ہندوستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے نئی دہلی میں اپنا سفارتی مشن بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ افغانستان میں طالبان کی واپسی سے قبل مغرب کی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی حکومت سے وفادار افغان سفارتخانے کے مطابق سفارتی مشن اکتوبر سے اپنی سرگرمیاں بند کرنے کررہا ہے۔
افغان سفارتخانے کی یہ بندش طالبان کی حکومت کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے 2 سال سے زائد عرصے کے بعد ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں 20 سال کی جنگ اور قبضے کے بعد امریکہ کی جانب سے اپنی فوجوں کے انخلاء کے نتیجے میں صدر اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
افغان سفارتخانے کے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ہندوستانی حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کا خواہاں ہے تاکہ ہندوستان میں رہنے، کام کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور کاروبار کرنے والے افغان شہریوں کے مفادات کا تحفظ ممکن بنایا جاسکے۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی کے مطابق، ہندوستان میں رجسٹرڈ تقریباً 40,000 پناہ گزینوں میں سے ایک تہائی افغان باشندے ہیں، لیکن ان اعداد و شمار میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو اقوام متحدہ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
Press Statement
FOR IMMEDIATE RELEASE
Date: 30th September, 2023
Afghanistan is closing its Embassy in New Delhi.
The Embassy of the Islamic Republic of Afghanistan in New Delhi regrets to announce the decision to cease its operations, effective October 1, 2023. pic.twitter.com/BXesWPdLFP— Former Afghan Embassy in India (@AfghanistanInIN) September 30, 2023
نئی دہلی میں افغان سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دستیاب اہلکاروں اور وسائل دونوں میں نمایاں کمی کے باعث آپریشن جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
’انتہائی دکھ، افسوس اور مایوسی کے ساتھ نئی دہلی میں افغانستان کا سفارت خانہ اپنی کارروائیاں بند کرنے کے اس فیصلے کا اعلان کرتا ہے۔۔۔ یہ فیصلہ ہندوستان کی جانب سے ’اہم حمایت‘ کی کمی کی وجہ سے کیا گیا جس نے فرائض کی انجام دہی کے لیے سفارت خانے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔‘
طالبان انتظامیہ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں برسر اقتدار ایک جائز حکومت کی عدم موجودگی کے باعث سفارتخانے کو افغان شہریوں کی بہترین خدمت کی توقعات کو پورا کرنے میں بھی کوتاہیوں کا سامنا بھی تھا۔
افغان سفارتخانے کی بندش کے پس منظر میں بتایا جاتا ہے کہ حالیہ مہینوں میں افغان سفیر اور دیگر سینئر سفارت کاروں نے نئی دہلی میں رہ جانیوالے افغان عملے کی آپس کی چپقلش کے باعث ہندوستان چھوڑ دیا تھا، تاہم سفارت خانے نے اندرون سفارتخانہ چپقلش کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد افواہیں قرار دیا تھا۔
افغان سفارتخانے کے بیان کے مطابق ہندوستان ایک نگراں کی حیثیت سے سفارت خانے کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے افغان سفارتخانے کے س اعلان کے جواب میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
کوئی بھی ملک افغانستان کی نئی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتا، لیکن طالبان انتظامیہکو ہی افغانستان کا حقیقی حکمران سمجھا جاتا ہے۔
اس سے بہت سے افغان سفارت خانے اور قونصل خانے معدوم ہو گئے ہیں، سابق افغان حکومت کے مقرر کردہ سفارت کاروں نے سفارت خانے کی عمارتوں اور املاک کا کنٹرول طالبان حکام کے منتخب کردہ نمائندوں کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ہندوستان نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے، جس نے اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ ہندوستان نے دو سال قبل افغانستان سے امریکی انخلاء سے قبل اپنے سفارتی عملے کو کابل سے واپس بلا لیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب وہاں بھارتی سفارتی موجودگی نہیں ہے۔
اس کے باوجود، نئی دہلی اس ملک کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کا خواہاں ہے جہاں اس کا علاقائی حریف پاکستان کافی اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ ہندوستانی سفیر اس سے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کر چکے ہیں جہاں اس گروپ کا دفتر ہے۔
پچھلے سال، ہندوستان نے امدادی سامان، بشمول گندم، ادویات، COVID-19 ویکسین اور موسم سرما کے کپڑے افغانستان بھیجے تھے تاکہ وہاں کی قلت کو پورا کیا جا سکے۔ گزشتہ سال جون میں ہندوستان نے حکام کی ایک ٹیم کابل میں اپنے سفارت خانے بھیجی تھی۔
طالبان کے کنٹرول میں آنے سے پہلے، ہندوستان نے افغان سیکورٹی فورسز کو تربیت اور فوجی سازوسامان فراہم کیا لیکن زمین پر ان کی کوئی فوج نہیں تھی۔ ہندوستان افغانستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا خطے کا سب سے بڑا ملک بھی تھا۔