اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے حملوں کے جواب میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ پر ہونے والے سہ ماہی اجلاس سے خطاب کیا ہے جس میں انہوں نے کہاکہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں جس پر ہمیں گہری تشویش ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اصولوں کا واضح ہونا بہت ضروری ہے، غزہ کی موجودہ صورت حال میں متاثرین کے لیے امداد لے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمال میں الشاتی اور جنوب میں خان یونس پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں مزید 56 فلسطینی جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 5800 تک پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والوں میں 2000 سے زیادہ بچے شامل ہیں جبکہ 1100 خواتین بھی شہید ہو چکی ہیں، اب تک کل زخمیوں کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔
دوسری جانب اسپتالوں میں زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی بھی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے، دواؤں اور ایندھن کی عدم فراہمی کے باعث زخمیوں کا علاج نہیں ہو پا رہا، ڈاکٹرز مریضوں کو بیہوش کیے بغیر آپریشنز کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والوں کو بھی معاف نہیں کررہی، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اقوام متحدہ کے مزید 6 کارکن بمباری میں مارے گئے ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک ہونے والے عملے کی تعداد 35 ہو گئی ہے۔
غزہ میں انسانی المیے کے باوجود اسرائیل کی ہٹ دھرمی کی برقرار ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے سینیئر مشیر کہتے ہیں کہ اگر حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کر دے تو بھی غزہ کو ایندھن کی فراہمی نہیں ہونے دیں گے۔
اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے دھمکی دی جا رہی ہے کہ کسی بھی وقت اسرائیلی فوج غزہ پر زمینی فوج کے ذریعے چڑھائی کر دے گی، جبکہ حماس نے خبردار کیا ہے کہ ایسی کوئی بھی غلطی کی تو اسرائیل کی فوج کو نیست و نابود کر دیں گے۔
غزہ کی صورتحال پر پوری دنیا کی نظر ہے، قطر اور مصر کی ثالثی پر حماس نے مزید 2 یرغمالی خواتین کو رہا کر دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا گیا۔
اس سے قبل حماس نے امریکا کی ماں بیٹی کو بھی قطر کی ثالثی پر رہا کر دیا تھا۔