کوئی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو رہنے کی اجازت نہیں دیتا اور ہمارا فیصلہ عالمی قوانین کے مطابق ہے، جلیل عباس جیلانی

جمعہ 6 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ کوئی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو رہنے کی اجازت نہیں دیتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین کے عین مطابق ہے۔ 40 برس سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے، لہٰذا حکومتِ پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مہاجرین کے معاملے پر افغانستان کے ساتھ طویل عرصے سے بات چیت کر رہا ہے۔
تربت میں بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر ہانگ کانگ کے فونیکس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطین کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا، چاہے وہ یورپ ایشیا کا کوئی ملک یا ہمارا پڑوسی ملک ہو، ہمارا یہ فیصلہ عالمی طرز عمل کے مطابق ہے۔جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو لوگ پاکستان ہجرت کرتے ہیں اور پاکستان میں پناہ لیتے ہیں۔

نگران وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں صورتحال مستحکم ہو گئی ہے۔ افغانستان میں کئی دہائیوں کی جنگ بڑی حد تک 2021 کے وسط میں ختم ہوئی، جب امریکا کی زیر قیادت غیر ملکی افواج نے انخلا کیا اور امریکی حمایت یافتہ حکومت گر گئی، جس کے بعد طالبان نے دوبارہ اقتدار سنبھالا۔

نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا تھا کہ پاکستان میں اندازاً 44 لاکھ افراد غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہری ہیں، ان میں سے 14 لاکھ کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت ہے، افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے ساڑھے 8 لاکھ افراد ہیں اور غیر رجسٹر شدہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانی 17 لاکھ سے زائد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوری سے اب تک ہم پر 24 خودکش حملے ہوئے ہیں، ان 24 میں سے 14 حملے افغان شہریوں نے کیے ہیں، اس میں پشاور میں پولیس لائن مسجد ہونے والا خودکش حملہ بڑا واقعہ تھا، قلعہ سیف اللہ کے مسلم باغ میں پیش آنے والے واقعے میں 6 میں سے 5 افغانی تھے، ژوب کینٹ کے حملے میں ملوث 5 میں سے 3 افراد افغانی تھے، ہنگو میں حملہ کرنے والے کی شناخت بھی افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت نے تمام غیر ملکی تارکین وطن بشمول افغان شہریوں کو 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا ہے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں گرفتار یا ملک سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر و دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp