2 روز قبل بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 بیع الاول کے جلوس کے دوران خودکش دھماکا ہوا، جس نے 60 قیمتی زندگیوں کو نگل لیا۔ اس حولناک سانحے میں مستونگ کی فضا مکمل طور پر سوگ وار ہے کیونکہ ضلع کے ہر دوسرے گھر سے ایک لاش اٹھی ہے۔
مستونگ میں ایک گھر کے 3 افراد بھی لقمہ اجل بنے ہیں لیکن ایک گھر ایسا بھی ہے جس کا سب کچھ اس دھماکے میں لٹ گیا ہے۔
مزید پڑھیں
سانحہ مستونگ میں محمد صالح لہڑی بھی جانبحق ہوا ہے جو کڈ کوچہ کا رہائشی تھا۔ والدین کی وفات کے بعد صالح لہڑی گھر کا واحد کفیل تھا اور نجی طور پر ڈرائیور کی نوکری کرکے اپنے گھر کی کفالت کرتا تھا۔ اپنی قلیل سی تنخواہ سے صالح جہاں گھر کے اخراجات کا بوجھ سنبھالتا تھا وہیں اپنی بہنوں کی ذمہ داری بھی صالح پر تھی۔
صالح کی سات بہنیں تھیں جس میں سے 3 کی شادی ہو چکی ہے جبکہ مزید 4 بہنوں کی ذمہ داری صالح پر ہی تھی۔ صالح نے اپنے سوگواروں میں 4 بہنوں بیوہ اور 2 بچے چھوڑے ہیں، جو اس کی یاد میں آنسو بہا رہے ہیں۔
اس بے رحم سماج میں اس وقت صالح کے سوگواران کا کوئی پرسان حال نہیں تاہم حکومت وقت کو چاہیے کہ صالح کے اہل خانہ کی کفالت کا ذمہ لے کر ان کے زخموں پر مرحم رکھے۔