ورلڈ کپ میں پاکستان کی بری کارکردگی، نوبت یہاں تک کیسے پہنچی؟

بدھ 25 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’اتنے اتنے منہ ہوئے ہیں لگتا ہے روز 8 کلو کڑاہی کھاتے ہیں‘ کا جملہ پڑھ کر مزاحیہ لگتا ہے کہ لیکن اگر آپ نے وسیم اکرم کو یہ کہتے سنا ہو تو اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان کی جھنجھلاہٹ کا کیا عالم تھا۔

اس معاملے میں وسیم اکرم اکیلے نہیں بلکہ سابق کرکٹرز میں سے وقار یونس، محمد یوسف اور شاہد خان آفریدی بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔

ورلڈ کپ میں اپنے 5 میں 3 میچ ہار جانے والی قومی ٹیم، اس کے کپتان اور کھلاڑی اس وقت ہر جانب سے تنقید کے نشانے پر ہی لیکن اس خرابی کی بنیادی وجوہات پر کم ہی بات ہوتی ہے۔

سابق کپتان وسیم اکرم کو ان اسباب پر بات کرنے کا موقع ملا تو انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کی جانے والی ’غیرضروری اور بڑی تبدیلیوں‘ کو خرابی کا سبب قرار دیا۔

وسیم اکرم کے مطابق پاکستانی پلیئرز کا فٹنس ٹیسٹ ہی نہیں ہو رہا۔ اتنے بڑے بڑے منہ ہوئے ہوئے ہیں، ان کی فٹنس دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید ہر روز 8 کلو کڑاہی کھاتے ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ فیلڈنگ ناقص ہو رہی ہے۔

اسپورٹس چینل اے پلس کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیڈ اسٹار کا کہنا تھا کہ وہ مصباح الحق کی جانب سے فٹنس ٹیسٹ کرانے کے عمل کے حامی ہیں، کھلاڑی اس کام سے نفرت کرتے تھے لیکن یہ ضروری تھا۔

وسیم اکرم نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے مسلسل بدلتے چیئرمینوں کا نام لیے بغیر کہا کہ بہت محنت سے ہائی پرفارمنس سینٹر بنائے گئے، دوسرے آئے تو اسے پھر نیشنل کوچنگ سینٹر کر دیا۔ اب حال یہ ہے کہ وہاں کئی ماہ سے کوئی تربیتی کیمپ ہی نہیں لگایا گیا ہے۔

وسیم اکرم کی گفتگو کو شیئر کرنے والے سوشل میڈیا صارفین ان سے متفق دکھائی دیتے کہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی اب اس مقام پر آ گئی ہے کہ چاروں میچز لازما جیتنے کے ساتھ بہت سے اگرمگر بھی سوچنے پڑیں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کے مطابق قومی ٹیم اچھا کھیلتی ہے تو پوری قوم کو خوشی ہوتی ہے ان کی خراب کارکردگی سبھی کو پریشان کرتی ہے۔

پاکستانی ٹیم کو درپیش مشکلات کی وجوہات کا ذکر کرنے میں وسیم اکرم اکیلے نہیں، سابق پاکستانی کرکٹر شاہد خان آفریدی نے بھی اس موضوع پر گفتگو کی مگر ان کے خیال میں خرابی کی وجہ کپتان ہے۔

اپنی گفتگو میں شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’کپتان سب کچھ ہوتا ہے اگر وہ فعال ہو تو پوری ٹیم ایکٹو ہو جاتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کبھی کبھار ایسا لگتا ہے کہ معجزوں کا انتظار ہے، معجزے ایسے نہیں ہوتے یہ بہادوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔‘

سابق پاکستانی کرکٹر محمد یوسف نے بھی ورلڈ کپ میں ٹیم کی کارکردگی خصوصا افغانستان کے ہاتھوں پر شکست پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بابر اعظم شکست کے بعد رو پڑے تھے۔‘

سابق پاکستانی کپتان وقار یونس کو بھی پاکستان اور افغانستان کے میچ کے بعد کمنٹری باکس کی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا جہاں ان کے انداز سے لگ رہا تھا کہ وہ اپنے جذبات پر قابو پانے کی سخت کوشش کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp