پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف عمران خان کے ساتھ صلح کے لیے ہاتھ نہیں بڑھائیں گے کیونکہ 9 مئی حملوں کے بعد عمران خان کی معافی ممکن نہیں ہے۔
عمران خان کوعبرت کا نشان بنانا ضروری ہے
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کوعبرت کا نشان بنانا ضروری ہے ورنہ کوئی بھی جی ایچ کیو پر چڑھ دوڑے گا اور مزید نقصان ہو گا۔ ریاست کی بقا کے لیے ریڈ لائن کراس کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے سرزد ہونے والی بہت سی غلطیاں حتیٰ کہ پارلیمنٹ پر حملہ بھی معاف کر دیا لیکن جو غلطی 9 مئی کو سرزد ہوئی ہے وہ ناقابل معافی ہے، اس شخص کو کیسے معاف کردیں جس نے بانی پاکستان کی نشانی کو جلا کر خاکستر کردیا، فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، جی ایچ کیو پر حملہ کیا اور شہدا کی یادگاروں کو نقصان پہنچایا اور ان کو مسمار کیا، کسی بھی قوم کی جمہوریت ان تمام چیزوں کی اجازت نہیں دیتی۔
پہلے سزائیں مل جاتیں تو 9 مئی کا دن نہ دیکھنا پڑتا
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے جب پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا تب بھی ان کو سزا ملنی چاہیے تھی، ان کا اوپن ٹرائل ہوتا، ان کو سزا دی جاتی جنہوں نے اسلام آباد کی سڑکوں پر خون بہایا، اگر تب ہی سزائیں مل جاتیں تو اتنا بڑا فتنہ اور9 مئی کا دن نہ دیکھنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست تشدد کے بیانیے پر مبنی ہے۔ 2014ء کے بعد والے دھرنوں میں انہوں نے صرف تشدد کو فروغ دیا۔ انہوں نے اپنے حمایتیوں میں نفرت کوٹ کوٹ کر بھر دی ہے جو نہ صرف ملک میں بلکہ ملک سے باہر بھی پاکستان کی ریاست کے خلاف سرگرم عمل ہو گئے ہیں۔ انہوں اپنی سیاست کو ریاست کے خلاف ایک مہم میں تبدیل کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے رجحانات کو اگر قبول کیا جائے تو ریاست کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ عمران پر جو قانون کی گرفت ہے وہ ان کے ان اعمال کی وجہ سے ہے جو کوئی بھی ملک برداشت نہیں کر سکتا۔
مزید پڑھیں
گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ ممکن نہیں
ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ بے حد ضروری ہے، لیکن انتخابات سے قبل یہ ممکن نہیں، کیونکہ عام طور پر ایسا ہوتا نہیں کہ آپ انتخابات سے قبل مفاہمت کے لیے کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل مقابلے کا عمل ہے جس میں ہر کوئی اپنی اپنی بات کر رہا ہوتا ہے، اگر سب ایک جگہ بیٹھ جائیں گے تو ایک پارٹی بن جائیں گے پھر انتخابات کے عمل کی کیا ضرورت؟ جب انتخابات کا عمل پورا ہو جائے گا تب سب مل بیٹھ کر ملک کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔ ہم اس کا ثبوت پہلے بھی دے چکے ہیں جب نیشنل ایکشن پلان بنانا تھا، اسی طرح جب سی پیک کو کامیاب کرنا تھا تو سب کو اکٹھا کیا تھا اور آئندہ بھی ایسا ہی کریں گے۔
انتخابات میں اختلافات کو ہوا دینا فطری عمل ہے
احسن اقبال نے انتخابات کی تاریخ کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کے حوالے سے کہا کہ اس کا جواب تو صرف وہی دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا وہ تمام جماعتیں جنہوں نے اتفاق رائے سے مردم شماری کی منظوری دی تھی وہ بخوبی آگاہ تھیں کہ آئینی اور قانونی طور پر مردم شماری کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے عمل کو پورا کرنے کا پابند ہے اور وہ اس کے بعد ہی الیکشن کا شیڈول جاری کرے گا، اس تمام صورتحال کے حوالے سے کسی کو کوئی مغالطہ نہیں تھا کہ مردم شماری کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے عمل سے فرار حاصل کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اہم آئینی معاملات میں ذمہ داری سے کام لینا چاہیے تا کہ ملک میں انتخابی اور آئینی عمل کسی بھی صورت متنازع نہ ہو۔
الیکشن میں تمام جماعتیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوتی ہیں
اتحادی جماعتوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات اور مولانا فضل الرحمان کا مؤقف کہ جنوری میں سردی ہونے کے باعث الیکشن کا عمل متاثر ہو سکتا ہے، اس پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ الیکشن میں تمام جماعتیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوتی ہیں، اختلافی حکمت عملی انتخابی عمل کا حصہ ہے لہذا ہر کوئی اپنی اپنی بات کرتا ہے۔ پیپلز پارٹی بھی یہی کر رہی ہے تاکہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکے اور یہ انتخابات میں ایک فطری عمل ہے کہ اختلافات اور اعتراضات کو ہوا دی جائے۔ تمام جماعتوں کو چاہیے کہ اپنی انتخابی سیاست کو ایک دائرے میں رکھیں کیونکہ ملک اس وقت منتشر ہے اور یہ مزید انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
نواز شریف کو حفاظتی ضمانت نہ ملنے کا کوئی جواز نہیں
نواز شریف کی حفاظتی ضمانت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو حفاظتی ضمانت نہ ملنے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے، جب نواز شریف کے دشمن اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ ان کے خلاف سازش کی گئی تھی، حتیٰ کہ سپریم کورٹ نے قانون بنا کران کو پارٹی کی صدارت سے بھی الگ کیا لیکن اب ہمیں اپنی عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے کہ جو سازش اور نا انصافی ان کے خلاف کی گئی تھی اس کا ازالہ ہو گا اور ان کو انصاف ملے گا۔
جنرل پرویز مشرف خوفزدہ تھے
انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں جب نواز شریف واپس آئے تھے توجنرل پرویز مشرف ان سے خوفزدہ تھے لیکن اس بار ہم امید کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ کی گئی زیادتیوں پر ان کو انصاف ملے گا اور وہ وطن واپس لوٹ کر اپنی جماعت کی قیادت کریں گے۔ ان کی وطن واپسی سے ن لیگ کی مہم پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
ن لیگ کا ٹکٹ پریمیئم ٹکٹ ہے
ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ آج بھی پریمیئم ٹکٹ ہے۔ لوگوں کی خواہش بھی ہے کہ وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں۔ انشاء اللہ الیکشن میں ہر انتخابی حلقے سے ہمارا امیدوار کھڑا ہو گا۔ ہماری قیادت نے ریاست کو بچانے کے لیے سیاست کی قربانی دی ہے۔ پاکستان کی معیشت دم توڑ رہی تھی مگر ہم نے کسی بھی چیز کی پروا کیے بغیر صرف پاکستان کے بارے میں سوچا۔ اگر ہماری معیشت دم توڑ جاتی تو یہ ایک بہت بڑا المیہ ہوتا۔ ہمارے لیے 16 ماہ میں سب سے بڑا چیلنج عمران خان کے دور حکومت میں آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد تھا جو ہمیں کرنا پڑا۔
پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے حوالے سے پوری دنیا میں شرطیں لگ رہی تھیں
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ڈیفالٹ ہونے کے حوالے سے پوری دنیا میں شرطیں لگ رہی تھیں کہ پاکستان 2 ہفتے میں ہی ڈیفالٹ ہو جائے گا کیونکہ عمران خان نے اپنی حکومت بچانے کے لیے بنا سوچے سمجھے معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔ اللہ کے کرم سے ہم نے 16 ماہ میں پاکستان کو اس بحران سے نکالا اور آگے کے خطرات کو بھی ختم کیا۔ جب پی ٹی آئی حکومت معاہدہ کر رہی تھی ہم نے تب بھی یہی کہا تھا کہ اس کے بدلے میں ہمیں بدترین مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس وقت تو آنکھیں بند کر کے بنا سوچے سمجھے معاہدے ہر دستخط کر دیے تھے، تب کہاں گئی تھی ان کی خود مختاری۔
حکومت چلانے اور کرکٹ کھیلنے میں فرق ہے
انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ بہت چیمپیئن بنتے ہیں قومی خود مختاری کے، انہوں نے تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا بھی سودا کر دیا۔ مالی خودمختاری کے حوالے سے بھی کچھ نہیں سوچا۔ اسی لیے ہم کہتے تھے کہ حکومت چلانے اور کرکٹ کھیلنے میں فرق ہے۔ ضروری نہیں کہ جو کرکٹ اچھی کھیلتا ہے وہ حکومت بھی بہترین طریقے سے چلا سکتا ہو۔ اگر انہوں نے کرکٹ کا ورلڈ کپ جیتا تھا تو اس میں 24 کروڑ عوام کا کیا قصور تھا کہ ایسے شخص کے ہاتھ حکومت پکڑا دی گئی جس نے کبھی یونین کونسل تک نہیں چلائی۔
ن لیگی رہنماؤں پر حملے
ن لیگی رہنماؤں پر گزشتہ دور حکومت میں ہونے والے سلوک پر احسن اقبال نے کہا کہ ان پر گولیاں برسائی گئیں۔ نواز شریف کو جوتا مارا گیا یا خواجہ آصف پر سیاہی پھینکی گئی، یہ تمام واقعات افسوسناک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان واقعات میں ملوث تھے وہ پکڑے بھی گئے تھے اور ان کو قانون کے مطابق سزا بھی ہوئی تھی۔ یہ تمام سازشیں منظم تھیں اور اس میں سیاسی پارٹیاں اور ان کے رہنما ملوث تھے۔
پی ٹی آئی اور تحریک لبیک پاکستان کو مسلم لیگ (ن) کے خلاف استعمال کیا گیا
انہوں کہا کہ پی ٹی آئی اور تحریک لبیک پاکستان کو مسلم لیگ (ن) کے خلاف استعمال کیا گیا تھا اور پی ٹی آئی نے باقاعدہ طور پر میرے حلقے میں مذہب کارڈ استعمال کرتے ہوئے لوگوں میں انتشار پیدا کیا اور ان کے جذبات بھڑکائے۔ جس شخص نے مجھ پر گولی چلائی اس کا تعلق تحریک لبیک پاکستان سے تھا، اس لیے یہ معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکلات سے دو چار ہے اور بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، ان معاشی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے قوم کو متحد کرنا ہے اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔
نواز شریف کا انداز سیاست
نواز شریف کے آئندہ انداز سیاست سے متعلق سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف ایک طویل عرصے بعد وطن واپس آ رہے ہیں، ان کا 2013ء سے لے کر2017ء تک پاکستان کی سیاست میں فعال کردار تھا۔ یہ دور پاکستان کی ترقی کا دور تھا، یہ وہی دور تھا جب پاکستان مضبوط معیشت کے طور پر ابھر رہا تھا۔ 2017ء کے بعد جب نواز شریف کو سیاست سے الگ کیا گیا تو پاکستان بحرانوں میں گھر گیا اورغیر تجربہ کار قیادت کو مسلط کرنے کے تجربے نے پاکستا ن کی اقتصادی بحالی اور ترقی کو ریورس گیئر لگا دیا اور ہم جو ترقی کی منازل طے کرکے اونچائی پر جا رہے تھے وہاں سے نیچے آنا شروع ہو گئے اور اس کے نتائج ہم آج بھگت رہے ہیں۔
ہم کوئی تجربہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جس مہنگائی کے جن کو بوتل میں قید کیا ہوا تھا وہ آزاد ہو کر بے قابو ہو گیا اور اس وقت سب کے لیے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف تجربہ کار سیاستدان ہیں اور قوم کو توقعات ہیں کہ میاں نواز شریف ہی اسے بحرانوں سے نکالیں گے، کیونکہ ہم اب اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہم کوئی تجربہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو چاہیے کہ وہ یکسو ہو کر نواز شریف کا ساتھ دے تاکہ بحرانوں سے نکلا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستا ن اپنے روایتی دوستوں کی مدد سے دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔
پاکستان نواز شریف کا ملک ہے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نواز شریف کا ملک ہے اور ان کو پاکستان آنے سے کوئی نہیں روک سکتا، وہ اول بھی پاکستانی ہیں اور آخر بھی پاکستانی ہیں۔ میاں نواز شریف سینیئر سیاستدان ہیں، ان کا تجربہ، مشاہدہ اور بصیرت قوم کا اثاثہ ہیں۔ ایسے رہنماؤں کے تجربے سے قوم فائدہ اٹھاتی ہے۔ نواز شریف کے واپس آنے کے بعد ان کی قیادت میں ہم نہ صرف پاکستان کی معیشت کو مضبوط کریں گے بلکہ پوری قوم جو انتشار کا شکار ہے اس کو بھی متحد کریں گے تا کہ پاکستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔
دوتہائی اکثریت سے وسیع البنیاد حکومت بنائیں گے
انہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مستحکم حکومت بنانے کے لیے ان کی کوشش ہو گی کہ دوتہائی اکثریت حاصل کریں، کیونکہ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے مستحکم حکومت کا ہونا بے حد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی کوشش ہو گی کہ دو تہائی اکثریت ہونے کے باوجود ایک وسیع البنیاد حکومت بنائیں کیونکہ پاکستان کو اصلاحات کی ضرورت ہے اور ہم بھر پور کوشش کریں گے کہ پاکستان کے لیے ہر طرح سے بہتری ہو۔
مریم نواز آئندہ وزیراعلیٰ پنجاب؟
آئندہ انتخابات کے بعد مریم نواز کے ممکنہ طور پر وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ انتخابات کے بعد عہدوں کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ عہدوں کے حوالے سے قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز مسلم لیگ (ن) کا اثاثہ ہیں۔ انہوں نے نواز شریف کی غیر موجودگی میں پارٹی کو فعال اور متحرک کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے۔ مریم نواز نے پارٹی کو مستحکم رکھنے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں، لہذا پارٹی کو انہیں کیا ذمہ داریاں سونپنی ہیں اس کا فیصلہ پارٹی کی قیادت انتخابات کے بعد کرے گی۔