پاکستان بار کونسل نے عدلیہ سے وابستہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام بار کونسلز کی جانب سے مشترکہ بطور پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس آئندہ ہفتے دائر کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے بتایا کہ آج ملک بھر کی بار کونسلز کے نمائندوں کے اجلاس نے متفقہ طور پر جج کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے ریفرنس دائر کرنے کی حمایت کی ہے۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کے مطابق سپریم کورٹ سے آڈیو لیکس پر تحقیقات کی استدعا کی تھی۔ جس پر سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حسن رضا پاشا نے بتایا کہ بار کونسلز کے نمائندوں کے اجلاس میں جوڈیشل کمیشن رولز میں ترامیم کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔
’ہمارا متفقہ مطالبہ ہے لائر پروٹیکشن ایکٹ کو اسمبلی سے منظور کروا کر قانون بنایا جائے۔ ملک میں وکلاء کو کوئی تحفظ نہیں ہے۔ وکلاء کو ہر جگہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیخلاف نظر ثانی کی اپیل واپس لی جائے کیونکہ جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرینس بدنیتی پر مبنی تھا۔
’آرٹیکل 184/3 پر سپریم کورٹ کوئی فیصلہ کرتی ہے تو فیصلہ کے بعد اپیل کا حق دیا جائے۔ ایسے فیصلوں سے عوام اور لوگوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔‘
حسن رضا پاشا کا کہناتھا کہ تمام بار کونسلز نے حکومت سے ریٹائرڈ جنرل اور ججز کو دوبارہ نوکری پر نہ رکھنے کی سفارش کی ہے۔ ان کے مطابق ملک کی موجودہ معاشی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریٹائرڈ ججز اور جنرل کی بجائے حق داروں کو موقعہ دیا جائے.