اسرائیل مخالف نئے جنگی محاذ کے لیے کوئی بھی ایران سے اجازت نہیں لیتا، ایرانی وزیر خارجہ

جمعہ 13 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی اسرائیل کے خلاف نیا جنگی محاذ کھولنے کے لیے ایران سے اجازت طلب نہیں کرتا کیونکہ ان سب معاملات کا دارومدار اسرائیل کی صیہونی حکومت کے اقدامات سے وابستہ ہے۔

بغداد میں عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران سے رابطے میں بعض ممالک کے حکام خطے میں ممکنہ نئے محاذوں کے بارے میں دریافت کرتے رہتے ہیں۔

’ہم انہیں بتاتے ہیں کہ مستقبل کے امکانات کے بارے میں ہمارا واضح جواب یہ ہے کہ سب کچھ غزہ میں صیہونی حکومت کی چالوں پر منحصر ہے۔‘

قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اگر تل ابیب نے غزہ میں فلسطینیوں کا اندھا دھند قتل عام جاری رکھا تو لبنان کی طاقتور مزاحمتی تحریک حزب اللہ، عراق میں پاپولر موبلائزیشن فورسز کہلائی جانیوالی مزاحمتی قوتیں اور یمن میں انصار اللہ فورسز اسرائیل کے خلاف جنگ میں شامل ہو سکتی ہیں۔

اسرائیل نے محصور غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری شروع کر دی ہے اور 2.3 ملین کی آبادی والے گنجان آباد علاقے میں پانی، خوراک، ایندھن، بجلی منقطع کر دی ہے۔

عراقی وزیر اعظم سے ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ یہ بات سب پر واضح ہے کہ ہمیں غزہ میں فلسطین کے عام شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جانب سے جنگی جرائم کا سامنا ہے۔

7 اکتوبر کو، حماس نے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل پر اچانک حملہ کیا، جس میں بہت سے اسرائیلی آباد کار ہلاک اور 100 سے زائد اسرائیلیوں کو، جن میں فوجی اور فوجی افسران بھی شامل ہیں، قیدی بنالیا گیا ہے۔

مغرب میں بعض اسرائیل نواز حکام اور تجزیہ کار ایران کو حماس کے آپریشن سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا کوڈ نام ’الاقصٰی طوفان‘ ہے۔ ایسے دعوؤں کے باوجود امریکہ نے کہا ہے کہ اس حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ اسرائیلی حکام نے بھی حملے میں ایران کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ ’الاقصٰی طوفان‘ آپریشن میں مزاحمتی گروہوں کی کارروائیاں مکمل طور پر فلسطینی اور خود ساختہ تھیں، جن کے بارے میں خود مغربی ممالک بھی زور دیتے ہیں کہ نیتن یاہو کے انتہا پسندانہ رویے نے اس نوعیت کے حالات پیدا کیے ہیں۔

ایک ایسے وقت کہ جب صیہونی حکومت نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے، اس کے پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی منقطع کر دی ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے جمعرات کے روز غزہ کی صورتحال پر مشاورت کے لیے عراق، شام اور لبنان کا دورہ شروع کیا ہے۔

’جب اسرائیل نے غزہ کو فراہم کی جانیوالی خوراک اور ادویات کی ترسیل روک دی گئی ہے امریکا اور بعض فریق اسرائیل کو ہتھیار بھیج رہے ہیں اور اس مجرم حکومت کو غزہ میں فلسطینی شہریوں کا بے رحمانہ قتل عام جاری رکھنے کی اجازت دے رہے ہیں، ایسے حالات میں خطے میں کچھ بھی ممکن ہے۔‘

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اب اسرائیل کے جرائم جاری ہیں اور خطے میں کوئی بھی نئے محاذ کھولنے کے لیے ہم سے اجازت نہیں لیتا۔

غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے 3 دن بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں کا کارنامہ غیر فلسطینیوں کی بدولت ہے، وہ فلسطینی قوم کو نہیں جانتے۔ ’انہوں نے فلسطینی قوم کو کم تر سمجھا ہے۔ یہ ان کی غلطی ہے، وہ غلط حساب لگاتے ہیں۔‘

امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ساتھ اپنے سفارتی رابطوں میں مزید کہا کہ جو کچھ ہوا وہ نیتن یاہو کے انتہا پسندانہ اقدامات کا ردعمل تھا۔

عراقی وزیراعظم کی گفتگو 

عراقی وزیر اعظم السودانی نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ سیاست کے بجائے نظریات سے جڑا ہوا ہے۔ ہمیں الاقصی طوفان آپریشن پر کوئی تعجب نہیں ہے، دنیا کا ہر مسلمان اور آزاد خیال شخص فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرتا ہے۔

عراقی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی گئی تمام قراردادوں کو نظر انداز کیا ہے لیکن تل ابیب نے ان سب کو نظر انداز کیا ہے۔

“اگر ہم اقوام متحدہ کے نقطہ نظر یا بین الاقوامی نقطہ نظر سے بات کریں تو اسرائیل کے خلاف فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ میں درجنوں قراردادیں منظور کی گئی ہیں لیکن اسرائیل نے ان میں سے کسی پر بھی عمل نہیں کیا۔ اس کے بعد سے فلسطینی اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں۔ یہ فطری ہے کہ فلسطینی انتفاضہ شروع کر کے اپنے حقوق کی بحالی کے لیے اقدام کریں۔‘

السودانی نے ایرانی وزیر خارجہ کو غزہ کے عوام کی حمایت کے سلسلے میں عراق کی طرف سے اٹھائے گئے سفارتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp