فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی مزید جانیں ضائع ہونے کے خدشے، غزہ جنگ کی صورت حال اور غزہ پٹی پر اسرائیل کی طرف سے شروع کیے گئے نئے جنگی مرحلے کے اثرات پر بات کرنے کے لیے ہنگامی عرب سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کا جواب زمینی حملے اور مزید کشیدگی سے دیا ہے۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی پر دنیا اور عالمی اداروں کو ایکشن لینا چاہیے، اور اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔
محمود عباس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو درپیش مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، اور ان کو انسانی آفات کا سامنا ہے۔ کیونکہ گزشتہ شب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں بڑی تباہی پھیلی، کافی ہلاکتوں کے بعد بھی درجنوں لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کے اندیشے کا اظہار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بمباری اور حملوں کے بعد کئی علاقوں تک پہنچنے میں دشواری کے باعث غزہ کی پٹی میں بیماریاں پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔ غزہ میں ہر طرف تباہی پھیل گئی ہے جس سے تمام علاقے زمین بوس ہو گئے ہیں۔ ملبے تلے دبی لاشوں کو نکالنا ایک دشوار گزار عمل ہے، لاشوں کے خراب ہونے کی وجہ سے بدبو اور تعفن سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اب تک لگ بھگ 8 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ کئی لاپتہ ہیں اور کئی فلسطینیوں کی لاشیں گل سڑ گئی ہیں۔ شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔
واضح رہے غزہ میں 2 دن سے مکمل بلیک آؤٹ جاری ہے، مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند ہے، بجلی نہ ہونے کے باعث پانی اور خوراک کی کمی واقع ہو چکی ہے۔ اور اسرائیل امدادی سامان کو بھی فلسطینیوں تک نہیں پہنچنے دے رہا ہے۔
اس ساری صورت حال کے بعد سے دنیا بھر میں جنگ بندی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عرب ممالک کو اس معاملے پر کھل کر سامنے آنے اور فوری جنگ بندی کے لیے عالمی اداروں اور دیگر ملکوں پر زور دینے کی ضرورت ہے۔