستان کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) عبدالخالق شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے مستقبل میں دہشت گردی کے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کچھ گروہ پہلے بھی مستونگ میں سرگرم تھے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے آپریشنز جاری ہیں‘، انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم داعش نے ماضی میں اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

جمعہ کو ہونے والے حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک خودکش بمبار کو روکنے کی کوشش میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا جبکہ دھماکے میں ایک ڈی ایس پی سمیت 3 دیگر اہلکار زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقصد بلوچستان میں افراتفری اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ پولیس کو بم دھماکے میں ملوث عناصر اور انہیں پناہ فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

دستی بم ناکارہ بنا دیا گیا

دوپہر 2 بجے سے سہ پہر 3 بجے کے درمیان ایس ایچ او لہری نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ کے قریب دوسری بار ایک اور زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بس اسٹاپ کے قریب کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی جانب سے کنٹرولڈ دستی بم دھماکہ تھا جو اسے ناکارہ بنا رہے تھے۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ کسی بھی حادثے سے بچنے کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔

مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں، صدر، وزیر اعظم

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے الگ الگ بیانات میں بڑی تعداد میں افراد کے اس المناک دھماکے میں جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

نگراں وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

دہشت گردوں کا کوئی عقیدہ یا مذہب نہیں ہوتا، سرفراز بگٹی

سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی عقیدہ یا مذہب نہیں ہوتا، ریسکیو آپریشن کے دوران تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زخمیوں کے علاج میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور دہشت گرد عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

بزدلانہ کارروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں، مرتضیٰ سولنگی

نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ اس طرح کی بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے سیکیورٹی فورسز اور عوام کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔

نگراں وزیر اعلٰی علی مردان ڈومکی کا 3 روزہ سوگ کا اعلان

نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے حکام کو اس حوالے سے جلد از جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا، ’تباہی کے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ پرامن جلوسوں کو نشانہ بنانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

وزیراعلیٰ ڈومکی نے عوام پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں اور اسلام امن کا مذہب ہے اور اس طرح کے گھناؤنے کام کرنے والوں کو مسلمان نہیں کہا جاسکتا۔

شہدا کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ڈومکی نے کہا کہ تمام زخمیوں کو بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ نگراں وزیراعلیٰ نے افسوسناک واقعے پر صوبے بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔

نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان کا کہنا تھا کہ سوگ منانے کا مقصد شہدا کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی ہے۔ 3 روزہ سوگ کے دوران سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہیں گے۔

نگراں وزیر اعلیٰ کی  شہدا کے ورثا کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت

ادھر مستونگ بم دھماکہ  نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر قیادت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں انسپیکٹر جنرل پولیس عبدالخالق شیخ  نے نگراں وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی۔

بریفنگ کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مستونگ دھماکے سے متعلق ابتدائی شواہد سامنے آئے ہیں، ابتدائی تحقیقات درست سمت میں جاررہی ہیں۔

انہوں نے سیکیورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ تحقیقات کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرکے ملوث عناصر تک پہنچ کر ملوث عناصر کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ تمام شہدا کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کی جائے گی جب کہ زخمیوں کا علاج حکومت بلوچستان کرے گی۔

وزیر اعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر مستونگ میں فٹبال میچ ملتوی کیے جائیں۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی ) پولیس نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق دھماکہ خود کش تھا۔دھماکے میں 6 سے 8 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔دھماکے کے 8 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

بے گناہ لوگوں پر بزدلانہ حملے پر گہرا دکھ ہوا ہے، شہباز شریف

سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بے گناہ لوگوں پر بزدلانہ حملے پر بہت دکھ ہوا ہے اور اس طرح کے گھناؤنے اقدامات کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذمہ داروں کو جلد انصاف ملے۔

گھناؤنے حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے، ایچ آر سی پی

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنی مذمت میں کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بلوچستان کے باشندے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں مسلسل خوف و ہراس میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

اس گھناؤنے حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ تاہم ایچ آر سی پی کا ماننا ہے کہ ہائپر سیکیوریٹائزیشن سے صوبے میں سیکیورٹی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

زخمیوں کو فوری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں، پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )نے بھی واقعے کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو معیاری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

