آئندہ اقتدار کا موقع ملا تو نواز شریف ہی ملک کے وزیر اعظم ہوں گے، شہباز شریف

جمعہ 6 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کے صدر اور سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ احتسباب سب کا ہونا چاہیے لیکن احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ہےجو کہ تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ نوازشریف کو قانونی ماہرین نے ’گو ہیڈ‘ کا پیغام دے دیا ہے، ان کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، اب ان کی واپسی کے بارے میں سوال نہیں پوچھا جانا چاہیے، اللہ کو منظور ہوا تو وہ 21 اکتوبر کو وطن واپس آئیں گے۔

لاہور میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) سے شرائط طے کی پھر خود ماننے سے انکار کر دیا جس سے ملک ایک نئے معاشی بحران میں چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم اعتماد کے بعد صورت حال ابتر ہو گئی تھی اس کے باوجود ہماری حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوئی، اس وقت خدشہ تھا کہ خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہو جاتا ہے تو پھر کیا ہو گا، اگر ملک دیوالیہ ہوتا تو پیٹرول پمپس پر لوگوں کی قطاریں لگی ہوتیں، اگر دیوالیہ ہوتے تو لوگ بینک پر چڑھائی کرتے، توڑ پھوڑ ہوتی اور ملک افراتفری کی جانب چلا جاتا۔ ہم نے جب اقتدار سنبھالا تو ہمیں معاشی بدحالی ملی اور دوسری طرف لانگ مارچ اور دھرنے بھی تھے۔

میاں شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد قریب آئی تو ذاتی مقاصد کے لیے ریاست کو تباہ کرنے کا کھیل کھیلا گیا۔ ہمارے لیے بھی آسان تھا کہ سیاست کی خاطر ریاست کو ڈبو دیتے لیکن ہم نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگایا اور ریاست کو ڈوبنے سے بچایا، ہم سب کا متفقہ فیصلہ تھا  کہ سیاست قربان ہو جائے مگر ریاست بچ جائے۔

میاں محمد نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔ یہ سوال اب بار بار نہیں پوچھنا چاہیے کہ نواز شریف آ رہے ہیں یا نہیں، اللہ کو منظور ہوا تو نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان تشریف لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف ہی ہمارے قائد ہیں اور آئندہ اقتدار کا موقع ملا تو وہی ملک کے وزیر اعظم ہوں گے، میں ان کا کارکن بن کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔

شہباز شریف نے اپنی حکومت کے حوالے سے کہا کہ ہم ملک کو بہتری کی جانب ڈالنے کے لیے پوری طرح کامیاب تو نہیں ہوئے لیکن ہم نے 16ماہ جان توڑ کوشش کی، مہنگائی کا سلسلہ ہماری حکومت سے پہلے والی حکومت کے دور سے چلا آ رہا ہے جس میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے پہلے حکومت کے دور میں میڈیکل اسٹورز پر زندگی بچانے والی ادویات تک ناپید ہو گئی تھیں، دکانوں پر راشن اور ادویات کی قطاریں لگی ہوتی تھیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ 9 مئی کو  لانگ مارچ اور دھرنوں کی انتہا تھی جو پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف بغاوت تھی،

ایک اور سوال کے جواب میں میاں شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ اگر اقتدار ملا تو ہم وطنوں سے مل کر ملک کی مرہم پٹی کریں گے اور نوجوانوں کے مستقبل کو تابناک بنائیں گے ۔قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جہاں سیاسی استحکام ہو اس کے لیے بنگلہ دیش کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ گالم گلوچ کا کلچر اور نفرت کے زہر کو ختم نہ کیا گیا تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا، کہا جاتا ہے کہ میں ’ان کی ‘ آنکھ کا تارا ہوں، مجھے کیا لڈو مل گئے؟ میں بھی تو اڈیالہ اور لانڈری جیل تک گیا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں اقتدار سے نکالا گیا اور پھر جیل میں ڈلا گیا، نوازشریف کو گرفتار کیا گیا تو مجھے بھی گرفتار کیا گیا۔ 25 ، 25 دن کے لیے لوگ غائب ہو جاتے ہیں، اگر کوئی غائب ہوا ہے تو مجھے اس کا علم نہیں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ 12 اکتوبر کو مجھے اور نوازشریف کو کئی مہینوں کے لیے غائب کردیا گیا تھا۔

ہمارے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا۔ ہمیں بھی غائب کیاگیا لیکن ہم نے تو 9 مئی کی طرح کبھی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو)  پر حملہ نہیں کیا حتیٰ کہ نوازشریف کو جلا وطن کر دیا گیا لیکن انہوں نے کبھی بھی پارٹی کارکنوں کو ملک کے خلاف نہیں اکسایا۔

قومی احتساب بیورو کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ’میرا کام نہیں تھا کہ بطور وزیراعظم تحقیقات کروں تحقیقات کا کام نیب کا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور نیازی گٹھ جوڑ نے پاکستان کی ترقی کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔نیب حزب مخالف کے سیاستدانوں کے خلاف تھا ۔ نیب کو اقتدار کے حصول کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، اس کا کام سب کا برابری کی بنیاد پر احتساب کرنا ہے اور اسے برابری کی بنیاد پر ہی احتساب کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ہے جو تاریخ کا ’سیاہ باب‘ ہے، احتساب وہ ہے جو ہوتا ہوا نظر آئے، نیب آرڈیننس میں نہیں لایا وہ تو عمران نیازی نے نیب میں ریٹائرڈ ججز کو لگایا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ آئیں بیٹھیں اور برابری کی بنیاد پر احتساب کی بات کریں ۔

شہبازشریف کا کہنا ہے کہ 2018 کے الیکشن کا سروے کیا جائے تو اس الیکشن میں جو کوئی آگے تھا تو اس کا نام بھی نوازشریف ہی ہے لیکن ہم سے وہ الیکشن چھینا گیا، الیکشن پر ڈاکہ ڈالنے سے پاکستان کی تقدیر کو کھوٹا کر دیا گیا۔

آئندہ انتخابی حکمت عملی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ انتخابی مہم میدان میں ہوگی، جسے عوام ووٹ دیں سو بسمہ اللہ ہے ۔

مسلم لیگ ن کسی سے کوئی ڈیل نہیں کر رہی، ڈیل کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں،اگر ڈیلیں کرتے ہوتے تو سابق جنرل پرویز مشرف سے ڈیل کرتے جلا وطنی اور جیلیں نہ کاٹتے۔

صاف و شفاف الیکشن ہوئے تو قوم کے فیصلے کو ماننا ہوگا، نوازشریف کو جھوٹے مقدمہ میں بھونڈی سازش کے تحت لائف ٹائم نااہل کیاگیا تاکہ ووٹرز بیٹھ جائیں اور پھر ’مرزا یار پھرے ‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ووٹ کو عزت دو ‘ کا بیانیہ اپنی جگہ ہے 2018ء میں ووٹ کو عزت دی گئی۔ میاں محمد نواز شریف کے ساتھ ایک اور بدقسمت اور افسوسناک واقعہ مشرف کے دور میں ہوا جنہوں نے اقتدار چھین کر کارگل حادثہ کو چھپانے کی کوشش کی، نوازشریف نے ملک بچایا تو انہیں ہتھکڑیاں لگا دی گئیں ۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے جنرل باجوہ سے وعدہ کیا کہ میں مدت ملازمت میں توسیع دوں گا اگر آپ میری مدد کریں اسی کی بنیاد پر جنرل باجوہ کو توسیع دی گئی۔

ایک اور سوال کے جواب میں میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سمیت سب کو الیکشن لڑنے کا موقع اور لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ وہ افغان جو غیر قانونی طورپر پاکستان آئے، اس پر واضح پالیسی بنائی جانی چاہیے۔ دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آ گئی ہے، بے گناہ سینکڑوں لوگ شہید ہوئے اس کی تہہ میں جانا چاہیے۔

7 سو دہشت گردوں کو اس وقت کے وزیراعظم نے چھڑوایا ضرب عضب اور ردالفساد میں ہماری قربانیوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔

اس وقت جو ٹیکسز لگے ،کسٹم ڈیوٹی لگی اس کی مد میں سینکڑوں روپے ڈوب رہے ہیں۔مانگے تانگے کے وسائل ڈوبو دیں گے تو پھر خدا ہی ہمارا حافظ ہوگا۔ہمیں وہ راستہ تلاش اور سفر اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے ملک کی تقدیر بدل جائے ۔ نوازشریف وطن آ کر احتساب کے بجائے ملکی ترقی کا راستہ اختیار کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں زہر آلود بیانیہ کا تدارک کرنا ہوگا، نوجوان نسل کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے تبھی ملک کا مستقبل تابناک ہوگا۔ اُمید ہے الیکشن بروقت ہوں گے۔

نواز شریف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب جا رہے ہیں، گمان ہے کہ مکہ مدینہ جائیں گے۔ نوازشریف قرض لینے پر یقین نہیں کرتے سرمایہ کاری پر یقین رکھتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp