پی ڈی ایم نے جب اپریل 2022 میں حکومت سنبھالی تو مفتاح اسماعیل نے بطور وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ اس وقت گرتی معیشت کو سنبھالنا، بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول کرنا اور سب سے اہم آئی ایم ایف کے ساتھ کس طرح سے معاملات طے کرنا ہیں یہ سب مفتاح اسماعیل کو کرنا تھے۔
جیسے ہی مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کا پیکج لینے کے لیے کوشش تیز کیں تو سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بغیر بھی پاکستان چل سکتا ہے، اس بیان کے بعد مفتاح اسماعیل پر تنقید شروع ہوگئی اور اسحاق ڈار پاکستان واپس آ گئے۔ مفتاح اسماعیل کو وزرات خزانہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
پارٹی سے اختلافات بڑھنے لگے تو مفتاح اسماعیل نے ن لیگ سندھ کے جنرل سیکریٹری کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ صورت حال یہاں نہیں رکی پارٹی چھوڑنے اور نئی پارٹی بنانے کی باتیں جب سامنے آئیں تو ن لیگ کی سینئر قیادت نے نواز شریف سے رابطہ کیا ہے اور دوریاں ختم کرنے کا مشورہ دیا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر رہنما نے بتایا کہ مفتاح اسماعیل ہمارا اثاثہ ہیں، انہیں آپسی چپقلش میں گنوانا نہیں چاہیے۔ نواز شریف پارٹی کے قائد ہیں، مفتاح اسماعیل کو بلائیں اور جن کے ساتھ لڑائی یا ناراضی ہے خود میاں صاحب بیٹھا کر ان کی صلح کروائیں۔ سینئر قیادت کی رائے ہے کہ مفتاح اسماعیل قابل آدمی ہیں جنہیں پارٹی کو ہر گز نہیں گنوانا چاہیے۔ سندھ میں پارٹی کے پاس مفتاح اسماعیل جیسا کوئی بندہ نہیں ہے۔
میاں صاحب منائیں گے تو مفتاح اسماعیل پارٹی نہیں چھوڑیں گے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینئر لیگی رہنما نے بتایا کہ سندھ مسلم لیگ ن کے پاس مفتاح اسماعیل جیسا کوئی برین نہیں اور ویسے بھی سندھ میں مفتاح اسماعیل کے لیول کا کوئی بندہ ہی نہیں ہے۔ جب وہ وفاقی وزیر خزانہ تھے تو معیشت بہتر کرنے کے لیے ان کی پالیسز اسحاق ڈار سے بہتر تھیں۔
مفتاح اسماعیل جب آئی ایم ایف جانے کی بات کر رہے تھے وہ ٹھیک کہہ رہے تھے اور بعد میں جب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر ہوئی تو پارٹی کی ایک میٹنگ میں شہباز شریف کو کہا گیا کہ مفتاح اسماعیل جو معیشت کی بہتری کے حوالے سے فیصلے کر رہے تھے وہ ٹھیک تھے۔ انکا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل جو بھی فیصلے کرتے تھے وہ سابق وزیراعظم شہباز شریف سے پوچھ کر کرتے تھے۔
مزید پڑھیں
مفتاح اسماعیل کو شہبازشریف نے نہیں نوازشریف کہ کہنے پر وزرات خزانہ کے عہدے ہٹایا گیا تھا۔ اس لیے اب سینئر رہنماؤں نے نواز شریف سے درخواست کی ہے کہ وہ مفتاح اسماعیل کو بلائیں اور ان کی بات بھی سنیں اور ہمیں امید ہے اگر نوازشریف مفتاح اسماعیل کو منائیں گے تو پارٹی نہیں چھوڑیں گے مان جائیں گے۔
شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل میں اہم کون ہے؟
سینئر لیگی رہنما نے بتایا کہ شاہد خاقان عباسی کا مفتاح اسماعیل کے ساتھ سٹینڈ لینا بنتا ہے کیونکہ جب شاہد خاقان وزیراعظم تھے تو مفتاح اسماعیل ان کی کابینہ میں وزیر خزانہ تھے۔ شاہد خاقان جانتے ہیں کہ مفتاح اسماعیل اچھے انسان ہیں اور وہ پاکستانی معیشت کو سمجھتے ہیں۔ پارٹی کے لیے دونوں اہم ہیں، شاہد خاقان کی نوازشریف سے 35 سال پرانی رفاقت ہے انہیں اس پر مان بھی ہے۔ امید ہے وہ بھی پارٹی نہیں چھوڑیں گے اور مفتاح اسماعیل کے لیے ہم سینئر لوگ کوشش کریں گے کہ وہ بھی پارٹی کا حصہ بن کر رہیں اور اپنی خدمات سندھ میں انجام دیں۔ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آنے کے بعد مفتاح اسماعیل کو بلائیں تو برف پگھل سکتی ہے۔