دہشت گرد جان لیں ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے، بلاول بھٹو

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مستونگ دھماکے کے مناظر کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے شہدا کے اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر ) پر اپنے پیغام میں کہا کہ انسانی زندگی مقدس ہے اور دہشت گردوں کو جان لینا چاہیے کہ ہم بحیثیت قوم خاموش نہیں رہیں گے کیونکہ وہ ہمیں خون ریزی کے دور میں واپس لانے کی کوشش کریں گے۔

غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، شیری رحمان

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ امدادی کارروائیوں اور خون کے عطیات میں مدد کے لیے بلوچستان کے اسپتالوں میں پہنچیں۔

مستونگ میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات تشویش کا باعث ہیں۔ حملے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔

مجرموں کو ڈھونڈ کر انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے، جماعت اسلامی

جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی پی ) نے بھی مستونگ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو ڈھونڈ کر انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے۔ جماعت اسلامی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے حملے پاکستانی عوام پر ہی نہیں بلکہ امت مسلمہ پر حملوں کے مترادف ہیں۔

ملک بھر میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی

دھماکے کے فوری بعد پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ صوبے بھر کی مساجد کے باہر سیکیورٹی جوان نماز جمعہ کے دوران سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

ئ

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک اور پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں 1281 محفلوں اور 2510 جلوسوں اور محفلوں میں 46 ہزار سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام جلوسوں اور تقریبات کی نگرانی سیف سٹی اتھارٹی کے سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے کی جا رہی ہے جبکہ صوبائی پولیس چیف نے سینیئر افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ خود واقعات کی نگرانی کریں۔

دوسری جانب کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل خادم حسین رند نے مستونگ دھماکے کے پیش نظر پولیس کو مکمل طور پر ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ شہر بھر میں عید میلاد النبی ﷺکے جلوسوں اور نماز جمعہ کے حوالے سے سیکیورٹی انتظامات سخت کریں اور کسی بھی غیر معمولی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔

سوشل میڈیا پوسٹ میں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیپیٹل سٹی پولیس چیف ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے تمام افسران کو اپنے متعلقہ علاقوں میں چوکس رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

عید میلاد النبی ﷺکے جلوسوں کی سیکیورٹی کو مزید موثر بنایا جائے، اسلام آباد پولیس کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

اُو آئی سی کی مستونگ دھماکے کی مذمت

ادھر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے بھی مستونگ بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی اور تعزیت کی ہے۔

ژوب آپریشن میں پاک فوج کے 4 جوان شہید

ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مستونگ سے 5 گھنٹے کے فاصلے پر واقع ژوب میں آپریشن کے دوران پاک فوج کے 4 جوان شہید ہوگئے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 28 ستمبر کی شام 17 بج کر 45 منٹ پر سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد کے قریب ضلع ژوب میں سمبازہ کے قریب ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن میں حوالدار ستار، لانس نائیک شیر اعظم، لانس نائیک عدنان اور سپاہی ندیم نے بہادری سے مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے دوران تین دہشت گردوں کو بھی جہنم واصل کر دیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک میں امن اور خوشحالی کے دشمنوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔

دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ

واضح رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں اسی ضلع مستونگ میں ہونے والے ایک دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ سمیت کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔

اس سے ایک ہفتہ قبل ایک لیویز اہلکار کو بس اسٹینڈ پر نامعلوم افراد نے گولی مار کر شہید کر دیا تھا جبکہ وہاں سے گزرنے والے 2 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔

رواں سال مئی میں مستونگ کے مضافاتی علاقے کلی سور کریز میں نامعلوم حملہ آوروں نے پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں مستونگ کے پہاڑی علاقے قبو میں 2 گاڑیوں کو نشانہ بنا کر کیے گئے بم حملے میں 3 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہو گئے تھے۔

جولائی 2018 میں اسی ضلع میں ہونے والے ایک خودکش دھماکے میں سیاستدان نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت کم از کم 128 افراد جاں بحق اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

مستونگ خودکش حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا

مستونگ ربیع الاول کے جلوس میں ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ میں نا معلوم حملہ آوروں کیخلاف درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر قتل، اقدام قتل، دہشت گردی اور ایکسپلوسیو ایکٹ کے تحت درج کی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق تحقیقات جاری ہیں تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp