ڈالر کی قدر کے ساتھ بڑھنے والی اشیا کے نرخ اب کم کیوں نہیں ہو رہے؟

اتوار 15 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2023 کے آغاز ہی سے ڈالر کی اڑان نے ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کے ہوش ٹھکانے لگا دیے تھے، جب کہ 5 ستمبر کو ڈالر کی قدر 308 روپے کے ساتھ پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھی۔ تاہم اس کے بعد ڈالر کی قدر کم ہونا شروع ہوئی اور اب امریکی ڈالر کی قیمت 277 روپے ہے۔

ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد پاکستانی عوام کو توقع تھی کہ شاید اب حالات بہتری کی جانب جائیں گے اور اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں یقینی کمی واقع ہوگی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا اس لیے کہ سوائے کچھ اشیا کے باقی چیزوں کی قیمتیں اپنی برقرار ہیں۔

گزشتہ ہفتے 19 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا

بشکریہ: اے پی پی

واضح رہے اداراہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے 19 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ان میں ٹماٹر، پیاز، لہسن، انڈے، گوشت، ایل پی جی، بجلی، چائے، چاول، گیس اور آلو وغیرہ شامل ہیں۔

مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈالر کی بنیاد پر مہنگائی بڑھنے سے ان تمام اشیا کی قیمتوں میں اضافہ تو فوری طور پر ہو جاتا ہے لیکن اب جب کہ ڈالر کی قدر  میں کمی آئی ہے تو اب اتنی ہی رفتار سے ان اشیا کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہوئیں؟

ہر چیز کو وقت لگتا ہے

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ درآمد شدہ اشیا کی قیمتیں کم ہونی چاہییں۔ اس کے علاوہ مجموعی طور پر بھی مہنگائی کی جو شرح بڑھی تھی اس پر بھی اس کے اثرات مرتب ہونے چاہییں، لیکن پاکستان میں یہ مسئلہ ہے کہ ہر چیز کو وقت لگتا ہے۔

کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے حکومتی ڈھانچے کی یہ کمزوری ہے کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول نہیں کر پاتے۔ جیسے ہی ڈالر کا ریٹ بڑھتا ہے، فوری طور پر قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ جیسے ٹراسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ حکومتی اجازت نامے کے بنا نہیں بڑھ سکتا، لیکن پاکستان میں پیٹرول کی قیمت بڑھتے ہی پہلی فرصت میں قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔ یہ حکومت کی نا اہلی ہے کہ کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوتا۔

سائیکلوجیکل مسئلہ

سینیئر صحافی مہتاب حیدر کے مطابق پاکستان میں ٹرانسپورٹ اور روٹی کی قیمت بڑھنے کے ساتھ یہ ایک سائیکلوجیکل مسئلہ بن چکا ہے۔ جب بھی ان 2 چیزوں کی قیمتیں بڑھتی ہیں فوری طور پر ہر چیز کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔

مہتاب حیدر کے مطابق اگر ڈالر کی قیمت میں کمی برقرار رہتی ہے تو چیزیں بہتری کی جانب جائے گی اور قیمتوں میں اگلے چند مہینوں میں کمی بھی آئے گی۔

پاکستان میں بھی بغیر ڈنڈے کے کمی نہیں ہوتی

معاشی ماہر خرم شہزاد نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب قیمتیں بڑھتی ہے تو تیزی سے بڑھ جاتی ہیں لیکن قیمتوں میں کمی کا جو عمل ہے وہ بہت آہستہ ہوتا ہے۔ لیکن جن ممالک کا سسٹم اچھا ہے، جہاں چیک اینڈ بیلینس ہے وہاں کمی بھی کی جاتی ہے اور عوام کا خیال بھی رکھا جاتا ہے لیکن جن ممالک کے حکومتی ڈھانچے ٹھیک نہیں ہوتے وہاں ہر کوئی اپنے نفع کو مد نظر رکھ کر چلتا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں بھی بغیر ڈنڈے کے کمی نہیں ہوتی، جیسے ڈالر پر کریک ڈاون ہوا تو ڈالر کی قیمت کم ہوئی۔

قیمتوں میں فوری کمی نہ ہونے کا سبب

خرم شہزاد کے مطابق قیمتوں میں فوری کمی نہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ ایک مخصوص طریقہ ہے کہ لوگ منافع کماتے ہیں اور انہیں عادت ہو جاتی ہے اور دوسری جانب قیمتیں کم ہونے بھی وقت لگتا ہے کیونکہ بڑے کاروباری لوگ بنڈلز کے حساب سے چیزیں خریدتے ہیں، اور پھر اگر قیمتیں گر جاتی ہیں تو ان کے پاس مہنگے داموں میں موجود جو مال ہوتا ہے اس کے ختم ہونے تک وہ اسی قیمت پر بیچتے ہیں۔

قیمتوں کو کنٹرول کرنے والی کمیٹیاں غیر مؤثر ہیں

معاشی ماہر عابد سلہری نے بات کرتے ہوئے کہا کے قیمتیں جب بڑھنی ہوں تو فوراً بڑھ جاتی ہیں اور اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہمارے ہاں ایڈمنسٹریٹو اسٹرکچر اتنے مضبوط نہیں ہوتے۔ ہر شہر میں ہول سیل اور ریٹیل میں زمین و آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ اگر دوسرے شہروں میں جائیں تو جغرافیائی اعتبار سے چیزوں کی قیمتیں بھی مختلف ہوتی چلی جاتی ہیں۔

عابد سلہری کے مطابق ہماری قیمتوں کو کنٹرول کرنے والی کمیٹیاں غیر مؤثر ہیں، جس کی وجہ سے قیمتیں اتنی آسانی سے کم نہیں ہوتیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp