نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان میں مقیم تمام غیر ملکی افراد کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ یکم نومبر 2023 سے وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی گرفتاری اورجبری ملک بدری کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔
10 اکتوبر 2023 سے پاکستان، افغانستان بارڈر سے نقل و حرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ (E-Tazkira) پر ہو گی جب کہ یکم نومبر 2023 سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی۔ دیگر تمام قسم کی دستاویزات سرحد پار سفر کے لیے غیر موثر اور غیر قانونی ہوں گی۔
مزید پڑھیں
اجلاس کے مطابق یکم نومبر 2023 سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے کاروبار /جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی اور غیر قانونی کاروبار کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
یکم نومبر 2023 کے بعد پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کو رہائش فراہم کرنے یا سہولیات فراہم کرنے والے کسی بھی پاکستانی شہری یا کمپنی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس کے مطابق وزارت داخلہ کی زیر نگرانی ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس کے اراکین شامل ہوں گے۔
اس ٹاسک فورس کا مقصد جعلی شناختی کارڈ کے حامل لوگوں اور ان کی جعلی کاغذات پر بنی غیر قانونی جائیدادوں کو ضبط کرنا ہو گا۔
نادرا کو جعلی شناختی کارڈ منسوخ کرنے کی ہدایت
’ نادرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام جعلی شناختی کارڈز کی منسوخی کوفوری طور پر یقینی بنائے اوراگر کسی کی شناخت میں شک ہو تو اس کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے‘۔
اجلاس نے کہا ہے کہ ویب پورٹل اور یو اے این ہیلپ لائن پر پاکستان میں مقیم غیر ملکی افرادکی غیر قانونی رہائش یا کاروبار کرنے والے کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں جو بھی شہری حکومت سے تعاون کرے گا اس کو انعام دیا جائے گا اور اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
اجلاس کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں بشمول ذخیرہ اندوزی، سامان یا کرنسی کی اسمگلنگ، حوالہ ہنڈی اور بجلی چوری کے خلاف سخت ایکشن پہلے سے ہی لیا جا رہا ہے۔ ان جرائم میں ملوث افرد کے خلاف کسی بھی قسم کی رعائت نہیں برتی جائے گی۔ جوائنٹ چیک پوسٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن کو کسٹم پاورز دی گئی ہیں۔
ہر طرح کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنیادی اشیا خورونوش کی نقل و حمل کو چیک کیا جا رہا ہے جس سے اسمگلنگ میں کمی آئے گی اور جو حکومتی اہلکار کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے۔
اجلاس کے مطابق کرنسی کے اسمگلرز،حوالہ ہنڈی کے کاروبار اور بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف بھی ایکشن لیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے نیشنل کاوئنٹر نار کو ٹکس کنٹرول سینٹر قائم کیا جا رہا ہے، یہ سینٹر منشیات کی روک تھام میں کوششوں کی ہم آہنگی اور انٹیلیجنس معلومات کی فراہمی یقینی بنائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ منشیات کے اسمگلرز کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور قانون کے مطابق مثالی سزائیں دی جائیں گی۔ ہر صوبے کے اندر منشیات بحالی مراکز مرحلہ وار قائم کیے جائیں گے۔
طاقت کے استعمال کا حق صرف ریاست کے پاس ہے، شرکا اجلاس
اجلاس کے مطابق طاقت کے استعمال کا حق صرف ریاست کے پاس ہے اس کے علاوہ کسی کوبھی طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں ہو گی۔
اجلاس نے کہاکہ پاکستان میں کسی بھی سیاسی مسلح گروہ، جتھے یا تنظیم کی اجازت نہیں ہے اور ایسے طریقہ کار اپنانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
اجلاس کے مطابق اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی اسلام اور پاکستان کے آئین کا حصہ ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ریاست قانون کے مطابق طاقت کا بھر پور استعمال کرے گی۔
شرکا اجلاس نے کہاکہ ملک میں قائم تنظیمیں پر امن اور مہذب طریقے سے اپنے جائزمطالبات ریاست کے سامنے رکھ سکتی ہیں جنہیں سنا اور قانونی طور پر حل کیا جائے گا۔ تاہم اگر کوئی تنظیم طاقت یا تشدد کا راستہ اختیار کرے گی تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کے ساتھ سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا۔
نظم و ضبط کو اپنا کر ہی ترقی کی جا سکتی ہے
اجلاس کے مطابق قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کے لیے تکنیکی طریقہ کار وضع کیے جا رہے ہیں جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔ ایمان، اتحاد اور نظم کے بنیادی اصولوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ دنیا میں تمام ترقی یافتہ قومیں نظم و ضبط کو اپنا کرہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی ہیں۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نظم و ضبط کو قائم کرتے ہوئے قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔ نظم و ضبط کو ہی اپنا کر ہم اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔
یکم نومبر کے بعد غیرملکی افراد کو ڈی پورٹ کیا جائے گا، وزیر داخلہ
ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہاکہ نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں غیر ملکی افراد کو پاکستان سے نکلنے کے لیے 31 اکتوبر تک کی ڈیڈلائن دے دی ہے۔ یکم نومبر کو ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس میں غیرقانونی افراد کی پراپرٹیز اور کاروبار کو ضبط دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ جو پاکستانی غیرقانونی مقیم افراد کے ساتھ مل کر اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں غیرملکی افراد بغیر پاسپورٹ کے بھی آ جاتے ہیں، اب یکم نومبر کے بعد غیرقانونی افراد کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ جو لوگ اسلام کے نام پر ریاست پر حملہ آور ہیں ان کو سختی سے کچلا جائے گا، 12 ربیع الاول کو ہنگو میں دھماکا کرنے والے دہشت گرد افغانی تھے، اس میں کوئی دورائے نہیں کہ افغانستان سے ہم پر حملے ہو رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ ہم پر لازم ہے کہ ہر پاکستانی کا تحفظ کیا جائے، متشدد کارروائیوں کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
غیرقانونی تارکین وطن کے پاس 28 دن ہیں، وزیر اطلاعات
دریں اثنا نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم تمام غیر قانونی تارکین وطن کے پاس ملک چھوڑنے کے لیے صرف 28 دن ہیں۔
غیر قانونی تارکینِ وطن کے پاس پاکستان چھوڑنے کیلیے 28 دن ہیں۔
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) October 3, 2023
اپنی ایک ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ غیرقانونی افراد ڈیڈلائن تک ملک چھوڑ دیں۔